8

چوتھی رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 15662
  • 17 آوریل 2021 - 0:13
چوتھی رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح
اے معبود آج کے دن مجھے تیرے حکم کی تعمیل کی طاقت عطا فرما اور مجھے اس دن اپنے ذکر کی مٹھاس کا مزہ عطا کر اور آج کے دن مجھے تیرا شکر ادا کرنے توفیق دے اور مجھے اپنی پرده پوشی اور نگہداری میں محفوظ رکھ۔ اے دیکھنے والوں میں سب سے زیاده تیز بین

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی

اَللّهُمَّ قَوِّني فيہ عَلى اِقامَة اَمرِكَ وَاَذِقني فيہ حَلاوَة ذِكْرِكَ وَاَوْزِعْني فيہ لِأداءِ شُكْرِكَ بِكَرَمِكَ وَاحْفَظْني فيہ بِحِفظِكَ و َسَتْرِكَ يا اَبصَرَ النّاظِرينَ
اے معبود آج کے دن مجھے تیرے حکم کی تعمیل کی طاقت عطا فرما اور مجھے اس دن اپنے ذکر کی مٹھاس کا مزہ عطا کر اور آج کے دن مجھے تیرا شکر ادا کرنے توفیق دے اور مجھے اپنی پرده پوشی اور نگہداری میں محفوظ رکھ۔ اے دیکھنے والوں میں سب سے زیاده تیز بین ذات۔

ماہ مبارک رمضان کے چوتھے دن کی دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں اس دن اللہ تبارک و تعالیٰ سے مندرجہ ذیل امور کی درخواست کرنی چاہئے:
1۔ اعمال کو انجام دینے کے لئے قوت اور طاقت ؛
2۔ ذکر الہی (یاد خدا )میں لذت؛
3۔ شکر الہی کی توفیق؛
4۔ زمین و آسمان کی آفتوں سے حفاظت۔
ان میں سے ذکر الہی کے متعلق کچھ معروضات پیش کریں گے :
ذکر الہی ایک نہایت اہم نکتہ ہے ، جس پر انسان کی زندگی کا دار و مدار ہے۔
قرآن مجید کی مختلف سورتوں اور آیتوں میں ذکر الٰہی پر زور دیا گیا ہے اور مختلف پیرائے میں اس کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا ہے۔ اس موضوع کی چند آیات درج ذیل ہیں:
1۔ و لذکر اللہ اکبر
2:یااَیُّهَا الَّذینَ ءامَنُوا اذکُرُوا اللهَ ذِکرًا کَثیرًا وَ سَبِّحوهُ بُکرَةً وَ اَصیلًا
3۔ الا بذکر اللہ تطمئن القلوب
ذکر الٰہی احادیث کی روشنی میں:
احادیث میں ذکر الہی کے مختلف اوصاف بیان ہوئے ہیں اور اسے بہت سارے امور کا سر چشمہ اورسبب شمار کیا گیا ہے:
1۔ بہترین فائدہ؛
الذکر افضل الغنیمتین
2۔ عاشقان خدا کے لئے لذت بخش؛
الذکر لذۃ المحبین
3۔ اہل تقوی کا طرز عمل؛
ذکر اللہ شیمۃ المتقین
4۔ نیکو کاروں کا اخلاق؛
ذکر اللہ سجیۃ کل محسن
5۔ پرہیز گاروں کے لئے باعث نشاط و تازگی۔
ذکر اللہ مسرۃ کل متق

ذکر الٰہی انسان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیتا ہے ۔ اس کے ذریعے انسان میں جو تبدیلیاں آتی ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں:
1۔ ذکر الٰہی روح کو تقویت بخشا ہے اور خود سازی کی کنجی ہے؛
مُداوَمَـةُ الذِكرِ قُوتُ الأرواحِ و مِفتاحُ الصلاحِ
2۔ انسان کی سعادت کا ضامن ہے؛
اُذكُرُوا اللّه َ ذِكراً خالِصاً تَحْيَوا بِهِ أفضَلَ الحياةِ ، و تَسلُكُوا به طُرُقَ النجاةِ .
3۔ دل کو زندہ رکھتا ہے؛فی الذکر حیاۃ القلوب۔
4۔ دل کی نورانیت کا موجب بنتا ہے؛ علیک بذکر اللہ فانہ نور القلوب
5۔ بصیرت و دور اندیشی کا باعث ہوتا ہے؛
من ذکر اللہ استبصر
6۔ انسان کی نیک نامی کا سبب بنتا ہے؛
من اشتغل بذکر اللہ طیب اللہ ذکرہ۔
واضح رہے کہ ذکر الٰہی کوئی آسان کام نہیں ہے؛ بلکہ دوسرے کاموں کی طرح ذکر الہی کی راہ میں بھی بہت ساری رکاوٹیں پائی جاتی ہیں۔

قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں ان موانع اور رکاوٹوں میں سے کچھ یہ ہیں:
1۔ اولاد اور مال و دولت :
جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ۔
2۔ شیطان:
جس کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے: إِنَّما يُرِيدُ الشَّيْطانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَداوَةَ وَ الْبَغْضاءَ فِي الْخَمْرِ… و یصدکم عن ذکر اللہ
3۔ خواہشات نفسانی کی پیروی:
لیس فی المعاصي اشد من اتباع الشھوۃ فلا تطیعوھا فتشغلکم عن ذکر اللہ
4۔ دوسروں کی یاد میں رہنا :
اس بارے میں حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں:مَنِ‌ اشتَغَلَ‌ بِذِكرِ النّاسِ‌،قَطَعَهُ‌ اللّهُ‌ سُبحانَهُ‌ عَن ذِكرِهِ‌؛ یعنی: جو لوگوں کی یاد میں مصروف رہتا ہے ، اللہ تعالیٰ اسے اپنی یاد سے علیحدہ رکھتا ہے۔
نوٹ : یہاں ذکر الہی سے مراد صرف زبان سے اللہ تعالیٰ کا نام لینا نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کو دل سے یاد رکھنا مراد ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15662