6

غیبت امام مہدی عج(قسط33)

  • News cod : 30177
  • 27 فوریه 2022 - 10:54
غیبت امام مہدی عج(قسط33)
حضرت امام صادق عليہ السلام فرماتے ہیں: ''جو شخص چاہتا ہے کہ امام قائم عليہ السلام کے ناصرین و مددگاروں میں شامل ہواسے انتظار کرنا چاہئے اور انتظار کی حالت میں تقویٰ و پرہیزگاری کا راستہ اختیار کرنا چاہئے اور نیک اخلاق سے مزین ہونا چاہئے''۔(غیبت نعمانی, باب 1،ص 200)

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

امام زمانہ عليہ السلام کاانتظار ، انسان کے اعمال اور کردار کو درست راستہ اور سمت دیتا ہے۔
ایک حقیقی منتظر کو عمل کے میدان میں کوشش کرنی چاہئے کہ امام مہدی عليہ السلام کی حکومت حق کا راستہ ہموارہوجائے، لہٰذا منتظر کو اس سلسلہ میں اپنی اور معاشرہ کی اصلاح کے لئے کمرِہمت باندھنا چاہئے۔
نیز اپنی ذاتی زندگی میں اپنی روحانی اور نفسیاتی حیات اور اخلاقی فضائل کو کسب کرنے کی طرف مائل ہو اور اپنے جسم و بدن کو مضبوط کرے تاکہ امام زمانہ عليہ السلام کے ایک کار آمد سپاہی کی حیثیت سے نورانی محاذ کے لئے تیار ہو سکے۔

حضرت امام صادق عليہ السلام فرماتے ہیں:
”جو شخص چاہتا ہے کہ امام قائم عليہ السلام کے ناصرین و مددگاروں میں شامل ہواسے انتظار کرنا چاہئے اور انتظار کی حالت میں تقویٰ و پرہیزگاری کا راستہ اختیار کرنا چاہئے اور نیک اخلاق سے مزین ہونا چاہئے”۔(غیبت نعمانی, باب 1،ص 200)
اس ”انتظار” کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسان کو اپنی ذات سے بالا تر کر دیتا ہے اور اس کو معاشرہ کے ہر شخص سے جوڑ دیتا ہے۔ یعنی انتظار نہ صرف انسان کی ذاتی و انفرادی زندگی میں موثر ہوتا ہے بلکہ اس کے لئے خاص منصوبہ بھی پیش کرتا ہے اور معاشرہ میں مثبت قدم اٹھانے کی رغبت بھی دلاتا ہے اور چونکہ حضرت امام مہدی عليہ السلام کی حکومت اس وقت قائم ہوگی جب پورا عالمی معاشرہ اس کی آمادگی رکھتا ہوگا ۔
لہٰذا ہر انسان کو چاہئے کہ وہ اپنی طاقت اور استعداد کے مطابق معاشرہ کی اصلاح کے لئے کوشش کرے اور معاشرہ میں برائیوں کے پھیلنے پر خاموش تماشائی نہ بنا رہے, کیونکہ عالمی مصلح کے منتظر کوسب سے پہلے ذاتی طور پر فکر و عمل کے لحاظ سے اصلاح اور خیرکا راستہ اپنانا چاہے۔
مختصر یہ ہے کہ ”انتظار” ایک ایسامبارک نورہے جو ایک منتظر انسان اور معاشرہ کی رگوں میں دوڑتا ہے اور انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کو الٰہی رنگ عطا کرتا ہے۔
اورکونسا رنگ خدائی رنگ سے بہتر اور پائیدار ہوسکتا ہے؟!
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:
( …صِبْغَةَ اللَّہِ وَمَنْ اَحْسَنُ مِن اللّہِ صِبْغَةً وَنَحنُ لَہُ عَابِدُونَ… )
”رنگ تو صرف اللہ کا رنگ ہے اور اس سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے اور ہم سب اسی کے عبادت گزار ہیں ”۔(بقرہ,138)
مذکورہ بالامطالب کے پیش نظر مصلح کل حضرت امام زمانہ عليہ السلام کے منتظرین کا فریضہ ”الٰہی رنگ میں خود کو رنگ لینے ” کے علاوہ کچھ نہیں ہے جو انتظار کی برکت سے انسان کی ذاتی اور اجتماعی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں جلوہ گر ہوتا ہے۔
اگر انتظار کے بارے میں ہمارا نظریہ یہ ہو تو پھر ہمارے فرائض ہمارے لئے مشکل نہیں ہوں گے بلکہ انتظار کا یہ خوشگوار عنصرہماری زندگی کے ہر پہلو کو ایک بہترین معنی و مفہوم عطا کرے گا۔
واقعاً اگر مہربانی کے ملک کا حاکم اورعشق و محبت کے کاروان کا قافلہ سالار آپ کو ایک لائق سپاہی کی حیثیت سے ایمان کے خیمہ کی حفاظت کے لئے بلائے اور حق و حقیقت کے مورچہ پر آنے کا انتظار کرے تو پھرآپ کی حالت کیسی ہوگی؟
آیا پھر بھی آپ کو بتانا پڑے گا کہ فلاں کام کرو اورفلاں کام نہ کرویا آپ خود ہی راستہ کو پہچان کر اپنے منتخب مقصد کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے نظر آئیں گے!
(جاری ہے… )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30177