16

محرم الحرام 1444 ھ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجد علی نقوی کا پیغام

  • News cod : 36765
  • 01 آگوست 2022 - 16:52
محرم الحرام 1444 ھ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجد علی نقوی کا پیغام
علامہ ساجد نقوی کے مطابق امام حسین ؑکی جدوجہد اور واقعہ کربلا سے الہام لینے اور استفادہ کرنے کا سلسلہ61 ھجری سے آج تک جاری وساری ہے اور تاقیامت جاری رہے گا۔ دنیا میں حریت پسندی کی ہر تحریک کربلا کی مرہون منت نظر آتی ہے اور دنیا کی تمام حریت پسند تحریکیں امام حسین ؑ کی شخصیت سے متاثر نظر آتی ہیں۔

وفاق ٹائمز، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی محرم الحرام 1444 ھ کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ واقعہ کربلا میں اس قدر ہدایت‘ رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہیکہ کربلا ایک کیفیت‘ ایک جذبے‘ ایک تحریک اور ایک عزم مسلسل کا نام ہے۔نواسہ رسول امام حسین ؑنے واقعہ کربلا سے قبل مدینہ سے مکہ اور مکہ میںحج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے سفرکربلا کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میںواشگاف اندازمیں اظہارکیا،حکمرانوں کی بے قاعدگیوں‘ بے اعتدالیوں‘ بدعنوانیوں‘ اقرباء پروری‘ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے مذہبی‘ شہری اور قانونی حقوق کی پامالی کی طرف بھی نشاندہی فرمائی اور حکمرانوں کی طرف سے ہمہ قسمی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئیصرف قرآن و سنت‘ اور اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔
علامہ ساجد نقوی کے مطابق امام حسین ؑکی جدوجہد اور واقعہ کربلا سے الہام لینے اور استفادہ کرنے کا سلسلہ61 ھجری سے آج تک جاری وساری ہے اور تاقیامت جاری رہے گا۔ دنیا میں حریت پسندی کی ہر تحریک کربلا کی مرہون منت نظر آتی ہے اور دنیا کی تمام حریت پسند تحریکیں امام حسین ؑ کی شخصیت سے متاثر نظر آتی ہیں۔ دور حاضر میں بھی کشمیر،فلسطین اور دنیا کے دیگر حصوں میں جاری تحریکیں بھی کربلا اور حسینیت سے استفادہ کررہی ہیں اور ظلم و تجاوز کے خلاف حسینی عزم کے ساتھ جدوجہد کررہی ہیں۔اس کے علاوہ دینی و سیاسی فکر کے حامل ‘ انسانی حقوق کے حصول کے لئے سرگرم‘ نظام کی تبدیلی کے خواہاںاور ذاتی و اجتماعی اصلاح کا عزم لئے ہوئے طبقات غرض یہ کہ دنیائے انسانیت کے تمام انسان امام حسین ؑ اور ان کے ساتھیوں کی سیرت‘ عمل‘ کردار اور جدوجہد سے رہنمائی لے رہے ہیں۔ چونکہ معاشرے کے اجتماعی مسائل کے حل اور معاشرے میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے ایک مشن کی ضرورت ہوئی ہے اس لئے امام حسین ؑکی جدوجہد کو ایک مشن کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
علامہ ساجد نقوی مزید کہتے ہیں کہ کربلا ایک تحریک اور نظام کا نام ہے جوہم سب کیلئے مشعل راہ اور رہنمائی کا باعث ہے۔امام عالی مقامؑ نے فقط ایک مذہب یا مسلک یا امت کی فلاح کی بات نہیں کی بلکہ پوری انسانیت کی نجات کی بات کی ہے البتہ خصوصیت کے ساتھ محروم‘ مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا۔اس کے ساتھ حکمرانوں کی بے قاعدگیوں‘ بے اعتدالیوں‘ بدعنوانیوں‘ اقربا پروری‘ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے مذہبی‘ شہری اور قانونی حقوق کی پامالی کی طرف بھی نشاندہی فرمائی۔لہذادنیا میں جو طبقات فرسودہ وغیر منصفانہ نظاموں کیخلاف جدوجہد کررہے ہیں کربلا اْن کیلئے سب سے بڑی مثال اور مینارہ نور ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ معاشروں کے تمام محروم و مظلوم طبقات امام حسین ؑ کی جدوجہد سے بھرپوراستفادہ کرسکتے ہیں۔ ا مام حسینؑ کے اس اجتماعی انداز سے آج دنیا کا ہر معاشرہ اور ہر انسان بلا تفریق مذہب و مسلک استفادہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو اجازت ہونی چاہیے کہ وہ عزاداری کے ذریعے شہدائے کربلا کے حضور خراج عقیدت پیش کر سکے۔حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو ان کے شہری، آئینی اور مذہبی حقوق کی آزادی فراہم کرتے ہوئے مراسم عزاء کے انعقاد اور اہتمام میں عوام کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ خوف و ہراس کے ماحول میں عزاداری برپا کرنے کے اقدامات سے گریز کریں۔ مجالس عزاء اور جلوس ہائے عزاء کے تحفظ، امن و امان قائم کرنے اورشرپسندعناصرسے نمٹنے کے اقدامات کریں۔جلوس ہائے عزاء کے روٹ کو محدود یا تبدیل کرنے، مجالس عزاء کے انعقاد میں رکاوٹیں ڈالنے یا تبدیل کرنے کے احکامات جاری کرنے سے اجتناب کریں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے تمام مسالک کے علماء ،ذاکرین ‘ خطبا اور عوام کو متوجہ کیا کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔اتحادو وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں۔ایک دوسرے کے مقدسات کا لحاظ رکھتے ہوئے تعاون اور برداشت کا ماحول پیدا کریں‘ شرپسندوں اور منافرت پھیلانے والوں سے اعلان لا تعلقی کریںاورامن دشمن عناصر کے عزائم کواتحادووحدت اوربھائی چاریسے ناکام بنادیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=36765