18

عقل کی محدودیت پر ایک نظر

  • News cod : 6370
  • 26 دسامبر 2020 - 5:08
عقل کی محدودیت پر ایک نظر
حوزہ ٹائمز | شیعہ ومعتزلہ اس بات کے قائل ہیں کہ عقل کتاب اور سنت کی طرح معارف دینی کی شناخت کا سرچشمہ ہے- یہی وجہ ہے کہ روایات میں اسے رسول باطنی سے تعبیر کیا گیا ہے -

شیعہ روایات کے متون میں عقل کی حجت قطعی ہے-بطور نمونہ اصولی کافی میں اس معروف حدیث کا ذکر ملتا ہے کہ امام صادق ع نے فرمایا:”یا ہشام ان للہ علی الناس حجتین حجة ظاهرہ وحجة باطنہ فاما الظاهرہ الرسل والانبیاء والائمہ واما الباطنہ فالعقول -اے ہشام خدا کی طرف سے بندوں کے لئے دو حجت مقرر ہوئی ہیں انبیاء رسل اور ائمہ ظاہری حجت ہیں اور عقل باطنی حجت-اس حدیث کی رو سے عقل،انسان کے لئے باطنی رسول ہے، اس کا کام بشر کی ہدایت کرنا ہے-

عقل کے بارے میں دانشمندوں کی تعبیریں مختلف ہیں، بعض کے مطابق عقل حق وباطل کا میزان ہے، کچهہ کہتے ہیں عقل دین وشریعت کے لئے چراغ ہے اور دیگر بعض عقل، دین کی شناخت کا سرچشمہ ہونے کے قائل ہیں- جنہوں نے کہا ہے کہ عقل, دین کا معیار ہے ان کا کہنا یہ ہےکہ جس دستور کی عقل تائیید کرے اور جو چیز عقل کےموافق ہو وہ دین کی جز شمار ہوتی ہے،لیکن جس پر عقل استدلال کرنے سے قاصر ہو،مخالف عقل ہو وہ دائرہ دین سے خارج ہے -یہ عقل کے بارے میں افراطی نظریہ ہے اور درست نہیں،کیونکہ اس کے مطابق بہت سارے دینی مسائل مشکلات سے دوچار ہونا لازم آتا ہے، جیسے پیغمبر اسلام کی خاتمیت کا مسئلہ زیر سوال آتا ہے، اس لئے کہ کوئی کہسکتا ہے کہ جب انسان کی عقل نشونما کرکے کمال کے مرحلے پر پہنچ جاتی ہے تو انسان اپنی سعادت کے حصول کے لئے وحی سے بے نیاز ہوجاتا ہے -پس تنہا انسانی عقل مطلقا دین کی شناخت کا معیار نہیں ہوسکتی -البتہ دین کے بعض مسائل کی پہچان کے لئے عقل کا میزان قرار پانا ممکن ہے –

جنہوں نے کہا ہے کہ عقل دینی معارف کی شناخت کےلئے چراغ کی حیثیت رکهتی ہے انہوں نے اس کی تفسیر میں اختلاف کیا ہے-اشاعرہ اور بعض اخباری کے مطابق تنہا عقل، دینی معارف تک پہنچانے کا راستہ ہے- بدون تردید عقل کے بارے میں یہ تفریطی نظریہ ہے،کیونکہ عقل، دین اور شریعت کے لئے چراغ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دین کی شناخت کا سرچشمہ اللہ تعالی کا ارادہ وعلم ہے اور انسان اپنی عقل کے ذریعے یہ سمجهہ سکتا ہے کہ خدا نے کن امور کو دین کا مجموعہ قرار دیا ہے- دین کے اصولوں ( مبداء کا وجود، وحدت مبداء، مبداءکے اسماء حسنی، صفات عین ذات کا مسئلہ اور ضرورت انبیاء ورسل کی ضرورت و انزال کتب وغیرہ کو ثابت کرنے کے لئے عقل بنیاد کی حیثیت رکهتی ہے-عقل کلی معارف واحکام کو کشف کرسکتی ہے اور انسان کو دین کے مصادر ومنابع کی طرف راہنمائی کرسکتی ہے-

