6

مسلمانوں کی مشکلات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امت نے غدیر کو فراموش کر دیا، آئی ایس او پاکستان

  • News cod : 20199
  • 29 جولای 2021 - 21:12
مسلمانوں کی مشکلات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امت نے غدیر کو فراموش کر دیا، آئی ایس او پاکستان
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں کسی قسم کی شدت نہیں پائی جاتی، اسلام تو امن وآشتی کا پیغام دیتا ہے، اگر طاقت کے زور پر اسلام پھیلانا ہوتا تو ہمارے نبی طائف کے بدووں سے پتھر کھانے کے باوجود بھی دعا نہ کرتے، آج ہم مغرب کے پیغام کو تو عام کرتے ہیں لیکن اسلام کے عالمی پیغام کو عام نہیں کرتے۔ جشن غدیر کے آخر میں ملکی سلامتی اور استحکام کیلئے اجتماعی دعا کرائی گئی اور کیک بھی کاٹا گیا۔

وفاق ٹائمز، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام عیدِ غدیر کے موقع پر آئی ایس او کے مرکزی سیکرٹریٹ المصطفی ہائوس لاہور میں جشن منایا گیا۔ جشن غدیر سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر عارف حسین نے خطاب کیا۔ المصطفی ہاوس یونٹ کے اراکین نے بارگاہ رسالت معآب (ص) میں ہدیہ نعت اور اہل بیت علیہم السلام کی شان میں منقبت اور قصیدے پیش کیے۔ جشن غدیر سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر عارف حسین نے کہا کہ واقعہ غدیر اسلامی تاریخ کا عظیم واقعہ ہے، اس موقع پر رسولِ خدا (ص) نے خداوند کریم کے حکم کے مطابق دین کے مکمل ہونے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کی مشکلات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امت نے غدیر کو فراموش کر دیا جس کی وجہ سے آج امت افتراق کا شکار ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں نے اپنا رول ماڈل اسلام کی بجائے مغرب کو بنا رکھا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ مسلم حکمرانوں کا آپس میں اختلاف دشمن کو کارروائی کا موقع دے رہا ہے، مسلمانوں کی مشکلات کا حل باہمی اتحاد و وحدت میں ہے۔ مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ آئی ایس او کے جوان ولایت کی امیدوں کا مرکز ہیں، ولایت، ہمارے جوانوں کے خون میں اتنی رچی بسی ہونی چاہیئے کہ خون کا ہر قطرہ ولایت کی گواہی دے، آج ہمیں ملک، قوم اور دین کیساتھ عہد کرتے ہوئے خطبہ غدیر کو عملی جامہ پہنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سمیت پورا عالم اسلام آج غدیر کی خوشیاں منا رہا ہے، آج کا دن اسلام کی تکمیل کا روز ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں کسی قسم کی شدت نہیں پائی جاتی، اسلام تو امن وآشتی کا پیغام دیتا ہے، اگر طاقت کے زور پر اسلام پھیلانا ہوتا تو ہمارے نبی طائف کے بدووں سے پتھر کھانے کے باوجود بھی دعا نہ کرتے، آج ہم مغرب کے پیغام کو تو عام کرتے ہیں لیکن اسلام کے عالمی پیغام کو عام نہیں کرتے۔ جشن غدیر کے آخر میں ملکی سلامتی اور استحکام کیلئے اجتماعی دعا کرائی گئی اور کیک بھی کاٹا گیا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=20199