وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے ہدف کیلئے یکجا ہوں، قائد ملت جعفریہ پاکستان
حوزہ علمیہ کے اس استاد نے مزید کہا: سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری میں لوگوں کے لیے خصوصی رزق اور برکتیں عطا کی جاتی ہیں کیونکہ خدا نے ان محافل میں اپنی کچھ خاص عنائتیں مقرر کی ہیں اور ہر ایک کو اس کی استطاعت کے مطابق یہ رزق پہنچایا جاتا ہے۔
یوم عاشور کا مرکزی جلوس حسینیہ ابوالفضل العباس قم سے برآمد ہوا جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا شام کو حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔ پاکستان اور قم کی مختلف ماتمی سنگتوں اور اور نوحہ خوانوں نے دوران جلوس ماتم داری کروائی۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ گریہ، ماتم اور علمبرداری اس انداز سے کریں کہ اپنے اندر روحانی سربلندی کو محسوس کر سکیں۔ دشمنانِ نواسہ رسولؐ اس قدر خوف زدہ ہیں کہ جو کوئی بھی باروح عزاداری کا انعقاد کرتا ہے، اس کے خلاف قانونی کارروائیوں کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ایف آئی آر کاٹی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو مظلوم و بے گناہ لوگوں سے ان کی زندگیاں چھین رہے ہیں ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے اور ان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف آواز بلند کرنی ہے، یہی لوگ وقت کے یزید ہیں، امام حسین علیہ السلام کے یہ الفاظ کہ مجھ جیسا اس (یزید) جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا تمام حق پرستوں کے لئے قیامت تک کا درس ہے،
خطیب اہلبیت علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا اور امام حسین علیہ السلام اور انکے اصحاب باوفا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کربلا متلاشیان حق کے لئے ایک درسگاہ ہے یہ امام حسین علیہ السلام کا تصدق ہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا کا ہر ملک اور ہر شہر مدرسے میں تبدیل ہوچکا ہے آج حسین کے نام پر دنیا بھر میں ہونے والے اجتماعات یزید و یزیدیت پر خطِ تنسیخ کھینچ رہے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اکثر علاقوں میں ظالم و مظلوم ، قاتل و مقتول اور جابر و مجبور کی تمیز کیے بغیر مکتب تشیع کے محب وطن اور قانون پسند شہریوں کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر توہین آمیز رویہ ایک مہذب قوم کی اہانت و تذلیل ہے جو قابل مذمت ہے
برائیوں اور مفاسد کو دور کرنے اور دنیا کو ایک ہمہ گیرعادلانہ نظام فراہم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اصلاح امت کا بنیادی فریضہ انجام دیا جائے۔ یہ فریضہ انجام دینے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ امام حسین ؑ کے فرامین‘ کردار‘ سیرت‘ انداز عمل اور جدوجہد سے استفادہ کریں۔
انہوں نے اہل بیتؑ کی محور و مرکزیت اور ان کی حیثیت کے بیان کرنے کو بعثت کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے اہلِ منبر کو چاہیے کہ اہل بیتؑ کے مقام و مرتبہ کو بار بار بیان کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بس ہمیں اسلام کی منطق کو سمجھنے کی ضرورت ہے اسلامی تعلیمات حفظان صحت کی مانند ایک حقیقت اور ضرورت ہیں ایک انسان دوسرے انسان کی جانب مسئول اور ذمہ دار ہے، اسلام فردی اور شخصی آزادی اور احترام کا قائل ہے اس نے ہر فردِ واحد کے لئے آزادی اور احترام کا اصول وضع کیا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ انسان دنیا کے بندے (غلام) ہیں اور دنیا کے بارے میں امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ دنیا کی مثال سانپ جیسی ہے کہ جو چھونے میں نرم معلوم ہوتا ہے مگر اْس کے اندر زہر ہلاہل بھرا ہوتا ہے؛ فریب خوردہ جاہل اس کی طرف کھنیچا چلا جاتا ہے اور ہوشمند و دانا اس سے بچ کر رہتا ہے۔