مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
مولا کے فرمان یا دیگر آیات و روایات کا ہرگز یہ مراد نہیں ہے۔ مولا خود اس شخص کے بارے میں جو معاشرے کی اچھائی برائی، خیر و شر اور ترقی و تباہی کے سامنے خاموش تماشائی بنا رہتا ہے، فرماتے ہیں: ’’ وَ مِنْهُمْ تَارِكٌ لاِنْكَارِ الْمُنْكَرِ بِلِسَانِهِ وَقَلْبِهِ وَيَدِهِ، فَذلِكَ مَيِّتُ الاْحْيَاءِ.‘‘
مذکورہ کلام میں غور و فکر کرنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس کلام میں فتنے سے مراد یقینا فتنے کا دوسرا معنی ہے۔ یعنی وہ حوادث اور اتفاقات ہیں جو حق و باطل کو باہم مخلوط کرنے کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں۔