21

دل کا روزہ زبان کے روزے سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ پیٹ کے روزے سے بہتر ہے،حجۃ الاسلام والمسلمین سید عضنفر فائزی

  • News cod : 43548
  • 31 ژانویه 2023 - 18:56
دل کا روزہ زبان کے روزے سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ پیٹ کے روزے سے بہتر ہے،حجۃ الاسلام والمسلمین سید عضنفر فائزی
درسہ الامام المنتظر قم ایران میں طلاب سے خطاب میں حجۃ الاسلام والمسلمین استاد سید عضنفر فائزی نے کہاکہ قرآن مجید میں روزے کےحوالے سے ۲۳ آیات نازل ہوئی ہیں جن میں آٹھ آیات سورہ بقرہ میں اور باقی آیات قرآن کے دیگر سوروں میں موجود ہیں۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ الامام المنتظر قم ایران میں طلاب سے خطاب میں حجۃ الاسلام والمسلمین استاد سید عضنفر فائزی نے کہاکہ قرآن مجید میں روزے کےحوالے سے ۲۳ آیات نازل ہوئی ہیں جن میں آٹھ آیات سورہ بقرہ میں اور باقی آیات قرآن کے دیگر سوروں میں موجود ہیں۔سب سے مشہور آیت سورہ بقرہ کی آیت ۱۸۳ ہے يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ روزہ ایک عظیم عبادت ہے جس میں اخروی فوائد کے ساتھ دنیاوی اثرات بھی حاصل ہوتے ہیں۔یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیت میں ہے کہ پہلے والی امتوں پر بھی روزہ فرض تھے تو وہ کونسے روزہ تھے؟تو اس کا جواب تفسیر امام حسن عسکری میں موجود ایک حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا تو ان کا پورا بدن سیاہ ہوگیا تھا تو خداوند کی بارگاہ میں توبہ کی تو وحی نازل ہوئی کہ تین دن روزے رکھیں تو یہ عذاب ختم ہوجائے گا تو حضرت آدم نے ۱۳ ،۱۴ اور ۱۵ رمضان کو روزہ رکھا تو ان کا بدن نورانی ہوگیا پھر حدیث میں یہ جملہ ہے۔ھذہ لک و لزریتہ الی یوم القیامۃ یعنی یہ تمہارے لئے اور تمہاری قیامت تک آنے والی نسلوں کے لئے ہے۔تو اس طرح تمام انبیاء علیہم السلام کے لئے ان تین دنوں میں روزہ رکھنا واجب ہوگیا حالانکہ ان کی امتوں کے لئے واجب نہیں تھا لیکن اس امت پر خدا کا فضل ہے کہ اس نے تمام لوگوں کے لئے ماہ رمضان کا پورا مہینہ روزے واجب کر دیئے

آیت مجیدہ میں روزہ رکھنے کا فائدہ تقوی کا حاصل ہونا ہے رمضان کے تیس دنوں کی دعائیں بہت عظیم سرمایہ ہیں دین کےاعلی معارف ان دعاؤں کی شکل میں بیان ہوئے ہیں۔ مفاتیح الجنان میں یہ دعائیں موجود ہیں کہ جنہیں مصنف نے زاد المعاد سے نقل کیا ہے کہ جو علامہ مجلسی کی کتاب ہے۔

