26

کربلا کے شبہات / گریہ و زاری اور ماتم، شیعہ ثقافت کی کمزوری یا طاقت؟

  • News cod : 56682
  • 12 جولای 2024 - 22:09
کربلا کے شبہات / گریہ و زاری اور ماتم، شیعہ ثقافت کی کمزوری یا طاقت؟
اگر ہم اہل بیت علیہم السلام کی سیرت سے واقف ہوں اور امام معصوم علیہ السلام کے پیروکاروں کے طرزِ عمل سے واقف ہوں تو ہم سمجھیں گے کہ غم و اندوہ کا شبہ شیعہ مکتب میں بنیادی طور پر غلط ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ماہ محرم کہ پہلے عشرے میں حوزہ میڈیا کی جانب سے شبھات کربلا کہ حوالے سے خصوصی پروگرام گریہ اور عزاداری کہ عنوان سے پیش کیا گیا جس میں واقعہ کربلا سے متعلق کچھ شک و شبہات کا جواب حجتہ الاسلام و المسلمین علی اکبر عبادی نیک کی جانب سے دیے گئے۔

شک و شبہ؛

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تمام تر شیعہ ثقافت صرف ماتم اور عزاداری ہے کا ہے۔ اور وہ اسے شیعہ ثقافت کی نفسیاتی کمزوری کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔

شک و شبہ کا جواب؛

اس شک میں، وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جو لوگ اس طرح کی ثقافت میں رہتے ہیں وہ افسردہ لوگ ہیں؛ کیونکہ ان لوگوں کا فرھنگ ماتم و عزاداری سے بھرا ہوا ہے۔

یہ شبہ یا تو غفلت، نادانی اور لاعلمی کی وجہ سے ہے یا پھر شیعہ ثقافت کے ساتھ مخالف ضد و عناد کی نیت سے ہے۔

کچھ لوگ شیعہ ثقافت سے ناواقفیت اور سماجی اور ثقافتی تعلقات کے بارے میں اہل بیت علیہم السلام کے گہرے علم کی وجہ سے یہ شک پیدا کرتے ہیں۔

جب کہ کچھ لوگ خود بھی اسکے متعلق جانتے ہیں مگر پھر بھی شیعہ ثقافت پہ سیاہ دھبہ لگانے کے لیے اس موضوع کو زیر بحث لاتے ہیں۔

اگر ہم شیعہ ثقافت اور روایات سے صحیح اور دستاویزی طور پر واقف ہوں؛ یا تو اہل بیت علیہم السلام کی سیرت سے، یا معصوم ائمہ علیہم السلام کے پیروکاروں کہ طرز عمل کی معرفت رکھتے ہوں تو ہم سمجھ جائیں گے کہ یہ قول بے بنیاد ہے۔ شیعہ فرہنگ اور

اہل بیت علیہم السلام کی

تعلیمات میں خوشی اور مسرت کے حوالے سے بھی بے شمار تعلیمات موجود ہیں۔

شیعہ ثقافت میں ہر جمعہ کو عید ہوتی ہے، اس ثقافت میں اہل بیت علیہم السلام فرماتے ہیں کہ ہمارے شیعہ ہماری خوشی میں خوش ہوتے ہیں اور ہمارے غم میں غمگین ہوتے ہیں۔

اس ثقافت سے تعلق رکھنے والے مؤمن کا تعارف ایک خوش نما طور پہ کیا جاتا ہے جس کہ چہرے پہ خوشی اور مسکراہٹ ہے۔

آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اہل ایمان کے متعلق طنز و مزاح کی بہت سے روایات موجود ہیں۔

یہ کہنا غلط ہے کہ شیعہ ثقافت صرف ماتم و عزاداری سے بھری ہوئی ہے۔ البتہ اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور یہ ممکن ہے کہ شیعوں کا کوئی گروہ گزشتہ تاریخ میں یا حتیٰ کہ اب بھی زیادتی کر گیا ہو۔

یہ سوچ غلط ہے کہ

یہ لوگ معاشرے اور ملک کی سماجی صلاحیت کی پرواہ کیے بغیر پورا سال سوگ مناتے رہتے ہیں

اور یہ مستند شیعہ ثقافت سے متعلقہ سوچ نہیں ہے۔ بلکہ اصل شیعہ ثقافت اہل بیت علیہم السلام سے حاصل کی جائے۔

واضح رہے کہ شیعوں کے تاریخی دور میں شیعوں اور ان کے بزرگوں پر بہت سے مظالم کی وجہ سے بہت سے افسوسناک واقعات اور آفات رونما ہوئے ہیں، جو مکتب کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کہ مصائب کو یاد کرتے ہیں، تاکہ وہ شیعوں کی مستقل مزاجی کو برقرار رکھ سکیں۔

ان مصائب میں سرفہرست عاشورا کا المناک سانحہ ہے جو شیعہ مذہب اور شیعوں کی مستقل مزاجی اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی ترویج کی یاد دہانی اور ترجمانی بن گیا ہے۔ اس عزاداری کے جوہر میں ایک سماجی ہنگامہ اور جوش و جذبہ بھی ہے؛ اس وجہ سے، اس عموان کا صحیح تجزیہ کیا جانا چاہئے تاکہ محسوب غلطی نہ ہو۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=56682

ٹیگز