14

ایران کے پیچھے امام زمان (عج) موجود ہیں، علامہ سید رضی موسوی

  • News cod : 4726
  • 04 دسامبر 2020 - 15:15
ایران کے پیچھے امام زمان (عج) موجود ہیں، علامہ سید رضی موسوی
حوزہ ٹائمز|انہوں نے عالمی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام عراق یمن سب کو تباہ کردیا گیا آج سمجھ آرہی ہے گریٹر اسرائیل کا قیام کیوں وجود میں آرہا ہے سعودی عرب میں ایک نیا شہر بنایا جارہا ہے نیون سٹی کے نام سے یہ قلب اسلام کے وسط میں بن رہا ہے ایک ایران ہے جو چیخ چیخ کر اعلان کررہا ہے باقی کسی ملک کو پروا نہیں ہے.

حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین سید رضی الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے اچھی طرح سیکھا جاتا ہے تاکہ اس میں کسی صورت خرابی نہ ہو چاہے وہ تجارت ہو سیاست ہو یا دیگر امور اسی طرح برادران عزیز نماز کو بھی ادا کرنے سے قبل سیکھیں لحن تجوید قرات کو درست کریں نماز واجب ہے اسی طرح اس کے ارکان کو سیکھنا بھی واجب ہے۔جو چیز نماز میں شامل ہے قیام ہے الحمد سورہ رکوع سجدے تشہد یہ سب لازم ہیں ایسا نہیں ہے کہ آپ آکر نماز ادا کریں اور چلے جائیں رکوع اور سجود میں ہم ہمیشہ امام جماعت سے پہلے جانے کی کوشش کرتے ہیں پیش امام کو رکوع اور سجدے میں پہلے جانے دیں جلد بازی مت کریں اکثروبیشتر لوگ امام سے پہلے اعمال بجالاتے ہیں لہذا اس چیز کا خیال رکھیں سکون اور تحمل سے نماز ادا کریں اشکال مت آنے دیں انشااللہ امید ہے اللہ تعالیٰ ہمیں تحمل اور آرام سے نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

انہوں نے کہا کہ رسول اللہ فرماتے ہیں ایک زمانہ آئے گا میری امت پانچ چیزوں سے محبت کرے گی اور ان کے مقابل پانچ چیزوں سےنفرت کرے گی ان چیزوں سے دور ہونگے جو انسان کی نجات کی ضامن ہیں یعنی ان پانچ چیزوں کو بھول بیٹھے اور اس کے برعکس تباہ کن پانچ چیزوں کو قبول کرلیا جو درحقیقت انسان کی نابودی کے اسباب ہیں وہ پانچ چیزیں پچھلے خطبے میں بیان ہوچکی ہیں اسی لئے رسول اللہ فرماتے ہیں میں بھی تم لوگوں سے بری الذمہ ہوں میرےمبعوث ہونے کا کیامقصد ہوا اگر تم لوگوں نے ان ہدایات پر عمل نہیں کرناتھا کہاں گئیں میری تعلمیات کہاں ہیں میرے اقوال تمہاری زندگی میں تو ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہماری زحمات محنتیں کہاں گئیں اہل بیت کی قربانیاں کہاں گئیں اگر ہم نے اپنی من مانی کرنی ہے تو اہل بیت ہم سے بیزار ہیں۔اسی طرح آج بانی پاکستان قائد اعظم کی زحمات محنت کدھر ہیں جس کے لئے پاکستان کو بنایا گیا تھا ہمیں ہمیشہ ان زحمات کو یاد رکھنا پڑے گا رسول اللہ (ص) فرماتے ہیں میں ان سے بیزار ہوں من حیث الانسان ہماری برات کی کوئی اہمیت نہیں ہے ہماری کوئی پلاننگ نہیں ہے ہاں فقط کاروبار میں پلاننگ ہے بچے کے سکولنگ میں پلاننگ کرتے ہیں مگر دین میں کوئی پلاننگ نہیں کرتے بچے کے ایمان تقوی کی کوئی اہمیت نہیں ہے اس کی انگلش کو قابلیت کاپیمانہ بنایا جاتا ہے الفاظ کو انگش میں ادا کرنے پر زور دیا جاتا ہے عربی کا ایک لفظ یاد نہیں سکول ریگولر جارہا ہےمگر نماز میں کوئی ریگولر نہیں ہے۔

سید رضی موسوی کا کہنا تھا کہ سات سال سے کہا گیا ہے بچے کو نماز کا عادی بنائیں مگر لوگوں کو کوئی احساس نہیں ہے سکول اور دکان پر بچہ ریگولر نہ آئے تو اسے مارا جاتا ہے مگر نمازریگولر نہ پڑھے اس کی کوئ اہمیت نہیں ہے مطلب دین کی کوئی پلاننگ نہیں ہے اگر ہم سیاسی نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہود و نصاری نے پلاننگ سے مسلمانوں کو اپنا غلام بنایا یہود ونصاری مل کر بیٹھ کر پلاننگ کرتے ہیں مسلمانوں کے افکار معدنیات معاشیات پر کیسے قبضہ کرنا ہے ورلڈ ٹریڈ سینٹر ایک پلاننگ کا حصہ تھا مسلمانوں پر حملے کرنے کے لئے جس دن حملہ ہوا ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے یہودیوں کو غائب کردیا گیا اور اسی بہانے سے افغانستان کو خاک و خون میں نہلادیا گیا۔

