10

تفسیر سورہ حدید درس11

  • News cod : 45678
  • 02 آوریل 2023 - 15:16
تفسیر سورہ حدید درس11
منافقین بظاہر تو اہل اسلام اور اہل ایمان کے ساتھ شریک ہوتے تھے لیکن اندر سے منکر تھے۔ اسی بنا منافقین جہنم میں بلند آواز میں پکاریں گے کہ کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے یعنی نماز جہاد ہر چیز میں حصہ لیتے تھے لیکن آج کیا ہوا کہ تم آسائش اور رحمتوں میں ہو اور ہم عذاب میں ہیں۔

تفسیر سورہ حدید
درس: 11
آیت 14، 15
آیات کا ترجمہ و تفسیر ، روز قیامت منافقین کی فریادیں اور مومنین کا جواب ، دنیا کے ہر ہر لمحہ کی قدر کریں

استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

خلاصہ:

موضوع گفتگو : منافقین
آیت نمبر: 14

يُنَادُوْنَـهُـمْ اَلَمْ نَكُنْ مَّعَكُمْ ۖ قَالُوْا بَلٰى وَلٰكِنَّكُمْ فَـتَنْـتُـمْ اَنْفُسَكُمْ وَتَـرَبَّصْتُـمْ وَارْتَبْتُـمْ وَغَرَّتْكُمُ الْاَمَانِىُّ حَتّـٰى جَآءَ اَمْرُ اللّـٰهِ وَغَرَّكُمْ بِاللّـٰهِ الْغَرُوْرُ
بلند آواز سے (منافقین) پکاریں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے، وہ کہیں گے کیوں نہیں لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں ڈالا اور راہ دیکھتے اور شک کرتے رہے اور تمہیں آرزوؤں نے دھوکہ دیا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا اور تمہیں اللہ کے بارے میں شیطان نے دھوکہ دیا۔

تفسیر
منافقین بظاہر تو اہل اسلام اور اہل ایمان کے ساتھ شریک ہوتے تھے لیکن اندر سے منکر تھے۔

اسی بنا منافقین جہنم میں بلند آواز میں پکاریں گے کہ کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے یعنی نماز جہاد ہر چیز میں حصہ لیتے تھے لیکن آج کیا ہوا کہ تم آسائش اور رحمتوں میں ہو اور ہم عذاب میں ہیں۔

اور پھر مومنین جواب دیں گے کہ کیوں نہیں تم مسجد میدان اور گھر میں اکھٹے تھے۔ لیکن ایمان اور عمل جدا تھے۔ ہم ایک ساتھ تھے لیکن تم نے اپنے نفسوں کو نفاق اور کفر میں پھنسا رکھا تھا ۔ تم شیطان کے جال میں پھنسے تھے۔ اور تم انتظار میں رہے کہ شائد یہ مسلمان کسی جنگ میں شکست کھا کر ختم ہو جائیں۔ شائد رسولؐ اللہ وفات پا جائیں۔ اور شائد مسلمانوں پر کوئی ایسی مصیبت آجائے کہ یہ ختم ہو جائیں اور پھر سے کفر کا زمانہ آجائےاور تم دین کی حقانیت میں شک میں رہے ۔

اور تمھاری جھوٹی آرزوؤں نے تمھیں دھوکا دیا۔ یہاں تک کہ موت آ پہنچی اور شیطان جو تمھارے وجود میں تھا اس نے تمھیں دھوکے میں رکھا۔

روز محشر:
روز قیامت مجرم اہل ایمان سے مدد، اور نوراور راحتیں مانگیں گے۔ اور جیسا کہ سورہ مومنون میں ہے کہ وہ جہنم کے خادموں سے کہیں گے کہ ہمیں تھوڑی راحت دو تھوڑا عذاب کم کر دو۔ اور کبھی اپنے اللہ سے کہیں گے کہ ہمیں جہنم کی آگ سے نکال لیکن قبول نہیں ہو گا اس دن ان کی فریاد کوئی نہیں سنے گا۔

اور اس دن ان سے کوئی فدیہ نہیں قبول کیا جائے گا اور نہ ہی کافروں سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا ۔

کیونکہ یہ نتیجے کا دن ہے۔ اور یہ دوزخ ہی ان کی رفیق ہے اور یہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے اور یہ جہنم کی آگ ہمیشہ ان کا ساتھ دے گی۔ اور وہ ان کو ہمیشہ طرح طرح کے عذاب سے دوچار کرے گی۔

یہاں دنیا سے وابستگی کی مذمت ہے۔ دنیا جنت کا بھی وسیلہ ہے اور جہنم جانے کا بھی۔

دنیاوی زندگی کی قدر کریں
اس کو اپنے لیے جہنم نہ بنائیں۔

شیطان کو اپنے اوپر مسلط نہ کریں۔

راحتوں اور درد میں بھی دین کی پیروی کریں۔

یہی اچھے یا برے دن ہمارے لیے جنت یا جہنم کا باعث بنیں گے۔

اہل انتظار:
یہی لوگ ہیں جو دنیا کے ایک ایک لمحے سے آخرت کا استفادہ کرتے ہیں اور ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے۔

حرام چیزوں سے پچتے ہیں۔
عدالت کا خیال کرتے ہیں۔
اپنی عبادت انجام دیتے ہیں۔
باوضو رہتے ہیں۔
اذکار کرتے ہیں۔

والسلام
تحریر و پیشکش
سعدیہ شہباز

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=45678