️دشمني کے وسائل: دشمن خصوصا عالمی استعماري طاقتيں اور صھیونیزم اس موجودہ دور میں دولت ،منفی پروپیگنڈا اور فریب دینے والے ظاہري نعرے مثلا حقوق بشر، حقوق خواتين اور ملتوں کے اساسی حقوق کا سہارا لیتے ہوئے ملتوں پر ظلم کو تحمیل کرنے اور انساني معاشروں میں فساد، منافقت، ریاکاری اور دھوکا دھی کے لئے کوشش کررہے ہيں اور اس کام کے لئے متعدد وسائل کے ذریعہ مدد دے رہے ہيں۔
5قتل نفس زکيہ؛ ظہور کی پانچ حتمي علامات ميں سے ايک علامت نفس زکيہ کا قتل ہے اور اس سے مراد بھي بے گناہ مرد کا قتل ہے۔ متعدد روايات ميں وارد ہونے کي بنا پر اس کے علامت ظہور ہونے ميں کوئي شک نہيں، ليکن نفس زکيہ کے بارے ميں دو نکتے بڑي اہميت کے حامل ہيں:
ليکن اس ندا کي تعداد اور وقت کے بارے ميں کچھ بھي نہيں کہا جاسکتا کيونکہ بعض روايات کي اسناد کے ضعيف ہونے کے ساتھ ساتھ ان ميں شديد اختلاف بھي پايا جاتاہے اور اس سے بڑھ کر بعض علامتوں کے وجود اورتحقق کے بارے ميں بداء کا احتمال بھي پايا جاتاہے۔ البتہ اس سلسلے ميں تقريباً قطعي اور يقيني آراء کا اظہار کياجاسکتاہے : ۱): يہ علامت کچھ اس انداز ميں واقع ہوگي کہ تمام لوگوں کو بشارت ديتے ہوئے آنحضرت (عج)کے ظہور کي طرف متوجہ کرے گي۔
ج): عادي اور غيرعادي :عادي علامات سے مراد وہ قدرتي علامتيں ہيں جو دوسري چيزوں کي طرح بطور عادي وقوع پذير ہوں اور اس کے مقابلے ميں غير عادي علامات وہ علامتيں ہيں کہ جن کا وقوع قدرتي طور پر ممکن نہ ہو بلکہ يہ علامات معجزانہ طور پر وجود ميں آئيں گي۔
حضرت امام صادق عليہ السلام فرماتے ہیں: ''جو شخص چاہتا ہے کہ امام قائم عليہ السلام کے ناصرین و مددگاروں میں شامل ہواسے انتظار کرنا چاہئے اور انتظار کی حالت میں تقویٰ و پرہیزگاری کا راستہ اختیار کرنا چاہئے اور نیک اخلاق سے مزین ہونا چاہئے''۔(غیبت نعمانی, باب 1،ص 200)
جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ ''انتظار''ایک فطری امر ہے اور ہر قوم و ملت اور ہر دین و مذھب میں انتظار کا تصور پایا جاتا ہے، لیکن انسان کی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں پایا جانے والا عام انتظار اگرچہ عظیم اور با اہمیت ہو لیکن امام مہدی عليہ السلام کے انتظار کے مقابلہ میں چھوٹا اور ناچیز ہے کیونکہ آپ کے ظہور کا انتظارخاص خصوصیات رکھتا ہے:
خود امام مہدی عليہ السلام فرماتے ہیں: ''اَکثِرُْوا الدعَاء َ بِتَعجِیلِ الفرجِ، فانَّ ذَلکَ فَرَجُکُم''۔(کمال الدین،ج2،ص 239) میرے ظہور میں تعجیل کے لیے کثرت سے دعا کریں,یقینا اس میں تمہارے لیے نجات و رھائی ہے. یہاں پر مناسب ہے کہ مرحوم حاجی علی بغدادی (جو اپنے زمانہ کے نیک اور صالح شخص تھے) کی دلچسپ ملاقات کو بیان کریں، لیکن اختصار کی وجہ سے اس ملاقات کے چنداہم نکات کے بیان پر اکتفاء کرتے ہیں:
زمانہ غیبت کے شروع سے ہی آپ کے ظہور کے منتظر دلوں کو ہمیشہ یہ حسرت بے تاب کرتی رہی ہے کہ کسی صورت میں اس بافضیلت وجود کا دیدار ہوجائے ، وہ اس کے فراق میں آہ و فغان کرتے رہتے ہیں! البتہ غیبت صغریٰ میں آپ کے خاص نائبین کے ذریعہ شیعہ اپنے محبوب امام سے رابطہ برقرار کئے ہوئے تھے اور ان میں بعض لوگ امام عليہ السلام کے حضور میں شرفیاب بھی ہوئے ہیں؛ جیسا کہ اس سلسلہ میں کثرت سے روایات پائی جاتی ہیں۔
5.فریاد کو پہنچنا: امام بے آسرا اور بے پناہ لوگوں کی فریاد کو پہنچتے ہیں.بہت سے لاچار اور گمشدہ لوگ حضرت کی لطف و عنایت کے ساتھ نجات پاتے ہیں کہ ان واقعات کو لکھنے اور نقل کرنے بیٹھ جائیں تو سیکنڑوں جلد کتاب تیار ہوجائے گی۔ ایک قابل اعتماد شخص نقل کرتے ہیں کہ: میں تعلیمی حوالے سے ایک یورپی ملک میں مشغول تھا میرے محل سکونت اور یونیورسٹی کے درمیانی فاصلہ میں سوائے ایک بس کے کوئی اور ذریعہ آمد و رفت نہ تھا.