14

رجب جنت میں ایک نہر کا نام ہے کہ جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیرین ہے، حجت الاسلام مولانا کاشف علی

  • News cod : 43689
  • 02 فوریه 2023 - 19:59
رجب جنت میں ایک نہر کا نام ہے کہ جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیرین ہے، حجت الاسلام مولانا کاشف علی
ماہ رجب با فضیلت مہینہ ہے اس ماہ کے کئی نام ہیں اور اس ماہ میں کئی مناسبتیں بھی موجود ہیں

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مولانا کاشف علی نے مدرسہ الامام المنتظر قم ایران میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رجب با فضیلت مہینہ ہے اس ماہ کے کئی نام ہیں اور اس ماہ میں کئی مناسبتیں بھی موجود ہیں جیسے اس ماہ میں امام محمد باقر علیہ السلام ، امام محمد جواد علیہ السلام ، امام علی علیہ السلام کی ولادت ہوئی ہے۔ اس مہینہ کے لئے روایات میں کافی نام بیان ہوئے ہیں، اس مہینہ کا پہلا نام ”اصم“ ہے کہ جس کا معنی سکوت ہے اور اس ماہ کو اس وجہ سے ”اصم“ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مہینہ ان چار مہینوں میں سے ہے جن میں جنگ کرنا حرام ہے عرب لوگ اس مہینہ کے احترام کے قائل تھے اور اس میں تلواروں کی چھنکار اور گھوڑوں کی آواز کو سننا پسند نہیں کرتے تھے۔ اس ماہ کا دوسرا نام ”فرد“ ہے جس کا معنی جدا ہونا اور ممتاز ہونا ہے اور اس مہینہ کو اس وجہ سے” فرد“ کہا جاتا ہے چونکہ باقی حرام مہینے ذو القعدہ ، ذو الحجہ ، محرم ایک ساتھ ہیں لیکن یہ حرام مہینہ ان تین سے جدا قرار دیا گیا ہے اس وجہ سے اس کو ”فرد“ کہا جاتا ہے۔ اس مہینہ کا ایک نام ”اصب“ ہے جیسا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے أيّها المسلمونَ، قد أظَلَّكُم شَهرٌ عظيمٌ مُبارَكٌ ، و هو شَهرُ الاصَبِّ ، يَصُبُّ فيهِ الرحمَةَ عَلى مَن عَبَدَهُ اے لوگوں ! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ نے سایہ کیا ہے اور اس مہینہ کو ”اصب“ کہا جاتا ہے کیونکہ جو بھی اس مہینہ میں خدا کی عبادت کرے گا تو اس پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں گی۔

اس مہینہ کا ایک نام ”مضر“ ہے اس مہینہ کو اس وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے کیونکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجداد میں سے ایک جد کا نام مضر تھا جو اس مہینہ کا بہت زیادہ احترام کا قائل تھا تو اس وجہ سے اس مہینہ کو مضر کہا جاتا ہے۔ اس طرح اس مہینہ کو ”رجب“ کہا جاتا ہے جس کے بارے میں روایت ہے رَجَبٌ نَهَرٌ فِی اَلْجَنَّةِ أَشَدُّ بَیَاضاً مِنَ اَللَّبَنِ وَ أَحْلَى مِنَ اَلْعَسَلِ مَنْ صَامَ یَوْماً مِنْ رَجَبٍ سَقَاهُ اَللَّهُ عَزَّوَجَلَّ مِنْ ذَلِكَ اَلنَّهَرِ
رجب جنت میں ایک نہر کا نام ہے کہ جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیرین ہے جو اس مہینہ روزہ رکھے گا تو پروردگار اس نہر سے اسے سیراب کردے گا۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو اس مہینہ میں ایک دن بھی روزہ رکھے تو اسے اس نہر سے سیراب کیا جائے گا۔  اس مہینہ کی پہلی تاریخ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت ہوئی ہے یہ امام حسنی بھی ہیں اور حسینی بھی ، علوی بھی ہیں اور فاطمی بھی کیونکہ آپ کے والد کا سلسلہ نسب امام حسین علیہ السلام کی نسل سے ملتا ہے اور آپ کی والدہ کا سلسلہ نسب امام حسن علیہ السلام کی نسل سے جا ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام باقر علیہ السلام کی والدہ ایک عظیم خاتون تھیں کہ جن کے بارے میں خود امام علیہ السلام فرماتے ہیں: کان امی صدیقہ میری والدہ صدیقہ تھیں۔ پس معصوم کا یہ بیان کرنا ان کی عظمت کو واضح طور پر بیان کرتا ہے۔ اسی طرح ایک واقعہ ملتا ہے کہ امام باقر علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ میری والدہ ایک دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھی تھیں تو دیوار گرنے لگی تو انہوں نے اس دیوار کو خطاب کیا تو وہ دیوار وہیں رک گئی اور میری والدہ خیریت سے اس دیوار کے نیچے سے اٹھ گئیں۔

