27

ایمان حضرت ابوطالبؑ کے بارےمیں اہل بیتؑ کے فرامین

  • News cod : 13031
  • 10 مارس 2021 - 11:07
ایمان حضرت ابوطالبؑ کے بارےمیں اہل بیتؑ کے فرامین
حضرت ابوطالب علیہ السلام نے اپنی عمر کے آخری وقت میں خاندان کے تمام بزرگوں کو جمع کیا اوران سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:میں تم چاروں کو پیغمبر اکرم (ص)کے بارے میں خاص طور پر وصیت کرتا ہوں۔ میرے بیٹے علی ، قبیلے کے سر براہ عباس اور خدا کے شیر حمزہ جنہوں نے ہمیشہ پیغمبر اکرم (ص)کی حمایت کی ہے اور میرے بیٹے جعفر جس نے ان کی نصرت اور مدد کی ہے۔ تم لوگوں نے ہمیشہ پیغمبر اکرم(ص) کو دشمنوں سے محفوظ رکھا ہے۔

از قلم: حجۃ الاسلام والمسلمن محمد حسین بہشتی

1۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام، ایمان ابوطالب کے بارے میں فرماتے ہیں :حضرت ابوطالب کا ایمان بہت سے مسلمانوں کے ایمان سے زیادہ مضبوط اور گہراتھا اور حضرت علی نے کئی دفعہ حکم دیا کہ ابوطالب کی نیابت میں حج بجا لا یا جائے !( )
2۔اصبغ بن نباتہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ؑ نے فرمایا: خدا کی قسم ! میرے جدّ گرامی اور والد محترم ، عبدالمطلب ، ہاشم اور عبد مناف نے بتوں کی عبادت نہیں کی۔ پوچھا گیا : پھر وہ لوگ کس کی عبادت کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: وہ حضرت ابراہیم کے دین پر تھے ، کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے اور دین حنیف سے منسلک تھے۔ ( )
3۔ حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام اپنے والد گرامی جناب ابو طالب علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں: خدا کی قسم ! جس نے محمد(ص)کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اگر میرے والد دنیا کے تمام گنہ گاروں کی شفاعت کریں تو خداوند عالم ان کی شفاعت کو قبول کرے گا۔( )
4۔ اگر ابوطالب کے ایمان کو ترازو کے ایک پلڑے میں اور تمام لوگوں کے ایمان کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو ابوطالب کا ایمان بھاری اور وزنی ہوگا۔
5۔ شاہ عبدالعظیم حسنی نے حضرت امام رضا علیہ السلام کوایک خط لکھا ،جس میں حضرت ابوطالب علیہ السلام کے ایمان کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت امام رضا علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: بسم الله الرّحمن الرّحیم … اگر حضرت ابوطالب کے ایمان کے بارے میں شک کیا جائے تو اس کا نتیجہ جہنم کی آگ ہے۔ ( )
6۔حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک دن حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام مسجد کوفہ میں تشریف فرماتھے، چند افراد آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک بوڑھا آدمی کھڑے ہوکر کہنے لگے! یا ا میر المؤمنین !اللہ نے آپ کو اتنا عظیم عہدہ دیا ہے لیکن آپ کے والد جہنم کی آگ میں جل رہے ہیں۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے اس شخص سے فرمایا: خاموش ہو جاؤ! خدا تمہارے منہ کو بند کردے ، اس خدا کی قسم جس نے محمد(ص) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ، اگر میرے باپ روئے زمین پر بسنے والے تمام گناہ گاروں کی شفاعت کرے توخداوند عالم اسے قبول فرمائے گا ۔ میرا باپ جہنم کے عذاب میں ہو اور اس کا بیٹابہشت اور جہنم کو تقسیم کرنے والا ہو؟! وہ خدا جس نے محمد(ص)کو پیغمبربنا کر مبعوث فرمایا : میرے باپ کا نور پنجتن پاک علیہم السلام کے نور کے علاوہ تمام انوار کو تحت شعاع قرار دیتا ہے۔ وہ محمد(ص) ، میں ، فا طمہ ، حسن ،حسین اور حسین کے نو فرزندوں کے نور سے ہےاور میرے باپ کا نور آدم کی تخلیق سے دوہزار سال پہلے خلق ہوا تھا ۔( )
7۔ حضرت امام صادق علیہ السلام اپنے صحابی یونس سے فرماتے ہیں: لوگ ابوطالب کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہنے لگا آپ پر قربان ہو جا ؤں! لوگ کہتے ہیں کہ وہ ” ضحضاح”( ) میں گرے ہوئے ہیں (جو ایک جہنم کی آگ ہے)۔
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرما یا خدا کے دشمن جھوٹ بو لتے ہیں ،حضرت ابوطالب علیہ السلام انبیاء ، صادقین شہداء اور صالحین کے دوستوں میں سے ہیں ۔( )

زندگی کے آخری لمحے حضرت ابوطالب علیہ السلام کی وصیت
حضرت ابوطالب علیہ السلام نے اپنی عمر کے آخری وقت میں خاندان کے تمام بزرگوں کو جمع کیا اوران سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:میں تم چاروں کو پیغمبر اکرم (ص)کے بارے میں خاص طور پر وصیت کرتا ہوں۔ میرے بیٹے علی ، قبیلے کے سر براہ عباس اور خدا کے شیر حمزہ جنہوں نے ہمیشہ پیغمبر اکرم (ص)کی حمایت کی ہے اور میرے بیٹے جعفر جس نے ان کی نصرت اور مدد کی ہے۔ تم لوگوں نے ہمیشہ پیغمبر اکرم(ص) کو دشمنوں سے محفوظ رکھا ہے۔( )
علامہ امینی نے ان کی آخری وصیت اور اقوال کو کچھ اس طرح نقل کیاہے : اے گروہ بنی ہاشم! محمد(ص) کی اطاعت اور تصدیق کرتے رہو ! تا کہ تم ہدایت یافتہ ہو جاؤ،( ) یہ بھی فرمایا : محمد(ص)قریش کے امین ہیں عربوں میں سخی ترین شخص ہیں ۔ تمام کمالات ان میں ہیں ،دل اس پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن ڈر اور خوف کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔۔۔( ) اور آخرمیں فرمایا :اس سے محبت کرو اور مہربانی سے پیش آؤ اور محمد (ص)کی حمایت اور مدد کرنے والوں میں سے ہو جاؤ !
حضرت ابو طالب کی رحلت
حضرت ابوطالب نے 80 سال سے زیادہ عمر پائی اور چالیس سال تک پیغمبر اکرم (ص) کی حمایت اور مدد کرتے رہے ۔ آپ بعثت کے 10 ویں سال دعوت حق کو لبیک کہہ گئے اور اپنے والد گرامی جناب عبدالمطلب کی قبر کے کنارے دفن ہوئے ۔

 

 

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=13031