8

روزے کو باطل کرنے والی چیزوں کے احکام

  • News cod : 32482
  • 06 آوریل 2022 - 0:59
روزے کو باطل کرنے والی چیزوں کے احکام
اگر روزہ دار کو معلوم نہ ہو کہ زوال سے پہلے جب تک حد ترخص تک نہ پہنچ جائے افطار کرنا جائز نہیں ہے اور وہ اپنے کو مسافر سمجھتے ہوئے حد ترخص تک پہنچنے سے پہلے ہی افطار کرلے تو اس شخص کے روزے کا کیا حکم ہے، کیا اس پر قضا واجب ہے یا اس کا حکم کچھ اور ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی

س 795: کیا سرکاری اور عوامی محفلوں و غیرہ میں روزہ افطار کرنے کے لئے اہل سنت کی پیروی جائز ہے اور اگر انسان کی تشخیص یہ ہوکہ ان کی پیروی نہ تقیہ کے مصادیق میں سے ہے اور نہ کسی اور وجہ سے ضروری ہے تو اس کی ذمہ داری کیا ہے؟
ج: جب تک ثابت نہ ہوجائے کہ افطار کا وقت داخل ہو گیا ہے دوسروں کی پیروی میں افطار کرنا جائز نہیں ہے ہاں اگر مورد تقیہ کا ہو تو افطار جائز ہے لیکن اس دن کے روزے کی قضا واجب ہے اور اختیاری صورت میں اس وقت تک افطار کرنا جائز نہیں ہے جب تک اسکے لئے حسی یقین یا شرعی دلیل کی بنا پر دن کا ختم ہوجانا اور رات کا داخل ہوجانا ثابت نہ ہو جائے۔۔

س 796: اگر میں روزے سے ہوں اور میری والدہ مجھے کھانے یا پینے پر مجبور کرے تو کیا اس سے میرا روزہ باطل ہو جائے گا؟
ج: کھانے پینے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے خواہ وہ کسی کی درخواست یا اصرار پر ہی ہو۔

س 797: اگرزبردستی روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز ڈال دی جائے یا اس کے سر کو پانی میں ڈبو دیا جائے تو کیا اس کا روزہ باطل ہے؟ اور اگر کوئی اسے مجبور کرے کہ اگر تم نے روزہ نہیں توڑا تو تمہیں یا تمہارے مال کو نقصان پہنچائیں گے، اور یہ اس نقصان سے بچنے کے لئے کچھ کھالے تو کیا اس کا روزہ صحیح ہے؟
ج: روزہ دار کے اختیار کے بغیر زبردستی اس کے منہ میں کوئی چیز ڈالنے یا پانی میں اس کا سر ڈبونے سے روزہ باطل نہیں ہوتا، لیکن اگر کسی کے مجبور کر دینے پر روزہ باطل کرنے والے کسی کام کا خود ارتکاب کرے تو اس سے اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔

س 798: اگر روزہ دار کو معلوم نہ ہو کہ زوال سے پہلے جب تک حد ترخص تک نہ پہنچ جائے افطار کرنا جائز نہیں ہے اور وہ اپنے کو مسافر سمجھتے ہوئے حد ترخص تک پہنچنے سے پہلے ہی افطار کرلے تو اس شخص کے روزے کا کیا حکم ہے، کیا اس پر قضا واجب ہے یا اس کا حکم کچھ اور ہے؟
ج: مذکورہ صورت میں اس کا روزہ باطل ہے اور ضروری ہے کہ اسکی قضا کرے لیکن اگر مسئلہ کے حکم سے غافل تھا تو کفارہ واجب نہیں ہے۔

س 799: زکام کی وجہ سے میرے حلق میں کچھ بلغم جمع ہو گیا جسے میں نے تھوکنے کی بجائے نگل لیا، تو کیا میرا روزہ صحیح ہے یا نہیں؟ نیز میں ماہ رمضان کے کچھ دن اپنے ایک عزیز کے گھر رہا اور شرم و حیا اور زکام کی وجہ سے مجبور ہوکر غسل واجب کے بدلے مٹی سے تیمم کرتا رہا اور ظہر تک غسل نہیں کیا چند روز تک یہی سلسلہ چلتا رہا اب سوال یہ ہے کہ ان دنوں کے روزے صحیح ہیں یا نہیں؟
ج: سر و سینہ کی بلغم نگلنے سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ بلغم اگر منہ میں آجائے تو اسے نگلنے سے اجتناب کرے۔اور رہا روزے کے دن طلوع فجر سے پہلے آپ کا غسل جنابت کو ترک کرنا، اور اس کے بدلے تیمم کرنا، تو اگر یہ عذر شرعی کی وجہ سے تھا یا آپ نے آخری وقت میں وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو اس تیمم کے ساتھ آپ کا روزہ صحیح ہے اور اگر ایسا نہیں تھا تو ان دنوں میں آپ کے روزے باطل ہیں۔

س 800: میں لوہے کی کان میں کام کرتا ہوں اور مجھے اپنے پیشہ کی وجہ سے ہر روز اس میں داخل ہو کر کام کرنا پڑتا ہے اور مشینوں سے کام کرتے وقت غبار منہ میں جاتا ہے اور پورے سال یہی سلسلہ جاری رہتا ہے۔ میری ذمہ داری کیا ہے؟ کیا میرا روزہ اس حالت میں صحیح ہے؟
ج: گاڑھی گرد و غبار کا روزے کی حالت میں نگلنا، احتیاط واجب کی بنا پر روزے کو باطل کر دیتا ہے اور اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے، لیکن حلق تک پہنچے بغیر صرف گرد و غبار کے ناک اور منہ میں داخل ہونے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32482