شیعہ ومعتزلہ اس بات کے قائل ہیں کہ عقل کتاب اور سنت کی طرح معارف دینی کی شناخت کا سرچشمہ ہے- یہی وجہ ہے کہ روایات میں اسے رسول باطنی سے تعبیر کیا گیا ہے -خدا کی ذات اور صفات کی شناخت سمیت منعم کی شکر گزاری لازم ہونا اور تکلیف کی ضرورت ودیگر بہت سارے امور کو فقط عقل کے ذریعے ثابت کیا جاسکتا ہے- اسے عقل مفتاحی بهی کہا گیا ہے کیونکہ یہ انسان کے لئے دین کے خزانے کا دروازہ کهول دیتی ہے-

عقل کی محدودتیں

عقل بے پناہ اہمیت اور عظمت کی حامل ہونے کے باوجود دین کے بعض مسائل تک رسائی حاصل نہیں کرسکتی- ہم یہاں اس کے بعض نمونے نقل کردیتے ہیں :

۱) عقل کے ذریعے انسان کے لئے خدا کی کنہ ذات کی شناخت ممکن نہیں، کیونکہ پہلی بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی ذات نا محدود اور انسان کی عقل محدود ہے، واضح سی بات ہے کہ محدود کے لئے لامحدود ذات کی شناخت ممکن نہیں – دوسری بات یہ ہے کہ عقل ان کلیات کو درک کرسکتی ہے جو منطقی جنس وفصل کے حامل ہوں- اس بناء پر جو چیزیں جنس وفصل سے تہی ہیں عقل کے لئے ان کی شناخت ممکن نہیں-

٢) بشر کی عقل، دینی یعنی اخلاقی، فقہی اور اعتقادی بہت سارے جزئیات کو درک کرنے سے عاجز ہے، جیسے نماز،روزہ،حج،وضوو… کی کیفیت کو عقل نہیں سمجهہ سکتی، وہ فقط مخبر صادق کے قول اوروحی کی اطاعت پر انسان کی راہنمائی کرنے پر قادر ہے –

٣) عقل، خدا شناسی کی اہم دلیل نفس شناسی سے ناتوان ہے – چنانچہ اس حوالے سے صدر المتالهین نے کهلے الفاظ میں کہا ہے کہ نفس شناسی ایک پیچیدہ علم ہے- فلسفی حضرات نے اس موضوع پر طولانی بحث کی ہے اس کے باوجود وہ حقیقت سے دور ہوئے ہیں،کیونکہ نفس کی معرفت نبوت واہلبیت کے طریق سے ہٹکر حاصل ہونے والی نہیں، قرآن سنت اور نقلی منابع سے ہی نفس کی شناخت ممکن ہے-

٤)کائنات کے تمام حقائق کی شاخت عقل کے لئے ممکن نہیں ، اسے ملاصدرا نے اپنی تفسیر قرآن میں بیان کیا ہے- انہوں نے یہ بهی لکها ہے کہ جو شخص تمام مادی احوال نقلی دلائل کے بغیر عقل سے سمجهنے کی کوشش کرتا ہے وہ اس پیدائشی نابینے کی طرح ہے جو سونکهہ یا چهک کر رنگوں کو پہچاننا چاہتا ہے-

٥) انسان اپنی عقل کے ذریعے معاد جسمانی سمیت آخرت کے بہت سارے مسائل نہیں سمجهہ سکتا- ملا صدرا نے اپنی شواهد الربوبیہ نامی کتاب میں معاد جسمانی کو عقلی دلائل سے ثابت کرنے کی کوشس کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے جزئیات کو سمجهنے کے لئے انسان کو کتاب وسنت کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے-

٦) آیت اللہ جوادی آملی فرماتے ہیں کہ عقل خود سے احکام مولوی نہیں رکهتی البتہ وہ شارع کے مولوی احکام کو کشف کرسکتی ہے، کیونکہ دستور صرف وہی صادر کرسکتا ہے جو انسان کے تمام مصالح ومفاسد سے آگاہ ہو نیز وہ اسے جزا وسزا دینے پر قادر ہو -انسانی عقل ان دو خصوصیات کی حامل نہیں ،وہ نہ انسان کے تمام مصالح ومفاسد سے آگاہ ہے اور نہ ہی وہ اسے جزاء وسزا دینے کی قدرت رکهتی ہے-

تحریر : محمد حسن جمالی

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=6370