10

سانحہ مچھ بربریت کی بدترین مثال ہے، حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری ادا کرے، آیت اللہ اراکی

  • News cod : 7463
  • 08 ژانویه 2021 - 0:41
سانحہ مچھ بربریت کی بدترین مثال ہے، حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری ادا کرے، آیت اللہ اراکی
اسلامی جمہوریہ ایران کے قم المقدس شہر میں شہدائے سانحہ مچھ کی یاد میں طلاب پاکستان کا ایک عظیم اجتماع منعقد ہوا جس میں طلاب کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جلسے سے خطاب میں مقررین نے مچھ سانحہ کے مجرمین کو انسانیت کا دشمن قرار دیا ہے۔  

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے قم المقدس شہر میں شہدائے سانحہ مچھ کی یاد میں طلاب پاکستان کا ایک عظیم اجتماع منعقد ہوا جس میں طلاب کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جلسے سے خطاب میں مقررین نے مچھ سانحہ کے مجرمین کو انسانیت کا دشمن قرار دیا ہے۔

شعرا نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور خطباء نے شہادت کی افادیت کو بیان کیا۔

جلسے کے مہمان خصوصی جناب آیت اللہ اراکی نے پاکستانی عوام کو اس سانحہ پر تسلیت پیش کی اور کہا یہاں ایسے مزدوروں کا قتل عام ہوا ہے جو اس ملک کے خدمتگذار تھے ۔ یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے اور ہماری زمہ داری بنتی ہے کہ قاتلوں کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کریں۔ ان کے خلاف میڈیا وار شروع کرنے کی ضرورت ہے۔۔

آیت اللہ اراکی نے کہا کہ امریکہ نے داعش کو بنایا ہے اور اس سے پہلے بھی صدام جیسے ڈکٹیٹر کی حمایت کرتا رہا ہے جس نے 1991 سے 2003 تک عراق میں بیس لاکھ لوگوں کا قتل عام کیا ہے۔ امریکہ دشمن ہے انسانیت کا اور اس کے ساتھ ہمیں دشمنی کرنی ہوگی۔

آیت اللہ اراکی کا مزید کہنا تھا کہ داعش کے ذریعے پاکستان کو نا امن کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور یہ پاکستان کو اسرائیل کے حوالے سے موقف کی سزا مل رہی ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کا جرآت مندانہ موقف قابل قدر ہے ۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ مجرموں کے خلاف سخت کاروائی کرے اور اپنی عوام کا تحفظ یقینی بنائے۔

جلسے میں حوزہ علمیہ قم کے ممتاز استاد حضرت آیت اللہ تحریری اور آیت اللہ خیریان نے خصوصی شرکت کی اور شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی نیز شہداء کے بلندی درجات کے لیے دعا کی۔

جلسے سے کویٹہ کے جید عالم دین علامہ ابن الحسن حیدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مچھ میں مظلوم مزدوروں کو بے دردی سے ذبح کیا گیا ۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی بارہا ہمارا خون بہایا گیا ہے۔ ہم ریاست سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے قاتل کون ہیں ۔ جب کسی سیاستدان کا کوئی رشتہ دار مارا جاتا ہے تو پوری ریاستی مشینری حرکت میں آجاتی ہے لیکن ہمارے قتل عام پر پوری ریاست خاموش ہے۔

ریاست ہمیں تحفظ دے اور یہ اس کی ذمہ داری ہے اور قاتلوں کو گرفتار کرے۔

انہون نے کہا شہدا نے ہمیں اکٹھا کیا ہے اور ہمارے آپسی اختلاف کی وجہ سے دشمن ہم پر وار کرتا ہے ۔ شہدا کا پیغام ہم سن لیں اور اپنے اندر اتحاد کو مضبوط کرے اور اتحاد کے ذریعہ ہی ہم دشمن کو شکست دے سکتے ہیں

جلسے کے اختتام پر قراد داد پیش کی گئ جس کا شرکاء نے لبیک یا حسین کے نعروں سے جواب دیا۔

قراداد کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

قرار داد.

1. قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے.

2. وزیر اعظم جلد کوئٹہ جائیں اور ورثاء شہداء کے مطالبات کو پورا کریں.

3. ایک جوڈیشل کمیشن بنائی جائے جو اس 20 سالہ قتل عام کی تحقیقات کرے اور بتائے کہ ہمارے قاتل کون ہیں؟۔

4. پاکستان میں داعش کے نیٹ ورک کو ختم کیا جائے اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے.

5. پاکستان میں تشیع کے قاتلوں کو جو اس وقت جیلوں میں ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے.

6. ھم علماء اور طلاب پاکستان، پورے پاکستان میں دھرنوں کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کے مؤمنین سے گزارش کرتے ہیں کہ کل سے پورے پاکستان میں دھرنوں کا آغاز کریں.

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=7463