32

علامہ شیخ محسن علی نجفی کی تعلیمی اور تبلیغی گراں قدر خدمات

  • News cod : 22469
  • 16 سپتامبر 2021 - 16:23
علامہ شیخ محسن علی نجفی کی تعلیمی اور تبلیغی گراں قدر خدمات
حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ محسن علی نجفی صاحب نے ملک خدا داد پاکستان کی مختلف جگہوں پر کثیر تعداد میں دینی مدارس، مروجہ علوم کے لیے سکولز اور کالجز کی بنیاد رکھی ساتھ ہی ساتھ نادار اور یتیموں کی کفالت اور سرپرستی کے لیے بہت سے عام المنفعت فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی۔ ان اداروں میں مسلکی اور مذہبی امتیازات سے بالا تر ہوکر تمام مستحق افراد کے لیے خدمات میسر ہوتی ہیں۔

(سینکڑوں تعلیمی مراکز کی تاسیس سے لیکر ہادی سیٹلائٹ ٹی وی چینل کے اجراء تک)
حجت الاسلام و المسلمین علامہ شیخ محسن علی نجفی
حجت الاسلام و المسلمین شیخ محسن علی نجفی مکتب اہل بیت کی ترویج و تبلیغ میں نمایاں کردار ادا کرنے والی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی پر برکت زندگی کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے گوشہ وکنار میں موجود مومنین کی خدمت میں گزارا۔
علامہ نجفی صاحب نے ملک خدا داد پاکستان کی مختلف جگہوں پر کثیر تعداد میں دینی مدارس، مروجہ علوم کے لیے سکولز اور کالجز کی بنیاد رکھی ساتھ ہی ساتھ نادار اور یتیموں کی کفالت اور سرپرستی کے لیے بہت سے عام المنفعت فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی۔ ان اداروں میں مسلکی اور مذہبی امتیازات سے بالا تر ہوکر تمام مستحق افراد کے لیے خدمات میسر ہوتی ہیں۔
درجنوں دینی مدارس کے بانی حجت الاسلام و المسلمین شیخ محسن علی نجفی نے عراق میں مقدس مقامات کی زیارت کے سفر کے دوران “نون ویب سائٹ” کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنی تعلیمی اور تبلیغی خدمات کی تفصیل بتائی، یہ انٹرویو اسلام ٹائمز فارسی میں شائع ہوا۔ ہم یہاں اس کا اردو ترجمہ قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
قبلہ سب سے پہلے آپ اپنا تعارف کرائیں۔
علامہ محسن علی نجفی: میرا نام محسن علی نجفی ہے اور پاکستان کے شمال میں واقع وادی بلتستان کے علاقہ منٹھوکھا میں، میری پیدائش ہوئی۔ میں نے اپنی تعلیم کا ابتدائی دورانیہ اپنے والد شیخ حسین جان کے پاس گزارا۔ پڑھائی جاری رکھنے کے غرض سے اپنے نزدیکی گاؤں میں جناب سید احمد موسوی کے پاس چلا گیا اس کے بعد مزید حصول علم کی خاطر پنجاب کی طرف سفر کیا۔ یہاں پر مختلف علوم کے حصول کے بعد میں نے ایک طویل سفر کا آغاز کیا وہ نجف اشرف کا سفر تھا.
آپ کس سن میں نجف اشرف تشریف لے گئے اور وہاں آپ کے اساتید عظام کون کون تھے؟
علامہ محسن علی نجفی: میں نے سن 1967 ء میں نجف اشرف کی طرف ہجرت کی۔ حوزہ علمیہ نجف میں میرے چند نامور اساتید، شهید سید محمد باقر صدر اور آیت الله العظمی آقا خوئی تھے جن کے پاس میں نے تعلیم حاصل کی.
نجف اشرف میں اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے دوران، میں نے ایک کتاب لکھی جس میں ولی اور مولا کے معنی و مفہوم کو واضح کردیا گیا ہے اور کتاب کا نام (النهج السوی فی معنی المولی و الولی) ہے اور یہ کتاب 1388 ہجری قمری میں نجف میں ہی منتشر ہوگئی اس کے بعد فارسی زبان میں جمہوری اسلامی ایران میں اور حال ہی میں پاکستان میں بھی منتشر ہوئی ہے۔
میرا تو دل کرتا تھا کہ نجف میں ہی رہوں لیکن تقدیر الہی کا تقاضا تھا کہ عراق میں بعثیت پارٹی کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم اور دیگر وجوہات کی بنا پر عراق چھوڑ کر اپنے وطن کی طرف سفر کیا اور اسلام آباد میں سکونت اختیار کی، یہاں میں نے سن 1974 عیسوی میں مدرسہ علمیہ اہل البیت(ع) کی بنیاد رکھی۔
ملک عزیز پاکستان میں آپ کی ثقافتی اور فکری خدمات کی تفصیل بیان فرمائیں۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ محسن علی نجفی : مدرسہ علمیہ اہل البیت(ع) کی تاسیس کے بعد میں نے کالج اور یونیورسٹیز کے طلباء کے لیے ثقافتی اور فکری دروس کا سلسلہ شروع کیا اس کے علاوہ دیگر نوجوانوں کے لیے بھی دروس کا سلسلہ جاری رکھا۔ ساتھ ہی ساتھ میں نے پاکستان کی مختلف جگہوں پر اور بھی چند مدارس کی بنیاد رکھی جن کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے۔
اس کے علاوہ 20 سال پہلے مروجہ علوم کو رائج کرنے اور بچوں و نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے پیش نظر میں نے ایک اور تعلیمی ادارے کی بنیاد رکھی جس میں اسوہ پبلک سکولز سسٹم کے تحت تعلیمی سرگرمیاں شروع کی۔
ان تعلیمی اداروں میں میں پلے گروپ، پرائمری، مڈل، ہائی کلاسز کے علاوہ کالج کی حد تک کلاسوں کا اجراء ہوتا ہے۔
