7

باطل ظاہری طور پر کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، فتح حق ہی کو حاصل ہو گی، آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی

  • News cod : 24510
  • 29 اکتبر 2021 - 14:15
باطل ظاہری طور پر کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، فتح حق ہی کو حاصل ہو گی، آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی
اولیّت، اذلیّت، ابدیّت فقط اُسی کیلئے ہے، جب کچھ بھی نہ تھا تو اللہ تھا اور جب کچھ بھی نہ رہے گا تو اللہ رہے گا۔

وفاق ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کائنات کی پیدائش سے بھی پہلے تھے، اُسی نے کائنات کی ہر شئے کو پیدا کیا۔ فقط اُسی کی ذات ہی سب سے پہلے اور قدیم ہے۔اولیّت، اذلیّت، ابدیّت فقط اُسی کیلئے ہے، جب کچھ بھی نہ تھا تو اللہ تھا اور جب کچھ بھی نہ رہے گا تو اللہ رہے گا۔ انبیاؑء، اولیاؑء سمیت سب نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ ہر شئے نے فنا ہو جانا ہے۔ مال و دولت کمانے کی اجازت ہے لیکن اس کے کمانے اور خرچ کرنے کا طریقہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ہو۔ مولائے کائنات علی ابن ابیطالب ؑ نے سرمایہ داروں کو تنبیہ فرمائی کہ کمائے ہوئے مال سے وہی آپ کا ہے جو آپ کی ضروریات پوری کرے، باقی امانت ہے جس میں سے رشتہ داروں، اہلِ محلہ، ضرورت مندوں پر خرچ کرنا چاہئے۔ آپؑ ہی کے ایک فرمان کا مفہوم ہے کہ مال و دولت ہو یا صحت، قوت، فراغت و فرصت، ان سب نعمتوں کو آخرت ٹھیک کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ معروف جملے ”تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں“ کی ایک تفسیر یہ بھی کی جاتی ہے کہ کسی کی خوبی، صفت کی بھی اگر تعریف کی جائے تو وہ بھی درحقیقت اللہ کی تعریف ہے کیونکہ خوبیوں، صفات کا خالق بھی وہی ہے اور عطا کرنے والا بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے رات اور دن کا تبدیل ہونا بھی ہے۔ قرآن مجید میں اس کا تذکرہ ہے کہ اگر یہ رات ہمیشہ رہتی، شب کی تاریکی ختم ہی نہ ہوتی تو اللہ کے سوا کون ہے جو روشنی دیتا؟ اِسی طرح اگر ہمیشہ دن ہی رہتا اور آرام و نیند کیلئے رات کا پردہ نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ یہ تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور خالقیّت کی طرف متوجہ کرتی ہیں تاکہ انسان اپنے آپ کو آخرت کے لئیے تیار کر سکے جس دن اللہ کی عدالت میں سب کو پیش ہونا ہوگا اور یہاں کی عدالتوں کی طرح حاضر نہ ہونے کا کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ باطل ظاہری طور پر کتنا ہی طاقتور اور حق کتنا ہی کمزور نظر آئے لیکن غلبہ اور فتح حق ہی کو حاصل ہو گی جیسا کہ حضرت موسیٰ اور فرعون کے قصہ سے ثابت ہوتا ہے۔ فرعون اس قدر متکبر تھا کہ ہامان سے بلند و بالا بُرج، ٹاور بنانے کا کہا تاکہ اللہ کو دیکھ کر اس کا مقابلہ کرے، روس کے خروشیف نے بھی ایسی ہی بات کی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کو فتح عطا فرمائی جنہوں نے پیدائش کے وقت سے ہی سختیاں دیکھنا شروع کیں۔ قارون بھی آپ ؑ ہی کے دور میں تھا جس کے خزانے کے صندوق کئی لوگ اٹھاتے تھے۔ ہر وہ شخص قارون ہے جو سرمایہ کی وجہ سے تکبّر کرتا ہے۔ کرپشن، ذخیرہ اندوزی، رشوت اور دیگر ناجائز ذرائع سے مال بناتا ہے۔ ان سب کا انجام ایک جیسا ہو گا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=24510