10

غیبت امام مہدی ع قسط (55)

  • News cod : 36306
  • 14 جولای 2022 - 14:00
غیبت امام مہدی ع قسط (55)
️دشمني کے وسائل: دشمن خصوصا عالمی استعماري طاقتيں اور صھیونیزم اس موجودہ دور میں دولت ،منفی پروپیگنڈا اور فریب دینے والے ظاہري نعرے مثلا حقوق بشر، حقوق خواتين اور ملتوں کے اساسی حقوق کا سہارا لیتے ہوئے ملتوں پر ظلم کو تحمیل کرنے اور انساني معاشروں میں فساد، منافقت، ریاکاری اور دھوکا دھی کے لئے کوشش کررہے ہيں اور اس کام کے لئے متعدد وسائل کے ذریعہ مدد دے رہے ہيں۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

گذشتہ سے پیوستہ :

️دشمني کے وسائل:
دشمن خصوصا عالمی استعماري طاقتيں اور صھیونیزم اس موجودہ دور میں دولت ،منفی پروپیگنڈا اور فریب دینے والے ظاہري نعرے مثلا حقوق بشر، حقوق خواتين اور ملتوں کے اساسی حقوق کا سہارا لیتے ہوئے ملتوں پر ظلم کو تحمیل کرنے اور انساني معاشروں میں فساد، منافقت، ریاکاری اور دھوکا دھی کے لئے کوشش کررہے ہيں اور اس کام کے لئے متعدد وسائل کے ذریعہ مدد دے رہے ہيں۔
نیل پسٹمن: اپنی کتاب میں لکھتا ہے معلومات کے منتقل ہونے کے تین دور ہیں: ۱۔ گفتگو، ۲، تحریر ، ۳، تصویر.
مزید مطالعہ کے لیے رجوع کریں : کتاب
( شفیعی , پيش گويھا آخرالزمان ص ۱۲۷)
دشمن نیز اپنی فرھنگ کو منتقل کرنے کےلئے تمام ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف وسائل سے مدد لے رہا ہے:
۱۔کتب ،علمی مطبوعات , کانفرنسیں
۲۔مختلف قسم کے ذرائع ابلاغ جیسے ریڈیو، ٹیلی ویژن اور ڈش انٹینا اور مختلف چینلز وغيرہ
۳۔۔(Game) : ایک وقت تھا جب وڈیو گیم سینٹر مخصوص جگہوں پر ہوتے تھے اور بہت کم لوگ وہاں جاتے تھے لیکن آج گھروں میں موجود کیمپیوٹرز اور موبائیلز ایسے وسائل ہیں کہ ایک لحظہ بھی افراد کو تنہا نہیں رہنے دیتے۔
اگرچہ پہلی نظر میں ایک گیم ایک سرگرمی ہے لیکن اس کي شکل ، کام اور مقصد پر توجہ رکھنے سے ہمیں بہت جلد اس خطرے سے جو کہ براہ راست یا بالواسطہ افراد میں منتقل ہورہا ہے، آگاہی ہوجائے گی۔
آج کل دنیا میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد بشمول بچے جوان اور نوجوان اور۔ ۔ ۔ پر مختلف قسم کی کمپوٹر گيمز کھیلتے ہیں۔ یہ چیزیں ديگر آرٹ خرافات، تند مزاجي اور وحشی پن کے علاوہ کچھ بھی نہيں رہتيں۔
۴، انٹر نیٹ: میڈیا میں سب سے زیادہ مقبول اور اہميت کا حامل انٹرنيٹ ہے انٹر نیٹ کم خرچ پر بہت زیادہ قابل استفادہ ہے ، جو بھي تيار ہو وہ مختلف زبانوں اور مختلف مخاطبین کی وجہ سے دوسرے محدود ذرائع کی نسبت زیادہ مدت تک قابل استفادہ ہے ۔
