6

غیبت امام مہدی عج(قسط24)

  • News cod : 26555
  • 15 دسامبر 2021 - 10:12
غیبت امام مہدی عج(قسط24)
5.فریاد کو پہنچنا: امام بے آسرا اور بے پناہ لوگوں کی فریاد کو پہنچتے ہیں.بہت سے لاچار اور گمشدہ لوگ حضرت کی لطف و عنایت کے ساتھ نجات پاتے ہیں کہ ان واقعات کو لکھنے اور نقل کرنے بیٹھ جائیں تو سیکنڑوں جلد کتاب تیار ہوجائے گی۔ ایک قابل اعتماد شخص نقل کرتے ہیں کہ: میں تعلیمی حوالے سے ایک یورپی ملک میں مشغول تھا میرے محل سکونت اور یونیورسٹی کے درمیانی فاصلہ میں سوائے ایک بس کے کوئی اور ذریعہ آمد و رفت نہ تھا.

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

چنانچہ اس عالم نے ایسا ہی کیا لیکن امام زمانہ عليہ السلام سے ملاقات نہ ہوسکی، دوسری رات ، دوسرے عالم کو بھیجاگیا لیکن ان کو بھی کوئی جواب نہ مل سکا.
آخری رات تیسرے عالم بزرگوار بنام محمد بن عیسیٰ کو بھیجاگیا چنانچہ وہ بھی صحرا کی طرف نکل گئے اور روتے پکارتے ہوئے امام عليہ السلام سے مدد طلب کی۔
جب رات اپنی آخری منزل پر پہنچی تو انھوں نے سنا کہ کوئی شخص ان سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہے:
اے محمد بن عیسیٰ! میں تمہیں اس حالت میں کیوں دیکھ رہا ہوں اور تم جنگل و بیابان میں کیوںآئے ہو؟
محمد بن عیسیٰ نے ان سے کہا کہ مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو.
انھوں نے فرمایا: اے محمد بن عیسیٰ! میں تمہارا صاحب الزمان ہوں، تم اپنی حاجت بیان کرو!
محمد بن عیسیٰ نے کہا: اگر آپ ہی صاحب الزماں ہیں تو پھر میری حاجت بھی آپ جانتے ہیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔
فرمایا: تم صحیح کہتے ہو، تم اپنی مصیبت کی وجہ سے یہاں آئے ہو۔ انہوں نے عرض کی: جی ہاں، آپ جانتے ہیں کہ ہم پر کیا مصیبت پڑی ہے، آپ ہی ہمارے امام اور ہماری پناہ گاہ ہیں۔
اس کے بعد امام عليہ السلام نے فرمایا:
اے محمد بن عیسیٰ! اس وزیر (لعنة اللہ علیہ) کے گھر میں ایک انار کا درخت ہے، جس وقت اس درخت پر انار لگنا شروع ہوئے تو اس نے انار کے مطابق مٹّی کا ایک سانچا بنوایااور اس کو دو حصو ں میں تقسیم کر دیا اور اس پر یہ جملے لکھے اور پھر ایک چھوٹے انار پر اس سانچے کو چڑھادیا اور جب وہ انار بڑا ہوگیا تو وہ جملے اس پر کندہ ہوگئے!
تم اس بادشاہ کے پاس جانا اور اس سے کہنا کہ میں تمہارا جواب وزیر کے گھر جاکر دوں گا اور جب تم وزیر کے گھر پہنچ جاؤ تو وزیر سے پہلے فلاں کمرے میں جانا! اور وہاں ایک سفید تھیلا ملے گا جس میں وہ مٹّی کا سانچا ہے، اس کو نکال کر بادشاہ کو دکھانا اور دوسری نشانی یہ ہے کہ:
بادشاہ سے کہنا: ہمارا دوسرا معجزہ یہ ہے کہ جب انار کے دو حصے کریں گے تو اس انار میں مٹّی اور دھوئیں کے علاوہ کوئی چیز نہیں ہوگی!
محمد بن عیسیٰ ، امام عليہ السلام کے اس جواب سے بہت خوش ہوئے اور شیعہ علماء کے پاس لوٹ آئے.
دوسرے روز وہ سب بادشاہ کے پاس پہنچ گئے اور جو کچھ امام عليہ السلام نے فرمایا تھا اس کو بادشاہ کے سامنے واضح کردیا۔
علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ بحرین کے بادشاہ نے اس معجزہ کو دیکھا تو مذہب شیعہ اختیار کرلیا اور حکم دیا کہ اس مکّار وزیر کو قتل کردیا جائے”۔ (بحار الانوار,ج52،ص 178)
