11

ہم نے مقاومت کا درس ولایت فقیہ سے سیکھا ہے،رہنما حزب اللہ لبنان

  • News cod : 25592
  • 20 نوامبر 2021 - 18:28
ہم نے مقاومت کا درس ولایت فقیہ سے سیکھا ہے،رہنما حزب اللہ لبنان
حزب اللہ لبنان کے سینئر ممبر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یہ ثقافت حقیقی اسلام سے ماخوذ ہے اور ہم نے اسے ولایت فقیہ کی مخلصانہ پیروی کر کے سیکھا ہے،کہا کہ ولایت فقیہ کی ثقافت کا تمام لبنانیوں پر حق ہے کیونکہ ولایت فقیہ نے لبنان کو عزت،آزادی،کرامت اور شرافت بخشی ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،حزب اللہ لبنان کے سینئر رکن حجۃ الاسلام سید ہاشم صفی الدین نے زور دے کر کہا کہ مقاومت و مزاحمت کی ثقافت حقیقی اسلام سے ماخوذ ہے اور ہم نے اسے ولایت فقیہ کی مخلصانہ پیروی کر کے سیکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق،حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین حجۃ الاسلام سید ہاشم صفی الدین نے شہداء کی سیرت اور مزاحمتی ادب کے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ لبنان میں بعض لوگ بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ ہماری ثقافت لبنان کی تاریخی ثقافت سے نہیں ملتی ہے،مزید کہا کہ اگر بعض کہتے ہیں کہ لبنان کی تاریخ ذلت و خواری اور مال و دولت کو لوٹنے میں شکست اور ہتھیار ڈالنے سے متعلق ہے تو ہم ایسی تاریخ اور ثقافت کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلق قومی و ملی اصل ثقافت سے ہے کہ جس کا تعلق قومی تاریخ سے ہے اور اس ثقافت کے اندر انسانوں کی عزت و احترام کیا جاتا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سینئر ممبر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یہ ثقافت حقیقی اسلام سے ماخوذ ہے اور ہم نے اسے ولایت فقیہ کی مخلصانہ پیروی کر کے سیکھا ہے،کہا کہ ولایت فقیہ کی ثقافت کا تمام لبنانیوں پر حق ہے کیونکہ ولایت فقیہ نے لبنان کو عزت،آزادی،کرامت اور شرافت بخشی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ولایت فقیہ اور مقاومت و مزاحمت کی ثقافت محبت،دوستی،ایثار، قربانی،تحمل،صبر اور بصیرت کی ثقافت ہے۔ہماری ثقافت میں کوئی خامی نہیں ہے بلکہ خامیاں مفادات میں ہیں کہ جس نے ملک کے غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد اور دانشوروں کے دلوں کو اندھا کر دیا ہے۔

حجۃ الاسلام صفی الدین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ لبنان کے 30 سالہ مسائل صرف مالی امور،اقتصادی اور سیاسی اور مالیاتی انتظامی نظام تک محدود نہیں ہیں،اگرچہ اس مسئلے کا بہت بڑا کردار ہے،لیکن بادشاہت کی ثقافت اور دولت اور جائیداد کے مالکان کی طرف رجحان نے اس ملک کو گھیرے میں لیا ہے۔

انہوں نے بیان کیا کہ شہنشاہیت کی ثقافت نے انسانوں اور اقدار کو تباہ کر دیا اور ہر چیز کو جائیداد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور جو لوگ برسراقتدار ہیں وہ مال و دولت کے غلام بن گئے ہیں اور یہی وہ بدترین چیز ہے جس کا لبنان کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ 2006ء میں دشمن کی شکست کے بعد اسرائیلی اور امریکی تھنک ٹینکس مقاومت و مزاحمت کی طاقت کا راز تلاش کرنے کی کوشش میں لگے تھے۔باوجود اس کے کہ پوری دنیا طاقت، میڈیا،نفسیاتی جنگ اور اسلحے کے ساتھ مزاحمت کو تباہ کرنے کے لئے صف آراء تھی،لیکن مقاومت و مزاحمت نے فتح حاصل کی اور انہیں شکست دی۔

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن چاہئے کوئی بھی حربہ استعمال کر لیں،وہ اس ثقافت کو ختم یا محاصرہ نہیں کر سکیں گے،اس کے برعکس ان کا جتنا زیادہ دباؤ ہوگا اس ثقافت کی طاقت اور جڑیں اتنی ہی زیادہ مضبوط ہوں گی۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت حسینی ثقافت کی مانند ایک اعلیٰ اور آزاد انسان کی ثقافت ہے جو ذلت و خواری کو قبول نہیں کرتا اور یہ امام حسین علیہ السلام کی ثقافت ہے امام علیہ السلام نے خون بہا کر ہمیں باعزت اور باوقار زندگی گزارنے کی تربیت دی ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=25592