دوسری طرف انٹر نیٹ کا وسیع پیمانہ پر استعمال اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پيش نظر آیندہ چند سالوں میں انٹرنیٹ تمام یا اکثر گھرانوں میں دوسرے تمام میڈیا کے وسائل حتی ٹیلی ویژن کی جگہ بھی لے جائے گا ۔اس وجہ سے دشمن بھی اس کواپنے اھداف کے پیش نظر بخوبی استعمال میں لارہا ہے ، شبھات پیدا کرنا ،مختلف قسم کی توھین ، تحریف اور تخریب پيدا کرنا اور اس طرح مختلف فرقوں کی تاسیس اور بہت سی سائٹس کے ذریعے ان فرقوں کی حمایت کرنا ، دشمن کے ان سب حربوں تک پہنچنے کے لئے انٹر نیٹ پر تھوڑی سی سرچ کرنے سے ہی سے ان تمام چیزوں کو جان سکتے ہیں.
دشمن چاہتا ہے انٹر نیٹ کے ذریعہ اپنے منفی پروپیگنڈہ کو دوسرے تمام لوگوں تک منتقل کرے اور اس کے لئے دشمن کے درج ذیل دو بڑے اھداف ہیں:
۱۔ اسلام اور مسلمانوں کے چہرے کو مسخ کرنا۔
دشمن کے تمام پروگرامز بالخصوص فلموں اور گمیز میں مغربی لوگوں کو منطقی اور قانونی پيش کيا گيا، جبکہ مسلمانوں اور دین اسلام کو وحشی، بے منطق اور عقلانی اور انسانی قوانین کی پابندی نہ کرنے والے کے طور پر تعارف کرایا گیا ہے. بعنوان مثال فلم (شمشير اسلام Thesordof)اورمحاصرہ کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
۲۔ مغرب کے معاشرہ کی فرھنگ اور نظام کي بطور دنيا اور بشريت کے نجات دھندہ کے عنوان سے شناخت:
موجودہ دور میں بہت سے فن پارے بشمول فلموں اور ڈراموں میں آخرالزمان کے بارے میں بحث کی جارہی ہے ۔ فن پاروں پر نگاہ کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ مغرب اپنے پروگرامز کے قالب میں خواہ وہ خیالات اور توہمات پر مبنی کیوں نہ ہو، تاریخ کے اختتام اور ان خطرات کے بارے میں بات کررہے ہيں کہ جنہوں نے بشریت کو نقصان پہچانا ے اور ان کے درمیان نجات دھندہ فقط غرب کے دامن سے اٹھے گا اور تمام بشریت اور جھان کو نجات دے گا اور مسیح کا دشمن، دجال یا کوئی بری طاقتAn tichrist))کو شکست دے گا اگرچہ یہ تمام یا اکثر چیزیں تخیلاتی اور افسانوں کے قالب میں ہیں لیکن تھوڑا سا تامل کرنے سے یہ معلوم ہوجائے گا یہ ھاٹینگون Hantengtan ہے کہ جو تہذیبوں کی جنگ اور آخر میں مغرب کی فتح اور لیبرل ڈیموکریسی کی برتری پر منبی نظریہ کو ترویج دے رہا ہے۔
( عزیز اللہ حیدری ،مہدی تجسم امید و نجات ص۷۴)

