15

افغانستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر اسلامی ممالک کی خاموشی دینی برادری پر سوالیہ نشان ہے، مجمع جہانی اہلبیتؑ

  • News cod : 23922
  • 20 اکتبر 2021 - 12:59
افغانستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر اسلامی ممالک کی خاموشی دینی برادری پر سوالیہ نشان ہے، مجمع جہانی اہلبیتؑ
اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے جنوبی افغانستان میں شیعوں کی نماز جمعہ پر کیے گیے دہشت گردانہ حملے میں داعش کی شدید مذمت کی ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے جنوبی افغانستان میں شیعوں کی نماز جمعہ پر کیے گیے دہشت گردانہ حملے میں داعش کی شدید مذمت کی ہے۔

اسمبلی نے اپنے بیان میں قندھار میں ہونے والے جرائم کو شیعوں کی نسل کشی کے لیے ایک منظم سازش کی علامت قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے بڑے مراکز اور شخصیات نیز اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی ان غیر انسانی جرائم پر خاموشی ، تمام انسانیت کی بنیادوں اور دینی برادری پر سوالیہ نشان ہے۔

بیان کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ: طالبان کے داعش سے نمٹنے کے وعدوں کے باوجود ، طالبان کی جانب سے ان دہشت گردانہ حملے کے مجرموں سے نمٹنے کے حوالے سے کسی قسم کے سنجیدہ اور مثبت اقدام کی کوئی خبر نہیں دیکھی گئی۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے بیان کا متن حسب ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

وَ ما لَکُمْ لا تُقاتِلُونَ فی سَبیلِ اللّهِ وَ الْمُسْتَضْعَفینَ مِنَ الرِّجالِ وَ النِّساءِ وَ الْوِلْدانِ الَّذینَ یَقُولُونَ رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْ هذِهِ الْقَرْیَةِ الظّالِمِ أَهْلُها وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْکَ وَلِیّاً وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْکَ نَصیراً(آیه 75سوره نساء)

برادر ملک افغانستان کے شہر قندھار کی مسجد فاطمیہ کے نمازیوں پر داعشی عناصر کا بہیمانہ اور وحشیانہ حملہ جو ۱۳۰ شیعہ مسلمانوں کے شہید اور زخمی ہونے کا باعث بنا، انتہائی افسوسناک ہے اور تمام شیعوں، اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں اور حریت پسند انسانوں کے دکھ و الم کا سبب بنا ہے۔

یہ واقعہ جو گزشتہ ہفتے قندوز میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد رونما ہوا ، شیعوں کے دشمنوں کی منصوبہ بند سازش پر سنی بھائیوں اور سچ کے متلاشی لوگوں کے ضمیر کی بیداری کا باعث بنے گا اور اس بارے میں انہیں ضرور سوچنے پر مجبور کر دے گا۔

قندھار میں ہونے والی جنایت شیعوں کی نسل کشی کے لیے ایک منظم سازش کو ظاہر کرتی ہے اور تکفیریت اور انتہا پسندی کا خطرہ، جو اسلامی معاشرے کو نقصان پہنچانے اور اسلام کے روحانی اور انسانی چہرے کو سیاہ کرنے کا باعث ہے، تمام عالم اسلام کو خبردار کرتا ہے کہ افغانستان کے شیعوں کی فریاد کو پہنچو۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ شیعہ ہیں جو مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں اور جنہوں نے کبھی دہشت گردانہ حملے نہیں کیے۔

انسانی حقوق تنظیم کے بڑے بڑے مراکز اور شخصیات کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کے بعض رہنماؤں کی ان غیر انسانی تباہیوں پر خاموشی تمام انسانی بنیادوں اور دینی برادری پر سوالیہ نشان ہے۔ لہٰذا یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ تمام انسان جو ظلم اور دہشت کے مخالف ہیں قندھار میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر موقف اختیار کریں گے۔

بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر پڑوسی ممالک کو افغانستان کو داعش کی بربریت کا میدان نہیں بننے دینا چاہیے۔

طالبان کے داعش سے مقابلہ کرنے کے وعدوں کے باوجود، شیعوں کو اب تک قندوز میں دہشت گردانہ حملے کے مرتکب افراد سے نمٹنے کے لیے طالبان کی جانب سے سنجیدہ اور مثبت کارروائی کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔

حالیہ واقعات نے ظاہر کیا ہے کہ سیکورٹی فورسز دہشت گرد حملوں کو روکنے میں ناکام ہیں اور لوگوں سے مدد کی اپیل کرتی ہیں ، خاص طور پر ان تقریبات کے انعقاد کے ذمہ داروں سے۔ سیکورٹی فورسز اور مساجد و دینی مراکز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے تعاون اور مشترکہ اقدامات کا تجربہ ان مراکز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک کامیاب تجربہ ہے اور اس تجربے کو استعمال کرنا ضروری ہے۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی اس دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے اور متاثرین کے دکھوں کو دور کرنے اور اہل تشیع کے حقوق کا دفاع کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے نیز شہیدوں کے اہل خانہ اور ملت افغانستان کو تعزیت پیش کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے۔ اور بارگاہ خداوندی میں ان کے لیے صبر اور ان کے عزیز شہیدوں کی مغفرت جبکہ زخمیوں کے لیے شفائے کامل و عاجل کی دعا کرتی ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی

۱۷،۱۰،۲۰۲۱

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=23922