انہوں نے کہاکہ اصل میں ماہ رمضان کی تمام دعائیں ، ان کا ثواب اور نمازیں ابن عباس کی ایک طویل روایت میں موجود ہیں لیکن علامہ مجلسی نے فقط ان دعاؤں کو ذکر کیا اور ان کے ثواب کو حذف کردیا اور پھر شیخ عباس قمی نے بھی وہیں سے ان دعاؤں کو نقل کیا تو ان کے ثواب کو ذکر نہیں کیا یہ کامل روایت علامہ کفعمی نے اپنے دو کتابوں مصباح الاکفعمی اور بلد الامین میں ذکر کی ہے کہ جس کا منبع الذخیرہ ہے جس میں ثواب کو ذکر کیا گیا تھا تو علامہ کفعمی نے بھی ثواب کو ذکر کردیا اس کے علاوہ خود دعاؤں میں اختلاف ہے یعنی کسی کتاب میں ایک دعا پچیسویں دن کی ہے اور دوسری کتاب میں وہی دعا کسی اور دن کی ہے اور خود متن دعا میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کیونکہ مرحوم کفعمی نے پہلے دن کی دعا کے تین جملے ذکر کئے ہیں اَللَّهُمَّ اِجْعَلْ صِيَامِي فِيهِ صِيَامَ اَلصَّائِمِينَ وَ هَبْ لِي جُرْمِي فِيهِ يَا إِلَهَ اَلْعَالَمِينَ وَ اُعْفُ عَنِّي يَا عَافِياً عَنِ اَلْمُجْرِمِينَ علامہ طاووس نے اپنی کتاب اقبال الاعمال میں چار جملے ذکر کئے ہیں اَللَّهُمَّ اِجْعَلْ صِيَامِي صِيَامَ اَلصَّائِمِينَ وَ قِيَامِي قِيَامَ اَلْقَائِمَيْنِ وَ نَبِّهْنِي فِيهِ عَنْ نَوْمَةِ اَلْغَافِلِينَ وَ هَبْ لِي جُرْمِي يَا إِلَهَ اَلْعَالَمِينَ علامہ مجلسی نے شاید ان دونوں دعاؤں کو ملا دیا ہے اسی وجہ سے انہوں نے پانچ جملے ذکر کئے ہیں اور مفاتیح الجنان میں وہیں سے لیا گیا ہے تو اس میں بھی پانچ جملے ہیں اَللّهُمَّ اجْعَلْ صِيامي فيہ صِيامَ الصّائِمينَ وَقِيامي فيِہ قِيامَ القائِمينَ وَنَبِّهْني فيہ عَن نَوْمَة الغافِلينَ وَهَبْ لي جُرمي فيہ يا اِلهَ العالمينَ وَاعْفُ عَنّي يا عافِياً عَنِ المُجرِمينَ اے معبود! میرا روزہ اس مہینے میں روزہ داروں کا روزہ قرار دے اور اس میں میرے قیام کو قیام کرنے والوں کا قیام قرار دے اور مجھے اس میں غافلوں کی غفلت سے بیداری عطا کر اور میرے گناہوں کو بخش دے اے جہانوں کے معبود اور مجھ سے درگذر فرما اے مجرمین سے درگذر کرنے والے۔ اس دعا کو پڑھنے کی فضیلت یہ ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو بھی ماہ رمضان کے پہلے دن یہ دعا پڑھے گا تو اس کو دس لاکھ حسنات عطا کئے جائیں گے اور اس کے دس لاکھ درجات بلند ہوں گے اور اس کے دس لاکھ گناہ معاف ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس دعا کے پڑھنے کا وقت دن یعنی سورج نکلنے کے بعد سے سورج غروب ہونے تک ہے بعض بزرگان نے روزوں کی اقسام کو ذکر کیا ہے یہ تقسیمات احادیث میں وارد نہیں ہوئی ہیں بلکہ ہر صاحب علم نے اپنے علمی ذوق کے مطابق ان تقسیمات کو بیان کیا ہے بعض نے اس کی فقہی اقسام کو ذکر کی ہیں جیسے روزہ واجب روزہ مستحب روزہ حرام اور روزہ مکروہ اقبال الاعمال میں روزے کی ۱۵ قسمیں ذکر کی گئی ہیں کہ جس کو بعد میں بیان کریں گے اور بعض بزرگان نے روزوں کی اخلاقی قسمیں ذکر ہیں کہ جسے سب سے پہلے مرحوم نراقی نے اپنے کتاب جامع السعادت میں اور پھر ان کے بیٹے نے معراج السعادت میں ذکر کی ہیں اور روزے کی اخلاقی طور پر تین قسمیں ہیں؛

۱)روزہ عوام : جس میں فقط مبطلات روزہ سے اجتناب کیا جاتا ہے اس کے علاوہ جھوٹ ، غیبت اور کسی اور چیز سے اجتناب نہیں کیا جاتا جیسے روایت میں ہے۔
رُبَّ صائِمٍ حَظُّهُ مِن صِيامِهِ الجوعُ وَ العَطَشُ کتنے ایسے روزہ دار ہیں کہ جنہیں اپنے روزے سے سوائے بھوک و پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
۲)روزہ خواص: جس میں مبطلات روزہ کے علاوہ دل ، آنکھ اور دیگر تمام اعضاء و جوارح کا بھی روزہ رکھا جاتا ہے اور جھوٹ ، غیبت ، تہمت اور بداخلاقی سے بھی اجتناب کیا جاتا ہے جیسے روایت میں ہے الصّیام اجتناب المحارم کما یمتنع الرّجل من الطّعام و الشّراب روزہ محارم سے اجتناب کا نام ہے جس طرح روزہ دار شخص کھانے اور پینے سے ممنوع ہوجاتا ہے کیونکہ جو شخص اپنی بنیادی ضرورت یعنی کھانے پینے کو چھوڑ سکتا ہے تو دیگر چیزوں کو بدرجہ اولی چھوڑ سکتا ہے۔
۳)روزہ اخص : جس میں بدن کے ساتھ دل کا بھی روزہ ہوتا ہے جیسے روایت میں ہے۔
صوم القلب خیر من صیام اللسان و صوم اللسان خیر من صیام البطن دل کا روزہ زبان کے روزے سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ پیٹ کے روزے سے بہتر ہے۔ آخری دو قسموں میں برکات اُخروی حاصل ہوں گی اور اُخروی درجات و کمالات بھی حاصل ہوں گے لیکن پہلی قسم میں فقط دنیاوی فوائد حاصل ہوں گے اُخروی فوائد حاصل نہیں ہوں گے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=43548