اس عمل سے اقتصادی مفادات کے حصول کے علاوہ مغربی نظام بالخصوص امریکہ اور صيہونیزم کو منجی بشریت اور حق کو زندہ کرنے والے کے طور پر بتایا جارہا ہے اور اس بات کو ذہنوں ميں ڈالاجارہا ہے کہ یہ تمام جنایات جیسےبچوں اور بے گناہوں کا خون بہانا۔ ۔ ۔وغیرہ یہ سب دراصل صہيونیست اور آمریکہ کے ذریعے بشریت کی نجات کے طور پر بالکل فطري اور قابل چشم پوشي ہے. بلکہ اس سے بھی بڑھ کر اس سلسلے میں انسانی ہمدردی کے تحت ان کی مدد کرنا چاہیے مثلاً ہالی وڈ کا ذکر کیا جاسکتا ہے یہ فلم انڈسٹری سالانہ ۷۰۰فلم کی نمائش کرتی ہے کہ جس میں سے ۷۸فیصد تمام ملکوں حتی کہ ایران کے سینماگھروں اور دوسرے ٹي وي چینلز سے دکھائی جاتی ہے اور ۱۲ملیارد ڈالرز سالانہ نفع حاصل کرتی ہے۔
مزید مطالعہ کے لیے رجوع کریں 🙁 پیش گویھا و آخرالزمان ، شفیعی سروستانی، بلخاری۔ ۔ ۔ص ۱۲۸)
دشمنی اور جنگ کی روشیں:
دشمن ہر صحيح اور مفيد کام ميں تحريف اور تخريب نہ کرسکے اور اس کے مد مقابل دوسري چيز نہ لاسکے تو اس کي حتي ا لامکان نفي ضرور کرتاہے۔
“تمام مفید اور عظیم عقائد دشمن کے حملوں کی زدمیں ہیں۔ اسلام دشمن، اسلامی احکام اور قوانین کے درپے ہيں اور ہر وہ قانون یا شارع مقدس کا زمان کہ جو کسی فرد یا جماعت یا امت اسلامی کے مستقبل کے لئے مثبت اثرات رکھتا ہے تو اس کی تخریب کے لئے دشمن نے ہمیشہ اس طرح ٹکراؤ کیا ہے کہ اگر ہوسکاہے اسے ختم کرنے کی کوشش کی ہےجب یہ نہ ہوسکا تو اس کے چہرے کو بگاڑنے کی کوشش کی۔
حوالہ: ( رہبر انقلاب ايران، مجلہ انتظار ش۲، ص۳۲)
دشمن اسلام نے پہلے مرحلے میں جہاں تک ممکن ہوسکا آنحضرت صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي رسالت کا انکار کیا ہے “اذقالوا ما انزل اللہ علی بشر من شی” مگر یہ کیسے ممکن ہے کسی بشر پر وحی نازل ہو؟
دوسرے مرحلے پر تخریب یعنی مختلف قسم کی تہمتیں اور اہانتیں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ پر وارد کی ہیں کہ جن کا ذکر مختلف آیات میں ہوا ہے، مثلا شاعر ، ساحر ، کذاب اور مجنون (انعام، ۱۳۹، انبیاء آیت۵ ،طور آیت ۳۰،صافات۳۶)
تیسرے مرحلے میں دشمن ممکن ہے عقائد اسلامی پر کام کرے تاکہ لوگوں کو گمراہ کرسکے۔
اگرچہ يہ کام قلیل مدت میں ممکن نہ ہوسکے بلکہ بہت سے سالوں میں يہ کام ہوتا ہے۔بعض اوقات وہ دس سال اس کوشش میں مصروف رہتا ہے کہ عقائد ميں ایک روشن نقطہ کو مبھم یا کم رنگ کرے یا ایک تاریک نقطہ میں تبدیل کردے، ابھی ایک يہ کامياب نہيں ہوا تو دوسرے پر کام شروع کردیتا ہے جیسا کہ توحید، امامت اور اخلاقیات اسلامی (جسے صبر ، توکل ، قناعت وغير ہ کے معاني )وغیرہ پر دشمن نے بہت کام کیا ہے .حوالہ: ( رہبر انقلاب مجلہ انتظار، ش۲ ص۳۲)
اور آخرکار چوتھا مرحلہ اور آخری حربہ نبی ہونے کے جھوٹے دعوے دار جیسے مسیلمہ کذاب و۔ ۔ ۔
اس وضاحت کے پیش نظر دشمن کی عقيدہ مہدویت سے مقابلہ کی روش کی تحقیق کرتے ہیں ۔
الف: انکار:زمانہ ظہور میں حضرت( عج) کے انکار سے ہٹ کر اس زمانہ میں عقيدہ مہدویت اور نظريہ انتظار کے انکار کے مسئلہ کو دشمن اسے دوسروں کی تہذیبوں اور ادیان سے لیا ہوا نظریہ کے طور پر بتاتے ہیں کہ جو بہت سے ناگوار حالات اور مشکلات کا نتيجہ ہے۔
( مثلا بعض یوں کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی وفات کے بعد اہل بیت عليھم السلام اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ بہت تلخ اور ناگوار حادثات پیش آئے. شيعہ اور اھل بيت عليھم السلام کے پيروکار ان سختیوں میں بری طرح گرفتار ہوئے اور ہر روز ان سختیوں سے چھٹکارے کی تلاش (فرج) میں تھے. کبھی کوئی ایک علوی قیام کرتا تھا لیکن قتل ہوجاتا تھا، یوں انہیں کامیابی نہ ملی۔
آہستہ آہستہ اھل بیت علیہم السلام کے پیروکار ہر طرف سے مایوس ہوگئے اسی دوران بعض نومسلم لوگوں آور اسلام دشمنوں نے فرصت سے فائدہ اٹھایا اور اپنے عقیدہ یعنی ایک غيبي نجات دھندہ کی ترویج میں مشغول ہوگئے, ان کا یہ عقیدہ تھا کہ مثلا حضرت الیاس (ع)آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے ہیں. آخری زمانہ میں بنی اسرائیل کی نجات کے لئے زمین کی طرف پلٹ آئیں گے.مزید مطالعہ کے لیے دیکھیں :(دادگستر جہان ص۶۳)
اس سازش کو جاننے کے لیے بہت سے انسائیکلوپیڈیا جنہیں مختلف موضوعات میں قابل اعتماد سند کے طور پر سمجھا جاتا ہے، گویا وہ اپنے اصل ھدف کو فراموش کرچکے ہیں اور دیگر اھداف کی طرف رخ کرچکے ہیں۔مثال کے طور پر “دایرۃ المعارف بریتانیکا”ميں کلمہ مہدی ، اسلام اور زردشت، دایرۃ المعارف دین اور اخلاق ميں لفظ مہدی اور موسوعۃ الموردميں کلمہ مہدی المنتظر و۔ ۔ ۔ کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔
(جاری ہے….)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=36306