اب ان تعلیمی اداروں کی تعداد 70 تک پہنچ گئی ہے۔
ان اداروں میں سے 15 کالجز ہیں جو پاکستان کی مختلف جگہوں پر قائم ہیں اور باقی پرائمری، مڈل اور ہائی سکولز ہیں جن میں 20 ہزار نوجوان اور جوان(لڑکے لڑکیاں) زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔
ان تعلیمی اداروں کے علاوہ پاکستان کے مختلف مقامات پر سیلاب زدگان اور دیگر قدرتی آفات سے متاثر ہونے والوں کے لیے مساجد اور گھروں پر مشتمل رہائشی ٹاون کی تعمیر کی گئی ہے۔ جن سے ہزاروں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔
مذکورہ خدمات کے علاوہ ثقافتی، اعتقادی اور انسانیت کی خدمت سے مربوط دیگر منصوبہ جات بھی پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں۔
آپ نے پاکستان میں غریبوں اور نادار لوگوں کی مدد کے سلسلے میں کثیر تعداد میں فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی ہے اس سلسلے میں انجام شدہ کاموں کے بارے میں ہمیں آگاہ کریں۔
علامہ شیخ محسن علی نجفی: اس میدان میں کام کرنے کے سلسلے میں ہم نے چند اداروں کی بنیاد رکھی ہے اور انہی کے ذریعے مختلف خدمات انجام دے رہے ہیں، مثال کے طور پر جب دس سال پہلے کشمیر میں شدید زلزلہ آیا اور اس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے اور کثیر تعداد میں لوگ جان بحق بھی ہوئے، ہم نے یہاں ۷۰۰۰ گھر تعمیر کیے اور زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات فراہم کیں ہمارا یہ اقدام سبب بنا کہ اس علاقے کے بہت سے لوگوں نے مذہب شیعہ قبول کیا۔ ہم نے یہاں گھروں کی تعمیر کے ساتھ کثیر تعداد میں قرآن سنٹرز، مساجد اور مدارس بھی تعمیر کیے۔ یہ سارے منصوبہ جات حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے فرمان کے مطابق ہم نے انجام دیے۔ ابھی بھی پاکستان میں میں آقا کا نمایندہ ہوں اس سے پہلے میں حضرت آیت اللہ خوئی کا نمایندہ تھا.
حضرت آیت اللہ سیستانی ہمیشہ ہمیں فقرا اور ناداروں کی مدد، یتیموں اور بے کسوں کی کفالت اور بیماروں کی حتی المقدور مدد کرنے کا توصیہ فرماتے ہیں۔ اس سلسلے میں بہت سے مومنین بھی ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے حوالے سے ہم سے رابطہ کرتے ہیں ہم ان کی طرف سے دی گئی امداد کے ذریعے یہ سارے دینی و ثقافتی کام انجام دیتے ہیں۔
آپ کی اہم تالیفات کیا ہیں؟
علامہ شیخ محسن علی نجفی: جیسا کہ میں نے پہلے بھی عرض کیا کہ میری پہلی تالیف “النهج السوی فی معنی المولی و الولی” آغا بزرگ تہرانی نے بھی اس سلسلے میں کچھ مطالب بیان کیے ہیں۔ اس کے علاوہ جب میں نجف اشرف سے پاکستان واپس آیا تو اردو زبان میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ قرآن کی تفسیر کے سلسلے میں تفسیر کوثر کی ۲۰ جلدوں کو تقریبا بیس سال کے عرصے میں مکمل کیا۔ اس کے علاوہ قرآن مجید کا ترجمہ مع حاشیہ بھی میری تالیفی کاوشوں کا حصہ رہا ہے ، بلاغ القرآن پاکستان میں اس وقت تقریبا 27 دفعہ چھپ چکا ہے اوران کےعلاوہ تقریبا ۵۰ کتابیں میں نے تالیف کی ہیں اور یہ تمام کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
پاکستان کے مسلمانوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
علامہ شیخ محسن علی نجفی: ثقافتی اور دینی حوالوں سے جب ہماری مختلف لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوتی ہیں تو ہم ہمیشہ شیعہ سنی کے درمیان وحدت اور اتحاد بین المسلمین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بیانات جاری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیٹلائٹ نیٹ ورک ھادی ٹی وی کے ذریعے بھی ہماری دینی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں، ہادی ٹی وی کے پروگرامز شیعہ مکتب کے مطابق ہونے کے باوجود اہل سنت برادران کی اکثریت اسے پسند کرتی ہے کیونکہ ان پروگرامز میں اتحاد بین المسلمین کی رعایت کرتے ہیں، ہمارے تمام ٹی وی پروگرامز مذہبی منافرت اور فرقہ واریت سے خالی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب کے لوگ ان کو پسند کرتے ہیں۔
پرامن بقائے باہمی کے سلسلے میں ہماری ایک اور کاوش الکوثر یونیورسٹی ہے جو کہ پاکستان میں بڑی اسلامی یونیورسٹیز میں شامل ہے۔ یہاں تقریب بین مذاہب کے سلسلے میں علمی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں الکوثر یونیورسٹی حوزہ اور یونیورسٹی کے باہمی اتحاد کی بہت بڑی مثال ہے جہاں پر ابھی ۵۰ سے زاید طلبا پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=22469

ٹیگز

آپکی رائے

  1. ماشاءاللہ، اللہ تعالی ان بزرگان کا سایہ ہمارے سروں پر ہمیشہ قائم رکھے