18

 بے صبری اور سستی سے پرهیز

  • News cod : 24428
  • 28 اکتبر 2021 - 14:14
 بے صبری اور سستی سے پرهیز
عبداللہ بن سنان نے ایک حدیث میں امام جعفر صادق سے نقل کیا ہے: دو خصلت سے بچو: بے صبری، اور سستی ؛ کیونکہ اگر تم بے صبرے ہو جاؤ تو حق پر ڈٹے نہیں رہ سکو گے اور اگر سست روی کا شکار ہو جاؤ تو حق ادا نہیں کر پاؤ گے"۔

بے صبری اور سستی سے پرهیز

تحریر:مولانا سید توقیر عباس کاظمی

tqrkazmi@yahoo.com

عَن عَبدِاللهِ بنِ سِنان فی حديثٍ قالَ أبوعبدالله عليه‌السلام: وَ إِيَّاکَ وَ خَصْلَتَيْنِ الضَّجَرَ وَ الْکَسَلَ، فَإِنَّکَ إِنْ ضَجِرْتَ لَمْ تَصْبِرْ عَلَى حَقٍّ، وَ إِنْ کَسِلْتَ لَمْ تُؤَدِّ حَقّاً.
“عبداللہ بن سنان نے ایک حدیث میں امام جعفر صادق سے نقل کیا ہے: دو خصلت سے بچو: بے صبری، اور سستی ؛ کیونکہ اگر تم بے صبرے ہو جاؤ تو حق پر ڈٹے نہیں رہ سکو گے اور اگر سست روی کا شکار ہو جاؤ تو حق ادا نہیں کر پاؤ گے”۔

الامالی شخ صدوق، صفحه636

حضرت امام جعفر صادق (علیه السلام) نے اس حدیث میں بےصبری اور سستی و کاہلی کے منفی اثرات کو بیان فرمایا ہے۔
واضح رہے کہ جوانوں کے لیے اللہ تعالی کی ایک بڑی نعمت، اُن کا حوصلہ اور صبر ہے جو زندگی گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتا جاتا ہے۔ اسی حوصلے اور قوتِ صبر کے ذریعہ انسان اپنی قوتوں سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ کسی بھی کام میں کامیابی کا ایک بنیادی سبب حوصلہ اور صبر ہی ہے؛ اور خاص طور پر حق کے راستے پر ثابت قدمی کے لیے صبر و حوصلے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔
اسی طرح انسانی زندگی میں کسی بھی طرح کی حق تلفی کا ایک بنیادی سبب، سستی اور کاہلی ہے، کیونکہ بہت سے لوگ حق کو بخوبی سمجھتے ہیں لیکن صرف سستی اور کاہلی کی بنا پر حق تلفی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اسی سستی اور کاہلی کے باعث کبھی خدا کی حق تلفی ہوتی ہے اور کبھی مخلوقِ خدا کی؛ چنانچہ انسان، کبھی نماز و روزہ جیسے خدائی واجبات کو نظر انداز کر کے خدا کا مجرم بنتا ہے اور کبھی غِیبت و تہمت جیسے کاموں سے لوگوں کے حقوق کو نظر انداز کر کے مخلوقِ خدا کا مجرم بنتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بعض دعاؤں میں یوں نقل ہوا ہے: «اللّهُمَّ إنّی أعوذُ بِکَ مِنَ الکَسَلَ»
“خدایا، میں سستی و کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں”۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=24428