7

غیبت امام مہدی ع قسط (51)

  • News cod : 34841
  • 01 ژوئن 2022 - 14:19
غیبت امام مہدی ع قسط (51)
ليکن اس ندا کي تعداد اور وقت کے بارے ميں کچھ بھي نہيں کہا جاسکتا کيونکہ بعض روايات کي اسناد کے ضعيف ہونے کے ساتھ ساتھ ان ميں شديد اختلاف بھي پايا جاتاہے اور اس سے بڑھ کر بعض علامتوں کے وجود اورتحقق کے بارے ميں بداء کا احتمال بھي پايا جاتاہے۔ البتہ اس سلسلے ميں تقريباً قطعي اور يقيني آراء کا اظہار کياجاسکتاہے : ۱): يہ علامت کچھ اس انداز ميں واقع ہوگي کہ تمام لوگوں کو بشارت ديتے ہوئے آنحضرت (عج)کے ظہور کي طرف متوجہ کرے گي۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

ليکن اس ندا کي تعداد اور وقت کے بارے ميں کچھ بھي نہيں کہا جاسکتا کيونکہ بعض روايات کي اسناد کے ضعيف ہونے کے ساتھ ساتھ ان ميں شديد اختلاف بھي پايا جاتاہے اور اس سے بڑھ کر بعض علامتوں کے وجود اورتحقق کے بارے ميں بداء کا احتمال بھي پايا جاتاہے۔
البتہ اس سلسلے ميں تقريباً قطعي اور يقيني آراء کا اظہار کياجاسکتاہے :
۱): يہ علامت کچھ اس انداز ميں واقع ہوگي کہ تمام لوگوں کو بشارت ديتے ہوئے آنحضرت (عج)کے ظہور کي طرف متوجہ کرے گي۔
۲): اس ندا کا مضمون اور پيغام امام مہدي عليہ السلام کي شناخت اور حقانيت پر ايسي دليل ہوگي کہ جسے تمام لوگ درک کريں گے اور اس بات کي طرف متوجہ ہوجائيں گے کہ موعود اور منجي حقيقي يہي ذات ہے ۔
ايک صحيح حديث ميں ابن ابي يعفور کہتاہے:
قال لي ابو عبداللہ عليہ السلام امسک بيدک ھلاک الفلاني [اسم رجل من بني العباس] وخروج السفياني و قتل النفس و جيش الخسف والصوت ۔
قلت: وما الصوت أھو المنادي؟
فقال نعم و بہ يعرف صاحب ھذالامر. غيبت نعماني٬ ب۱۴ ٬ ح۱۶.
امام صادق عليہ السلام نے مجھے فرمايا:
فلاں شخص ابن عباس کے ايک شخص کا نام ليا کي ہلاکت ، سفياني کا خروج، نفس زکيہ کا قتل ، وہ سپاہ جو زمين میں دھنس جائے گي اور آواز تک ہاتھ روک لو.
ميں نے پوچھا: آواز کيا ہے؟ آيا يہ وہ منادي ہے؟
فرمايا: ہاں اور صاحب الامر کي اس کے ذريعے شناخت ہوگي۔
3۔اولاد آدم کے ساتھ ديرينہ دشمني اور کينے کي بناپر شيطان بھي اس سلسلے ميں خاموش نہيں رہے گا ، بلکہ کسي نہ کسي طرح اولاد آدم کو گمراہ اور پريشان کرنے کي کوشش کرے گا ۔
لہذا ممکن ہے شيطان کي طرف سے بھي کوئي ندا سنائي دے جس سے لوگ حيران اور پريشان ہوجائيں۔
زرارہ کہتے ہيں:
قلتُ لاَبي عبداللہ عجبتُ اصلحک اللہ وانّي لاعجبُ من القائم کيف يقاتل مع ما يرون من العجائب من خسف البيداء بالجيش و من النداء الذي تکون من السماء؟
فقال : ان الشيطان لايد عھم حتي ينادي کمانا دي برسول اللہ يوم العقبۃ) غيبت نعماني٬ ب۱۴ ٬ ۲۹.
ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام کي خدمت ميں عرض کي:
ميں حيرت ميں ہوں کہ اللہ آپ کے امور کي اصلاح کرے. ميں قائم کے حوالے سے بہت حيران ہوں کہ لوگ لشکر کے سرزمين بيداء ميں غرق ہو جانے اور آسماني سے آنے والي نداء جيسے معجزات کو ديکھنے کے باوجود کس طرح ان سے جنگ کريں گے؟
حضرت (ع) نے ارشاد فرمايا: شيطان انہيں نہيں چھوڑے گا يہاں تک ويسي ہي ندا دے گا جيسي ندا روز عقبہ رسول اللہ کے بارے ميں دي تھي۔
(يہ روايت سند کے لحاظ سے معبتر ہے)
اس مقام پر تسليم کر ليا جائے کہ شيطان کي طرف سے بھي ايک ندا آئے گي تو يقيناً يہ آواز آنحضرت (عج)کي طرف دعوت دينے والي آواز سے مختلف ہوگي اور اگر لوگ ان دو آوازوں کي طرف توجہ کريں گے تو صدائے حق اورصدائے باطل کے درميان ضرور فرق کر ليں گے، وہ اس لئے کہ اگر شيطان کي آواز بھي معجزہ نما آواز کي مانند ہو اور لوگوں کے لئے ان دو آوازوں کے درميان فرق کرنا ممکن نہ ہو، تو يہ چيز اس علامت کے آنحضرت کے ظہور کي نشاني بننے کے ہدف کے منافي اور باطل کو تقويت پہنچانے کے مترادف ہوگي ۔
درحالانکہ علامت کا فلسفہ لوگوں کي آنحضرت (عج)کے ظہور کي طرف توجہ دلانا ہے۔
اس سلسلے ميں دو قسم کي رو ايات کي طرف توجہ ديني چاہئے:
(۱)۔ وہ روايات جن ميں وضاحت کي گئي ہے کہ امام زمانہ عليہ السلام سے مربوط ندا آسمان سے سنائي دے گي اور شيطان کي آواز زمين سے ہوگي۔
يعني دو آوازوں کے درميان آسماني اور زميني ہونے لحاظ سے فرق پايا جاتاہے اور يہ چيز لوگوں کے لئے قابل تشخيص ہے۔
امام محمد باقر عليہ السلام کا فرمان ہے:
عن ابي جعفر محمد بن علي عليھما السلام:
لابدّ من ھذين الصوتين قبل خروج القائم صوتٌ من السماء و ھو صوت جبرائيل
[باسم ھذا الامر و اسم ابيہ) و الصوت الثاني من الارض وھو صوت ابليس اللعين. غيبت نعماني باب۱۴ ٬ ح۱۳.
بے شک قائم کے قيام سے پہلے دو آوازيں گونجيں گي ايک آوازآسمان سے آ ئے گي[جس ميں امام ز مانہ (عج) اور آپ کے والد گرامي کا نام ليا جائے گا] اور دوسري آواز زمين سے ہوگي اوروہ شيطان لعين کي آواز ہے۔
ب: کچھ روايات ايسي ہيں جن ميں ان دو آوازو ں کي تشخيص کے بارے ميں بحث کي گئي ہے۔يہ روايات سند کے لحاظ سے معتبر ہيں۔
زرارہ کہتےہيں:
سمعت ابا عبداللہ عليہ السلام يقول: ينادي منادٍ من السماء (وان فلانا ھو الامير وينادي منادٍ) (ان عليا و شيعتہ ھم الفائزون)
قلت: فمن يقاتل المھدي بعد ھذا؟
فقال: ان الشيطان ينادي و ان فلانا و شيعتہ ھم الفائزون۔ لرجل من بني اميہ ۔ قلت: فمن يعرف الصادق من الکاذب؟
قال: يعرفہ الذين کانوايروون حديثنا و يقولون انہ يکون قبل ان يکون و يعلمون انھم ھم المحقون الصادقون. غيبت نعماني ب۱۴ ٬ ح۲۸.
ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سنا: منادي آسمان سے ندا دے گا (صرف فلان امير ہے) اسي اثنا ميں ايک اور منادي ندا دے گا (بے شک علي عليہ السلام اور اسکے شيعہ کامياب ہيں) ۔
ميں نے عرض کي :مولا پھر اس کے بعد کون امام مہدي کے ساتھ جنگ کرے گا؟ امام نے فرمايا: شيطان آواز دے گا (فلاں اور اس کے ماننے والے کامياب ہيں) يعني بني اميہ ميں سے کسي شخص کا نام لے گا۔
ميں نے عرض کي پھر سچے جھوٹے کون پہچانے گا ؟ يعني حق و باطل کے درميان کون تميز کرسکے گا۔
امام نے فرمايا: حق کي وہي لوگ پہچان کريں گے جو ہماري حديث کو بيان کرتے ہيں اور ظہور کے واقع ہونے سے پہلے ظہور کا اعتقاد رکھتے ہيں اور آئمہ عليھم السلام کے حق اور صادق کے قائل ہيں۔
مذکورہ بالا روايت ميں شايد امام کي راہ يہ ہے جو شخص ظہور کے واقع ہونے سے پہلے ظہور کا عقيدہ رکھتا ہے وہي حق کو پہچانے گا اور اس ميں قوت تشخيص پائي جائے گي۔ليکن جو شخص ظہور کا منکر ہوگا اور اسي انکار پر قائم ہو گا تو اس نے اپنے آپ کو شيطان کے جال ميں پھنسا ديا ہے اور احاديث کے راويوں کي بات ماننے پر تيار نہ ہو،تو ممکن ہے وہ انحراف کا شکار ہوجائے۔
امام جعفر صادق عليہ السلام اپنے ايک فرمان ميں حق اور باطل کي تشخيص کا معيار بيان فرماياہے :
(يصدق بھا اذا کانت من کان مؤمنا بھا قبل ان تکون ان اللہ عزوجل يقول:
أفمن يھدي الي الحق احق ان يتبع امن لايھدي الا ان يھدي فمالکم کيف تحکمون)
ظہور کے وقت وہي شخص ظہور کي تصديق کرے گا جو ظہور سے پہلے اس پر ايمان رکھتاہو گا اللہ تعالي کا فرمان ہے تو پھر جو حق کي راہ دکھاتا ہے وہ اس بات کا زيادہ حقدار ہے کہ اس کي پيروي کي جائے يا وہ جو خود اپني راہ نہيں پاتا جب تک اس کي راہنمائي نہ کي جائے۔ تمہيں ہو کيا گياہے اور تم کيسے فيصلے کررہے ہو۔ غيبت نعماني٬ باب۱۴ حديث۳۲.
مذکورہ بالا روايات سے استفادہ ہوتاہے کہ ظہور کے وقت انسان کي سربلندي اور نجات کا دارو مدار اس کے عقيدے اور زندگي گزارنے کے طريقے پر ہے۔
پس وہ شخص جو ظہور سے قبل انحراف کا شکار رہاہے اور اپني زندگي کے لئے صحيح راہ کا انتخاب نہ کيا ہو تو وہ ظہور کے وقت بھي اپنے لئے راہ صواب کو معين نہيں کر سکے گا۔
شايد وہ روايات جن ميں ندا کا پيغام اور مضمون امام علي عليہ السلام کي حقانيت کو بيان کرتاہے ، ان ميں يہ پيغام بھي پايا جاتاہے۔
(جاری ہے… )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=34841