7

نماز کا انتظار بھی عبادت ہے، حجت الاسلام غضنفر فائزی صاحب

  • News cod : 46948
  • 04 می 2023 - 20:27
نماز کا انتظار بھی عبادت ہے، حجت الاسلام غضنفر فائزی صاحب
نماز کا انتظار بھی عبادت ہے اور اذان میں بات کرنا مکروہ ہے بلکہ تکرار کلمات اذان مستحب ہے اور رزق میں اضافہ کا باعث ہے

مدرسہ الامام المنتظر قم ایران میں طلاب سے خطاب میں حجۃ الاسلام والمسلمین استاد سید عضنفر فائزی نے کہاکہ  دین کے اہم ترین موضوعات میں سے ایک نماز جماعت ہے اگرچہ اہل سنت و شیعہ میں فقہی لحاظ سے اختلافی موضوع ہے کیونکہ ان کے نزدیک نماز جماعت واجب ہے ان کی فقہی کتابوں میں اذان کے بعد نماز جماعت کا تذکرہ ہے ان کے ہاں فرادی نماز کا تصور نہیں ہے مگر کوئی اضطراری مورد ہو اس وجہ سے عدالت کو انہوں نے ساقط کردیا ہے کیونکہ ان کے نزدیک جماعت لازم ہے تو عدالت کے رعایت نہیں کرتے اور ہر شخص کے پیچھے نماز پڑھ لیتے ہیں لیکن مکتب تشیع میں عدالت شرط اول ہے اور ہر بندے کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے عصر پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تو نماز جماعت پر بہت تاکید تھی ایک شخص نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عرض کیا کہ میں بوڑھا اور نابینا ہوں تو میرے لئے مسجد میں آنا سخت ہے کیونکہ مجھے لانے والا بھی کوئی نہیں ہوتا تو مجھے اجازت دیں کہ گھر پر ہی نماز پڑھ کیا کروں تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ تم گھر سے مسجد تک رسی باندھ لو اور اس پکڑ کر مسجد میں آجایا کرو اسی طرح بعض روایات میں ہے کہ اگر تین بندے سفر پر جائیں تو ان میں سے ایک کو اپنا امیر بنا لیں جو نماز کی بھی امامت کروائے لیکن یہ سنت ہمارے ہاں مکمل طور پر متروک ہوچکی ہے اب تو ہر کوئی ایک دوسرے کو عادل نہیں سمجھتا اور اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھتا نماز جماعت اولین ترین مسائل میں سے ہے آیت کہ جسے ابتداء سخن میں ذکر کیا اس میں بھی نماز جماعت کی طرف اشارہ ہے سوری آل عمران کی آیت 43 میں ہے
يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ
اے مریم تم اپنے پروردگار کی اطاعت کرو، سجدہ کرو، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
یعنی قوم یہود میں بھی اجتماعی عبادت تھی انفرادی نہیں تھی اصل اولی نماز جماعت ہے اور قد قامت الصلاۃ کا جملہ بھی نماز جماعت پر دلالت کرتا ہے اور اذان و اقامت کے جملات بھی اس طرف دلالت کرتے ہیں سب دوڑے چلے آو یعنی نماز جماعت کی طرف جو نماز با جماعت پڑھتے ہیں قرآن مجید میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے
رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ
وہ مرد جنہیں کاروبار یا دیگر خرید و فروخت ذکرِ خدا، قیامِ نماز اور ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کرسکتی
یعنی تجارت حلال بھی انہیں نماز جماعت سے مانع نہیں ہے دکان میں فرادی نماز کی کوئی فضیلت نہیں ہے بلکہ دکان بند کرکے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں فضیلت ہے ہاں نماز مستحب پڑھ سکتے ہیں
اب بعض لوگ منبروں پر قد قامت الصلاہ کا غلط معنی کرتے ہیں کہ نماز قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ پڑھنے کا اور کربلا والوں نے نماز قائم کردی لہٰذا ہم سے ساقط ہے تو امام موسی کاظم علیہ السلام سے روایت ہے کہ میرے جد امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں
كُنَّا جُلُوساً فِي الْمَسْجِدِ إِذْ صَعِدَ الْمُؤَذِّنُ الْمَنَارَةَ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَبَكَى أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ع وَ بَكَيْنَا لِبُكَائِهِ فَلَمَّا فَرَغَ الْمُؤَذِّنُ……
َہم مسجد میں نماز جماعت کے منتظر تھے کہ موذن نے اذان دینا شروع کردی اور جب اس نے اللہ اکبر اللہ اکبر کی صدا بلند کی تو امیر المومنین علی علیہ السلام رونے لگے اور ہم بھی انہیں دیکھ کر رونے لگے اور جب مؤذن فارغ ہوا تو
یہ ایک طولانی روایت ہے اس کے آخر میں مولا فرماتے ہیں
وَ مَعْنَى قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ فِي الْإِقَامَةِ أَيْ حَانَ وَقْتُ الزِّيَارَةِ وَ الْمُنَاجَاةِ وَ قَضَاءِ الْحَوَائِجِ وَ دَرْكِ الْمُنَى وَ الْوُصُولِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ إِلَى كَرَامَتِهِ وَ عَفْوِهِ وَ رِضْوَانِهِ وَ غُفْرَانِهِ.
قد قامت الصلاۃ کا معنی یہ ہے کہ زیارت مناجات حوائج کے پورا پونے کی اور خدا تک پہنچنے اور اس کی کرامت عفو رضوان اور غفران تک پہنچنے کا وقت آگیا ہے
نماز کا انتظار بھی عبادت ہے اور اذان میں بات کرنا مکروہ ہے بلکہ تکرار کلمات اذان مستحب ہے اور رزق میں اضافہ کا باعث ہے
اسی طرح روایت دیگر میں ہے
الصلاۃ معراج المومن
نماز مومن کی معراج ہے
اجتماعی عبادت دشمن کو خوف دلاتی ہے
روایت دیگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ عَالِمٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى خَلْفِي وَ خَلْفَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ الرَّحْمَنِ.
جو کسی عالم امام کے پیچھے نماز پڑھے تو گویا اس نے میرے پیچھے اور ابرہیم خلیل الرحمٰن کے پیچھے نماز پڑھی ہے
روایت دیگر میں ہے
مَنْ صَلَّى خَلْفَ عَالِمٍ فَكَمَنْ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ .
جو کسی عالم کے پیچھے نماز پڑھے تو گویا اس نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ہے
شہید ثانی اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر پڑھی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام ستر ہزار ملائکہ کے ساتھ حاضر ہوئے اور عرض کی کہ پروردگار نے آپ کی امت کو دو ھدیہ دیئے ہیں جو پہلے کسی امت کو نہیں دیئے گئے ایک ان میں سے تین رکعت نماز وتر ہے یعنی دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نماز وتر اور دوسرا پانچ وقت کی نماز جماعت ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو جماعت سے نماز پڑھے گا تو اسے کیا حاصل ہوگا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اگر دو بندے ملکر نماز پڑھیں گے تو ہر رکعت پر ۱۵۰ نمازوں کا ثواب حاصل ہوگا اور اگر تین ہوئے تو ہر رکعت پر ۳۰۰ ہوجائے گا اور اگر چار بندے ہوئے تو ۱۲۰۰ ہوجائے گا یہاں تک کہ دس بندے ہوئے تو بہتر ہزار آٹھ سو نمازوں کا ثواب ملے گا اگر دس سے اوپر چلے گئے تو کائنات کے تمام سمندر سیاہی بن جائیں اور تمام درخت قلم بن جائیں اور جن و انس و ملائکہ کاتب بن جائیں تو پھر بھی اس کی ایک رکعت کا ثواب نہیں لکھا جا سکتا۔
خداوند متعال ہمیں تمام نمازوں کو جماعت سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=46948