انہوں نے عالمی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام عراق یمن سب کو تباہ کردیا گیا آج سمجھ آرہی ہے گریٹر اسرائیل کا قیام کیوں وجود میں آرہا ہے سعودی عرب میں ایک نیا شہر بنایا جارہا ہے نیون سٹی کے نام سے یہ قلب اسلام کے وسط میں بن رہا ہے ایک ایران ہے جو چیخ چیخ کر اعلان کررہا ہے باقی کسی ملک کو پروا نہیں ہے دنیا بیدار ہی نہیں ہورہی انشااللہ خدا بھی ان کی مکاریوں کو ناکام کرے گا مگر شرط ہے کہ ہم بھی ان کے خلاف کھڑےہوجائیں ورنہ یہود ونصاری کی پلاننگ کامیاب ہوگی۔ انشااللہ ایران کے پیچھے امام زمان موجود ہیں رہبر معظم کی پلاننگ ہےایران پلاننگ سے چل رہا ہے تو عزیزان آپ بھی پلاننگ سے چلیں دین میں پلاننگ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی محبت ہے اس دل میں اس کی دلیل کیا ہے کہ مال کہاں سے آتا ہے نام ونمود کیسے ہوگا اس کی تو ہمیں فکر ہےمگرآخرت کو بھول بیٹھے ہیں، مال کی محبت تو ہے دل میں حساب کے دن کو بھول بیٹھے ہیں جب کہ حساب کا دن نزدیک ہے دوستوں کی دکانوں پراکثر جاتا ہوں دیکھتا ہوں کھاتے بڑے بڑے پڑے ہوئے ہیں کیا لکھا ہوا ہے اس میں مال لکھا ہوا ہے جمع نفی لکھا ہوا ہے محکموں میں جائیں دنیا جہاں کا حساب لکھا ہوا ہے لین دین میں حساب ہے شادیوں مِیں رجسٹر لے کر بیٹھے ہوتے ہیں جو آتاہے اس کی دی ہوئ رقم کو لکھا جاتا ہےتاکہ بدلے میں اسے بھی اتنا دیا جائے اگر کسی نے کچھ نہیں دیا تو اسے بھی کچھ نہیں دیا جاتا ہے۔یہاں تک کا حساب ہم رکھتے ہیں دوستیوں میں حساب کتاب رکھتے ہیں رشتہ داریوں میں حساب کتاب رکھتے ہیں اس نے سلام نہیں کیا میں بھی نہیں کروں گا غرض ہر چیز میں حساب کتاب کا خیال رکھا جارہا ہے لڑائیوں میں بھی دھمکی دی جاتی ہے کہ تیرا حساب پوراکروں گا مگر دین مین کوئ حساب کتاب نہیں ہے اورنماز میں دعا کرتے ہیں خدایا اس حساب کے دن مجھے میرے والدین اور دوستوں کومعاف کردیں میدان محشر میں خدا کا حساب بہت سریع ہوگا فجر کی نماز جتنے وقت میں سب کا حساب کیا جائے گا۔

علامہ سید رضی نے کہا کہ کچھ لوگوں سے بدترین حساب لیا جاِئے گا جیسے ہم اپنے ملازمین سے سخت حساب کرتے ہیں پائے پائے کا حساب لیتے ہیں ایسے ہی خدا ہمارا سخت ترین حساب لے گا کبھی ہم آسان حساب کرتے ہِیں لوگوں کو معاف کرتے ہیں یہی چیز قرآن میں بھی ہے سریع الحساب ایک حساب جلدی ہوگا اور ایک سخت ترین ہوگا۔ایک اور جگہ فرماتےہیں بہت قریب آچکا ہے لوگوں کا حساب کا دن اقترب یعنی بہت قریب آچکا ہے اور وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں سورہ رعد کی آیت میں بیان ہوتا ہے یہ صلہ ارحام کے بارے میں ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے اللہ سے میثاق باندھا یعنی جن کے ساتھ مل کررہنا ہے ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنا ہے یہ لوگ برداشت کرتے ہیں صبر کرتے ہیں اللہ کی خاطر کیوں کرتے ہیں اس کی دو وجوہات بتائ گئ ہیں ایک تو خدا سے کئے ہوئے وعدےکی وجہ سے وہ خدا سے ڈرتے ہیں اور ایک بدترین حساب کی وجہ سے بھی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرتے ہیں کیونکہ وہ آخرت کے حساب کتاب سے ڈرتے ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ جس نے بھی صلہ رحمی کو توڑ دیا ایک تو بری موت مرے گا اور دوسرا سخت حساب لیا جائے گا کیا کسی میں احساس ہے لوگ اپنے بھائیوں چچا ماموں سے رشتہ توڑ کربیٹھے ہیں اس کے مقابل جس نے صلہ رحمی کیا باوجود اس کے رشتہ دار اچھے نہیں ہیں خدا ان کو رزق کی فراوانی دیتاہے نعمات سے نوازتا ہے سکرات موت کے وقت آسانی دیتاہے اور آخرت میں آسان حساب ہوتاہے یہاں تو کئ کئ سال عزیز اقارب میں سلام دعا نہیں ہے چھوٹی چھوٹی باتوں سے تعلق توڑ دیا جاتا ہے اس سے پہلے کہ حساب لیا جائے اپنا احتساب کریں اور یہ دیکھیں میں کہاں ظلم کررہا ہوں کہاں میں کوتاہی کررہا ہوں کہاں میں خدا اور رسول کےاحکمات کی حکم عدولی کررہا ہوں امام کاظم فرماتے ہِیں وہ ہمارا مومن نہیں جو اپنا احتساب نہیں کرتا عزیزو روز کے اخراجات کی طرح دن بھر کے کاموں کا بھی احتساب کریں امیر المومنین فرماتے ہِیں توبہ استغفار کرکے سوئیں کیا پتہ کل آنکھ کھلے یا نہ کھلے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=4726