16

کان کنوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے سنجیدہ اقدات کئے جائیں،قائد ملت جعفریہ پاکستان

  • News cod : 14765
  • 03 آوریل 2021 - 17:34
کان کنوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے سنجیدہ اقدات کئے جائیں،قائد ملت جعفریہ پاکستان
علامہ سید ساجد علی نقوی نے 4اپریل کو کان کنوں سے متعلق عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے ہزاروں کان کنوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ کان کنوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے سنجیدہ اقدات کئے جائیں اس لئے کہ کان کن مزدور اپنی زندگی خطرے میں ڈالتے ہوئے اپنے بچوں کی کفالت کےلئے پانچ سے آٹھ ہزار فٹ کی گہرائی میں نیچے جا کر کام کرتا ہے.

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 4اپریل کو کان کنوں سے متعلق عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے ہزاروں کان کنوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ کان کنوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے سنجیدہ اقدات کئے جائیں اس لئے کہ کان کن مزدور اپنی زندگی خطرے میں ڈالتے ہوئے اپنے بچوں کی کفالت کےلئے پانچ سے آٹھ ہزار فٹ کی گہرائی میں نیچے جا کر کام کرتا ہے پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مائن ورکرز کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مائننگ کا شعبہ بلوچستان میں اس وقت انتہائی عدم توجہی کا شکار ہے۔ مائن ورکرز کی زندگیوں کوجوخطرات لاحق ہیں ان سے نمٹنے کے لیے کسی بھی سطح پر اب تک کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ حفاظتی انتظامات تو دور یہاں کان کنی کے لیے تکنیکی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے یہ مزدورسوشل سکیورٹی سے بھی محروم ہیں اورکانوں میں حادثات سے متاثرہ اکثر مزدوروں کو حکومتی اعلانات کے باوجود کوئی مالی مدد بھی فراہم نہیں کی جاتی۔

انہوں نے مزید کہاکہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موجود ڈھائی ہزار سے زائد کانوں سے ہر سال بیس لاکھ ٹن سے زائد کوئلہ نکالا جاتاہے۔ لیکن ان مزدوں کی تنخواہیں بہت کم ہیں، زندگی کی کوئی گارنٹی نہیں ،انشورنس اور مرنے کے بعد معاوضے سمیت دیگر سہولیات کا فقدان ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ کانوں کے مالکان کان میں کام کرنے والے کان کنوں کے کان کے اندر کس جگہ موجود ہونے کے بارے میں سسٹم کو قائم کرنے کے ساتھ ساتھ کان کنوں کے خطرے کی صورت میں ان کو متعلقہ ملبوسات و ضروری سازو سامان فراہم کرنے ،کان کے اندر بجلی اور روشنی فراہم کرنے ،کان کے اندر کام کرنے والے تمام کان کنوں کے تنفس کا خصوصی بندو بست کرنے اور کان میں کام کرنے کے دوران بیمار پڑنے والے کان کنوں کی صحت اور ان کا باقاعدگی سے چیک اپ کروانے کے پابند ہیں اس پر سختی سے علمدرآمد ہو نا چاہیے ۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستان میں کوئلہ کانیں بہت گہری ہیں اور ان کانوں میں موجود گیسز کی مقدار جانچنے کے لیے باقاعدہ ایک جامع میکنزم کی ضرورت ہے۔ جب تک ایک موثر سسٹم اس حوالے سے فعال نہیں بنایا جاتا ان کانوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ یا میتھیں نامی گیس کی مقدار مانیٹر نہیں کی جا سکتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام کانوں میں ایک کنٹرول سسٹم نصب کیا جائے تاکہ گیس کی خطرناک حد تک مقدار جمع ہونے کی صورت میں خطرے کی گھنٹیاں بجا کر کسی ممکنہ دھماکے سے قبل ہی کان کنوں کو کان سے باہرنکالا جا سکے۔آخر میں علامہ ساجدنقوی نے کہا کہ کان کن اور مالکان کے مابین معیاری معاہدہ ہو نا چاہیے جس سے دونوں فریقین کے حقوق کا تحفظ ہو سکے اور فریقین کو اس معاہدہ کے پابندی کرنی چاہیے ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=14765