12

علی علیہ السلام کا دل خون کرنے والے کل اور آج کے شیعہ

  • News cod : 6385
  • 26 دسامبر 2020 - 11:48
علی علیہ السلام کا دل خون کرنے والے کل اور آج کے شیعہ
حوزہ تائمز | سلبِ اطمئنان۔سلب اعتبار۔اشاعہ ی بدظنی۔ایجاد دو دستگی جامعہ۔دلوں میں ایجاد کینہ۔محبتوں کی جگہ نفرت۔حقائق کی جگہ ظن۔گمان۔تخمینوں کا آنا۔۔۔ ہے اور اس کا اصلی عامل حرام خوری۔

زبان دل کی ترجُمان ہوتی ہے ،اگر ان دونوں کا راستہ ایک دُوسرے سے الگ ہو جائے تو یہ نفاق کی نشانی ہے ،اور ہم جانتے ہیں کہ ایک منافق کی فکر و رُوح سلامت نہیں ہوتی ۔
بدترین بلائیں جو کسِی معاشرے پر مُسلّط ہوسکتی ہیں اُن میں سے مھمترین بلائیں۔:
سلبِ اطمئنان۔سلب اعتبار۔اشاعہ ی بدظنی۔ایجاد دو دستگی جامعہ۔دلوں میں ایجاد کینہ۔محبتوں کی جگہ نفرت۔حقائق کی جگہ ظن۔گمان۔تخمینوں کا آنا۔۔۔ ہے اور اس کا اصلی عامل حرام خوری۔
گفتار کردار سے جُدائی۔
اور نعمتوں پر شکر کے بجاے اکڑنا ھیں۔۔۔
جب کسی معاشرے میں ایسی بیماریاں پیدا ھوجاے تو ایسے معاشرے میں بسنے والے لوگ:
باتیں تو کرتے ہونگے لیکن ان پر عمل نہیں ھوگا ،
وہ ہرگز ایک دُوسرے پر اعتماد نہیں کرتے ھونگے۔
اور مشکلات کے مُقابلے میں ہم آہنگ بھی نہیں ہوسکتے ۔
ان کے درمیان اخوّت، برادری اور خُلوص ہرگز کار فرما نہیں ہوگا،
بلکہ گروھی۔حذبی۔اور قبیلگی جزبے کارفرما ھونگے۔
ان کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہوگی اور کوئی بھی دشمن ان سے مرغوب نہیں ہوگا ۔
جب شام کے لشکر کے غارت گروں نے عراق کی سرحد کو تاخت وتاراج کیا اور یہ خبر امام علی علیہ السلام کے کانوں تک پہنچی تو آپ کوسخت دُکھ پُہنچا ۔
آپ نے ایک خطبہ دیا اور اس میں فرمایا :
ایّھاالناس:
المجتمعة ابدانھم۔
المختلفہ اھوائوھم ،
کلامکم یوھی الصم الصلاب،
وفعلکم یطمع فیکم الاعداء،
تقو لون فی المجالس کیت وکیت ، فاذا جاء القتال قلتم حیدی حیاد!

امام علی علیہ السلام اپنے خطبے میں ،جو آپ علیہ السلام کے سوزِ دل کی حکایت بیان کرتاہے ،عراق کے لوگوں سے کہتے ہیں :
اے وہ لوگو!
جن کے بدن تو اکھٹے ہیں لیکن افکارو خواہشات مختلف پراکندہ ہیں ،
تمہاری گرما گرم باتیں تو سخت پھترں کو بھی توڑ دیتی ہیں ، لیکن تمہارے کمزور اعمال دشمنوں کو طمع دلاتے ہیں ،
مجالس ومحافل میں تو تم اِس طرح اور اُس طرح کی ڈینگیں مارتے ھو لیکن جنگ کے وقت ہائے وائے کرتے ہو کہ اے جنگ ہم سے دُور ہو جا ۔
ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فر مایا:
یعنی بالعلماء من صدق فعلہ قولہ ، ومن لم یصدق فعلہ قولہ فلیس بعالم ۔
عالم وہ ہے ،جس کاعمل اس کے قول کی تصدیق کرے ،جس کاعمل اُس کے قول کی تصدیق نہیں کرتا وہ عالم نہیں ہے۔
ایسی اقوام ومِلل جو اہل قول تو ہیں لیکن اہل عمل نہیں ہیں ، وہ اسی بناء پر ہمیشہ دشمنون کے چُنگل میں اسیر رہتے ہیں ،

 

ترتیب: اکبر حسین فیاضی

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=6385