ایک دن امام سجاد علیہ السلام اپنی فرزند امام محمد باقر علیہ السلام کے ساتھ جابر کے پاس گئے تو امام سجاد علیہ السلام نے امام محمد باقر علیہ السلام سے فرمایا “قبل راس عمک” اپنے چچا کے چہرے کا بوسہ لو تو امام محمد باقر علیہ السلام قریب آئے اور جناب جابر کے چہرے کا بوسہ لیا جناب جابر نابینا تھے تو امام سجاد علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ بچہ کون ہے تو امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا یہ میرا بیٹا محمد ہے تو جابر نے ان کو آغوش میں لیا اور کہا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تجھے سلام پہنچایا ہے تو اس وقت وہاں موجود لوگوں نے کہا کہ اے جابر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیسے سلام پہنچایا ہے تو جناب جابر نے کہا کہ ایک دن میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا اور امام حسین علیہ السلام ان کےگود میں تھے اور وہ ان سے کھیل رہے تھے تو مجھے دیکھ کر فرمایا اے جابر اس حسین علیہ السلام کی نسل سے ایک فرزند پیدا ہوگا کہ جس کا نام علی ہوگا اور اس علی کا ایک فرزند ہوگا کہ جس کا نام محمد ہوگا اے جابر جب بھی اس سے ملاقات کرنا میرا سلام اس تک پہنچا دینا۔
تو میں یہ کہوں گا کہ تمام مسلمان پر نماز میں واجب ہے کہ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجیں تو جسے مسلمان سلام بھیجیں تو اسے “محمد مصطفیٰ” کہتے ہیں اور جس پر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلام بھیجیں تو اسے “باقر العلوم” کہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا ابن حجر ہیثمی کہ جو سخت متعصب انسان تھا اور اس نے ایک کتاب لکھی “صواعق المحرقہ” یعنی جلانے والی بجلیاں اور اس میں یہ کوشش کی ہے کہ جس قدر ہوسکے اہل بیت علیہم السلام کے فضائل کو نہ لکھا جائے لیکن اس کے باوجود امام باقر علیہ السلام کے بارے میں لکھتا ہے کہ ان کو باقر اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے زمانے میں علم کو نشر کیا کہ جو ایک بہت بڑا خزانہ ہے اور زبانیں تو عاجز ہوسکتی ہیں لیکن ان کے فضائل ختم نہیں ہوسکتے اور قانون بھی یہی ہے یمکہ فضیلت وہی ہوتی ہے کہ جس کا دشمن بھی اقرار کریں “الفضل ھو شھدت بہ الاعداء” ایک دن ابو بصیر امام باقر علیہ السلام سے عرض کرتے ہیں کہ آپ ذریت رسول میں سے ہیں تو فرمایا ہاں پھر عرض کی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گذشتہ تمام انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں تو فرمایا ہاں تو عرض کی کہ آیا حضرت عیسی علیہ السلام کے بھی وارث ہیں تو فرمایا ہاں تو عرض کی کہ حضرت عیسی علیہ السلام تو لا علاج مریضوں کو بھی ٹھیک کردیتے تھے تو فرمایا اے ابو بصیر قریب آؤ اور اپنا ہاتھ ان کی آنکھوں پر رکھا تو وہ بینا ہوگئے اور سب کچھ نظر آنے لگا تو فرمایا اے ابو بصیر کیا تمہیں پسند ہے کہ تم خدا کی بارگاہ میں حساب و کتاب دو یا بغیر حساب و کتاب کے جنت میں جانا چاہتے ہو تو عرض کی اے مولا مجھے پہلے جیسا بنا دیں تو امام علیہ السلام نے اپنا ہاتھ دوبارہ ان کی آنکھوں پر پھیرا تو ان کو پہلے جیسا بنا دیا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=43689