12

دوسری رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 15472
  • 15 آوریل 2021 - 1:01
دوسری رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح
لأنَّ اللّه َ تباركَ وتعالی لم يَجعَلْهُ لِزمانٍ دونَ زَمانٍ، ولا لِناسٍ دونَ ناسٍ، فهُو في كلِّ زَمانٍ جَديدٌ، وعِند كُلِّ قَومٍ غَضٌّ إلی يَومِ القِيامَةِ. خداوند عالم نے قرآن کو کسی زمانے کے ساتھ مختص نہیں کیا ہے نہ کسی گروہ کے ساتھ بلکہ ہر زمانے میں تازہ ہے.

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی
اَللّهُمَّ قَرِّبْني فيہ اِلى مَرضاتِكَ وَجَنِّبْني فيہ مِن سَخَطِكَ وَنَقِماتِكَ وَوَفِّقني فيہ لِقِرائَة اياتِِكَ بِرَحمَتِكَ يا أرحَمَ الرّاحمينَ
اے معبود! مجھے اس مہینے میں تیری خوشنودی سے قریب فرما اور مجھے تیری ناراضگی اور انتقام سے دور رکھ، اور مجھے تیری آیات (قرآ­ن) کی تلاوت کی توفیق عطا فرما، تیرے رحمت کے واسطے اے سب سے زیادہ رحم والی ذات۔
مختصر تشریح:
آج کے  دن کی دعا میں اللہ تعالیٰ سے تلاوت قرآن کی توفیق طلب کی جا رہی ہے۔ قرآن مجید پیغمبر اکرم کا سب سے بڑا اور ابدی معجزہ ہے لہٰذا مسلمانوں کے ہاں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔  تمام اسلامی مذاہب اسےاحترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،یہاں تک کہ اس کتاب  کو دیکھنے اور پڑھنے کے آداب ذکرکئے گئے ہیں۔ قرآن مجید کی کچھ خصوصیات یوں ہیں:
1: رحمت اور ہدایت کا وسیلہ ہے۔
وَ ہُدًی  وَّ رَحۡمَۃٌ   لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ
اور مومنین کے لیے ہدایت اور رحمت بن کر آیا ہے۔
2: رہبر اور رہنما ہے۔
امام حسن علیہ سلام فرماتے ہیں:
ما بَقِىَ فِى الدُّنْيا بَقِيَّةٌ غَيْرَ هَذَا القُرآنِ فَاتَّخـِذُوهُ إماما يَدُلُّكُمْ عـَلى هُداكُمْ
اگر دنیا سے ایک دن بھی باقی رہے تو قرآن کو اپنی ھدایت کیلئے امام قرار دو تاکہ ھدایت کا راستہ دکھائے.
3: بہترین کلام ہے۔
اَللّٰہُ  نَزَّلَ  اَحۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ
اللہ نے ایسی کتاب کی شکل میں بہترین کلام نازل فرمایا ہے
4: شفا ہے۔
وَنُنـزلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم قرآن میں سے ایسی چیز نازل کرتے ہیں جو مومنین کے لیے تو شفا اور رحمت ہے۔
5 : اس میں تازگی اور عمومیت ہے۔
امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :
لأنَّ اللّه َ تباركَ وتعالی لم يَجعَلْهُ لِزمانٍ دونَ زَمانٍ، ولا لِناسٍ دونَ ناسٍ، فهُو في كلِّ زَمانٍ جَديدٌ، وعِند كُلِّ قَومٍ غَضٌّ إلی يَومِ القِيامَةِ.
خداوند عالم نے قرآن کو کسی زمانے کے ساتھ مختص نہیں کیا ہے نہ کسی گروہ کے ساتھ بلکہ ہر زمانے میں تازہ ہے.
6 : کمالات کا مجموعہ ہے۔
پیامبر اکرم ص فرماتے ہیں :
القرآنُ غِنىً ، لا فَقرَ بَعدَهُ ، و لا غِنى دونَهُ
قرآن امیری ہے جس کے بعد فقر نہیں آتا ۔
7: اس میں جامعیت پائی جاتی ہے۔
مَن أرادَ عِلمَ الأوَّلينَ والآخِرينَ فَلْيُثَوِّرِ القرآنَ
اگر کوئی اولین و آخرین کا علم حاصل کرنا چاہتا ہے تواسے چاہئے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :يَجِيءُ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ ثَلاَثَةٌ يَشْكُونَ إِلَى اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ اَلْمُصْحَفُ وَ اَلْمَسْجِدُ وَ اَلْعِتْرَةُ
قیامت کے دن تین چیزیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکایت کریں گی: 1۔  قرآن مجید، 2۔ مسجد، 3۔ اہل بیت علیہم السلام
قرآن کے شکوے:
1: پڑھنے کی اتنی زیادہ تاکید کے باوجود کچھ لوگوں  کو پڑھنا بھی نہیں آتا تھا۔
2: کچھ لوگ پڑھتے تو تھے لیکن آداب کی رعایت نہیں کرتے تھے۔
3: کچھ لوگ پڑھتے تھے، لیکن سمجھتے نہیں تھے اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کرتے تھے۔
4: کچھ لوگ سمجھتے بھی تھے لیکن عمل نہیں کرتے تھے۔
5:کچھ لوگ  سمجھ کرخود عمل کرتے تھے لیکن دوسروں کو نہیں سکھاتے تھے۔
6: قرآن میں موجود انفرادی اعمال پر توجہ دیتے تھے اور اجتماعی امور سے روگردانی کرتے تھے۔
7: قرآن کو دستور حیات جاننے کے بجائے  ذریعہ معاش جانتے تھے.
8: زندہ لوگوں کو چھوڑ کر مردوں پر تلاوت کرتے تھے۔
9: صرف استخارہ کیلئے قرآن کی طرف آتے تھے.
10 :صرف شب قدر میں  سر پر رکھتے  تھے باقی دنوں میں قرآن کوئی سروکار نہیں رکھتے تھے.
خداوند تبارک تعالیٰ ہم سب کو قرآن سیکھنے، پڑھنے، پڑھانے، سکھانے اور عمل کر کےدوسروں تک پہنچانے کی توفیق عنایت فرمائے اور دنیا و آخرت میں قرآن کی شکایت سے بچائے. آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15472