8

غیبت امام مہدی عج(قسط32)

  • News cod : 29522
  • 14 فوریه 2022 - 12:15
غیبت امام مہدی عج(قسط32)
جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ ''انتظار''ایک فطری امر ہے اور ہر قوم و ملت اور ہر دین و مذھب میں انتظار کا تصور پایا جاتا ہے، لیکن انسان کی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں پایا جانے والا عام انتظار اگرچہ عظیم اور با اہمیت ہو لیکن امام مہدی عليہ السلام کے انتظار کے مقابلہ میں چھوٹا اور ناچیز ہے کیونکہ آپ کے ظہور کا انتظارخاص خصوصیات رکھتا ہے:

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

امام زمانہ عليہ السلام کے انتظار کی خصوصیات:

جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ ”انتظار”ایک فطری امر ہے اور ہر قوم و ملت اور ہر دین و مذھب میں انتظار کا تصور پایا جاتا ہے، لیکن انسان کی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں پایا جانے والا عام انتظار اگرچہ عظیم اور با اہمیت ہو لیکن امام مہدی عليہ السلام کے انتظار کے مقابلہ میں چھوٹا اور ناچیز ہے کیونکہ آپ کے ظہور کا انتظارخاص خصوصیات رکھتا ہے:

امام زمانہ عليہ السلام کے ظہور کا انتظار ایک ایسا انتظار ہے جو کائنات کی ابتداء سے موجود تھا۔
یعنی بہت قدیم زمانہ میں انبیاء اور اولیائے کرام آپ کے ظہور کی بشارت دیتے تھے,اور قریبی زمانہ میں ہمارے تمام آئمہ علیہم السلام آپ کی حکومت کے زمانہ کی آرزو رکھتے تھے۔
حضرت امام صادق عليہ السلام فرماتے ہیں:
”اگر میں ان (امام مہدی عليہ السلام ) کے زمانہ میں ہوتا تو تمام عمر ان کی خدمت کرتا”۔(غیبت نعمانی. باب 13،ص 252)
امام مہدی عليہ السلام کا انتظار ایک عالمی اصلاح کرنے والے کا ا نتظار ہے، عالمی عادلانہ حکومت کا انتظار ہے اور تمام اچھائیوں کا انتظار ہے۔
چنانچہ اسی انتظار میں عالم بشریت آنکھیں بچھائے ہوئے ہے اور انسان خدا داد پاک و پاکیزہ فطرت کی بنیاد پر اس کی تمنا کرتا ہے۔ اور حضرت امام مہدی عليہ السلام اسی شخصیت کا نام ہے جو عدالت اور معنویت، برادری اور برابری، زمین کی آبادی ، صلح و صفا ، عقل کی شگوفائی اور انسانی علوم کی ترقی کا تحفہ لائیں گے اور استعمار و غلامی ، ظلم و ستم اور تمام اخلاقی برائیوں کا خاتمہ کرنا آپ کی حکومت کا ثمرہ ہوگا۔
امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے انتظار کا پھول فقط اسی صورت میں کھلے گا جب اس کے کھلنے کے اسباب فراہم ہوں گے اور ایسا وقت ہو گا جب تمام انسان آخر ی زمانے کے مصلح اور نجات دہندہ کی تلاش میں ہوں گے.
وہ آئیں گے تاکہ اپنے مددگاروں کے تعاون سے برائیوں کے خلاف قیام کریں ؛نہ یہ کہ صرف معجزہ سے پوری کائنات کے نظام کو بدل دیں ۔
امام مہدی عليہ السلام کا انتظار ان کے منتظرین میں ان کی نصرت و مدد کا شوق پیدا کرتا ہے اور انسان کو شخصیت اور حیات عطا کرتا ہے اور اسے بے مقصد زندگی اور گمراہی سے نجات عطا کرتا ہے۔
یہ تھیں اس انتظار کی بعض خصوصیات جواتنا طولانی ہے جتنی تاریخ اور ہر انسان کی روح میں اس کی جڑیں ملتی ہیں اور کوئی دوسرا انتظار اس عظیم انتظار کی خاک پا کے برابربھی نہیں ہوسکتا۔
لہٰذا مناسب ہے کہ ہم امام مہدی عليہ السلام کے انتظار کے مختلف پہلوؤں اوراس کے آثار و فوائد کو پہچانیں اور آپ کے ظہور کے منتظرین کے فرائض اوراس کے بے نظیر ثواب کے بارے میں گفتگو کریں۔
انتظار کے مختلف پہلو:
انسان کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں: ایک طرف تواس میں نظریاتی اور عملی پہلو موجود ہے اور دوسری طرف اس میں انفرادی اور اجتماعی پہلو بھی پایا جاتاہے اور ایک زاویے سے وہ جسمانی پہلو بھی رکھتاہے اور اس کے ساتھ ساتھ روحانی اور نفسیاتی پہلو بھی اس میں موجود ہے ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسانی زندگی کے مذکورہ پہلوؤں میں سے ہر پہلو کے لئے ایک معین لائحہ عمل ضروری ہے تاکہ انسان اس کے مطابق زندگی گزار سکے اور انحراف اور گمراہی کا شکار نہ ہو بلکہ سیدھے راستے پر قدم بڑھا سکے یہ سیدھا راستہ وہی امام مہدی کے انتظار کاراستہ ہے۔
امام مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور کا انتظار،ایک منتظر انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں پراثر انداز ہوتا ہے.
آپ کا انتظار انسان کی فکرو نظر پر جو کہ اس کے اعمال و کردار کی اساس ہے اس پراثر انداز ہوتاہے اور انسانی زندگی کے بنیادی عقائدکی حفاظت کرتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں یوں عرض کیا جاسکتا ہے کہ صحیح انتظار اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ منتظر اپنی اعتقادی اور فکری بنیادوں کو مضبوط کرے تاکہ گمراہ کرنے والے مذاہب کے جال میں نہ پھنس جائے یا امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے طولانی ہوجانے کی وجہ سے مایوسی و ناامیدی کی دلدل میں نہ پھنس جائے۔
حضرت امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ہیں:
”لوگوں پر ایک زمانہ وہ آئے گا کہ جب ان کا امام غائب ہوگا، خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس زمانہ میں ہمارے امر (یعنی ولایت) پر ثابت قدم رہے”۔(کمال الدین, ج15، ص602)
یعنی غیبت کے زمانہ میں دشمن نے مختلف شبہات کے ذریعہ یہ کوشش کی ہے کہ شیعوں کے صحیح عقائد کو ختم کردیا جائے، لیکن انتظار کے مورچے میں موجود ہونے کی برکت سے عقائد کی سرحدوں کی حفاظت ہو جاتی ہے۔
(جاری ہے…..)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29522