نیتن یاہو کی پریشانی
جو شخص مطمئن ہو کہ سال کے آخر تک اس کے پاس سال بھر کی آمدنی میں سے کچھ نہیں بچے گا، اور اسکی ساری کمائی دوران سال کے مخارج زندگی میں خرچ ہوجائے گی تو کیا اس کے باوجود بھی اس پر خمس کی تاریخ معین کرنا واجب ہے؟ اور اس شخص کا کیا حکم ہے جو اپنے اس اطمینان کی بنا پر کہ اس کے پاس کچھ نہیں بچے گا اپنے خمس کے سال کا تعیّن نہ کرے؟
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ خمس سادات کا حصہ ہے۔ جس کا حکم قرآن نے دیا ہے۔