امام زمانہ مرحوم شیخ مفید رح کی طرف ایک توقیع میں فرماتے ہیں:
ہم تمہاری خبروں اور حالات سے آگاہ ہیں اور تمہاری کوئی بھی چیز ہم پر پوشیدہ اور مخفی نہیں ہے ہم نے تمہارے امور کے حل کرنے اور تمہاری سرپرستی میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے اور تمہیں بھلایا نہیں ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو مشکلات اور مصیبتیں تم پر نازل ہوجاتیں اور دشمن تم کو نیست و نابود کردیتے.(حتجاج طبرسی جلد۲ ص ۵۹۸، باب توقیعات)
پہلی جنگ عظیم کے دوران کہ جب ایران انگریز اور روسی افواج کے قبضہ میں تھا اور ان کے ایران کی مظلوم ملت پر حملے عروج پر تھے تو یہ حالات دیکھ کر عالم تشیع کے مرجع آیت اللہ العظمی نائینی قدس سرہ شیعوں کے حوالے سے بہت پریشان اور متفکر رہا کرتے تھے.
ایک رات انہوں نے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے توسل کیا اور گریہ و توسل کی حالت میں سوگئے تو عالم خواب میں دیکھا کہ ایران کے نقشہ کی شکل میں ایک بہت بڑی دیوار گرنے کے قریب ہے اور عورتوں اور بچوں کی ایک جماعت اس کے نیچے بیٹھے ہوئے ہیں.
یہ منظر ایسا ھولناک تھا کہ انہوں نے خواب کی حالت میں فریاد بلند کی اور اسی حالت میں دیکھا کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف تشریف لائے ہیں اور اپنی مبارک انگلی کو دیوار کی طرف کیا اور اسے اپنی جگہ پر قائم کیا اور فرمایا یہ شیعوں کی جگہ ہمارا گھر ہے ٹوٹ جائے خم ہوجانے کا خطرہ ہے لیکن ہم اسے گرنے نہیں دیں گے اور سنبھال کر رکھیں گے. (عنایات حضرت مہدی بہ علماء و طلاب محمد باقر اصفہانی حکایت ۱۵۱ ص ۳۱۵)
5.فریاد کو پہنچنا:
امام بے آسرا اور بے پناہ لوگوں کی فریاد کو پہنچتے ہیں.بہت سے لاچار اور گمشدہ لوگ حضرت کی لطف و عنایت کے ساتھ نجات پاتے ہیں کہ ان واقعات کو لکھنے اور نقل کرنے بیٹھ جائیں تو سیکنڑوں جلد کتاب تیار ہوجائے گی۔
ایک قابل اعتماد شخص نقل کرتے ہیں کہ: میں تعلیمی حوالے سے ایک یورپی ملک میں مشغول تھا میرے محل سکونت اور یونیورسٹی کے درمیانی فاصلہ میں سوائے ایک بس کے کوئی اور ذریعہ آمد و رفت نہ تھا.
جب میں آخری امتحان کے لئے یونیورسٹی روانہ ہوا یک دم وسط راہ میں بس خراب ہوگئی ،ڈرائیور کی ہر سعی و کوشش بھی بیکار گئی ،کوئی اور ذریعہ بھی نہ تھا.
میں مضطرب اور ناامید ہوگیا کہ ایک دم میرے ذہن میں کوند سی لپکی کہ جب ہم ایران میں ہوتے تھے تو مشکلات میں “امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف “سے توسل کرتے تھے.
میرے دل ٹوٹ سا گیا اور آنسو جاری ہوگئے میں نے اپنے آپ سے کہا :اے بقیۃ اللہ عج اگر آج میری مشکل حل کردیں تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہمیشہ اول وقت نماز پڑھوں گا۔
کچھ دیر بعد کوئی شخص آیا اس نے ڈرائیور کے ساتھ کوئی بات کی اور بس کے انجن کو کچھ کیا اور کہا سٹارٹ کرو جیسے ہی ڈرائیور نے سٹارٹ کی,ا گاڑی درست سٹارٹ ہوگئی. میں بے پناہ خوش اور جلدی میں تھا , بالکل اس شخص کی طرف متوجہ نہ ہوا جیسے ہی گاڑی چلنے لگی, اس شخص نے میرا نام لیکر مجھے پکارا اور کہا :جو ہم سے وعدہ کیا ہے اسے بھولنا نہ …(سابقہ ماخذ ص ۲۴۴)
(جاری ہے… )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=26555