19

مذہب حقہ کو مذہب جعفریہ کیوں کہا جاتا ہے؟

  • News cod : 47292
  • 16 می 2023 - 10:25
مذہب حقہ کو مذہب جعفریہ کیوں کہا جاتا ہے؟
انہوں نے دوسری دلیل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے دشمنوں نے عوام کو امام ع سے دور کرنے کیلئے مختلف شہروں میں مختلف فرقے ایجاد کئے اور ہر مذہب کیلئے ایک رہبر و مفتی مقرر کیا کہ جو پوری کوشش کرتا کہ ملت اسلام کو مذہب حقہ شیعہ مذہب ہے سے دور کریں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام محسن حیدری نے شہادت امام جعفر صادق(ع) کی مناسبت سے اہواز ایران میں حضرت علی بن مھزیار کے مزار پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذہب شیعہ ہی در حقیقت وہی اسلام ہے کہ جو پیغمبر اکرم(ص) ہمارے لئے لیکر آئے تھے۔

حجت الاسلام والمسلمین حیدری نے امام جعفر صادق(ع) کی شہادت کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہوئے اس نکتہ کی جانب اشارہ کیا کہ کیوں شیعوں کو جعفری شیعہ کہا جاتا ہے؟ آپ نے کہا کہ امام صادق(ع) شیعوں کے چھٹے امام اور آٹھویں معصوم ہیں۔ یہ بات کہتا چلوں کہ مذہب شیعہ ہی در حقیقت وہی اسلام ہے کہ جو پیغمبر اکرم(ص) ہمارے لئے لیکر آئے تھے، کیونکہ شیعوں کے پاس قرآن کے سوا کوئی دوسری کتاب نہیں، پیغمبر اکرم(ص) کی سنت کے سوا کوئی سنت نہیں اور جن کو خدا نے مسلمانوں کا امام قرار دیا ہے ان کے علاوہ کوئی امام نہیں۔ اہل بیت(علیهم السلام) کے شیعہ در واقع پیغمبر(ص) کے شیعہ ہیں۔

مجلس خبرگان رهبری میں خوزستان کے عوامی نمائندہ نے اس سوال کے جواب میں کہ کیوں امام جعفر صادق علیہ السلام سے ہماری فقہ منصوب ہے یا کیوں شیعوں کو امام صادق علیہ السلام سے منسوب کیا جاتا ہے؟، کہا کہ اس کی دو وجوہات ہیں:
پہلی دلیل یہ کہ امام جعفر صادق(ع) تاریخ کے ایسے سنہری دور میں کہ جب آپ آزادی کے ساتھ مذہب شیعہ کی نشر و اشاعت کر سکتے تھے، امامت کے منصب پر فائز ہوئے کہ دوسرے اماموں کو ایسا موقع نہیں مل پایا۔

انہوں نے کہا کہ امام صادق(ع) کو بنی امیہ کی حکومت کے اختتام پر امامت کا منصب ملا جب بنی امیہ اپنی حکومت بچانے کیلئے مخالفوں سے جنگ کر رہے تھے اور انہیں فرصت نہیں تھی کہ وہ امام کی دین اسلام کی ترویج میں کی جانے والی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔ لہٰذا امام نے اس فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی اور ہزاروں کی تعداد میں پوری دنیا سے لوگ کسب فیض کرنے آتے اور امام ان کی تربیت کرتے۔

حجت الاسلام والمسلمین حیدری نے کہا کہ بنی امیہ کی حکومت کے سقوط سے پہلے بنو عباس نے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے دفاع میں نعرہ بلند کئے لہٰذا ظاہری طور پر وہ بھی امام صادق علیہ السلام کیلئے رکاوٹ نہیں بن سکتے تھے اور دوسری جانب عباسی خلفاء کی حکومت میں کئی کمزوریاں تھیں لہٰذا وہ امام کے کاموں میں رکاوٹ نہیں بن سکے اور امام صادق(ع) نے دینی علوم کے ہزاروں اسپیشلسٹ پرورش کر کے دنیا کے کونے کونے میں بھیجے۔ یہی وجہ بنی کہ آج ہم انہیں مذہب جعفری کے بانی کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔

انہوں نے دوسری دلیل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے دشمنوں نے عوام کو امام ع سے دور کرنے کیلئے مختلف شہروں میں مختلف فرقے ایجاد کئے اور ہر مذہب کیلئے ایک رہبر و مفتی مقرر کیا کہ جو پوری کوشش کرتا کہ ملت اسلام کو مذہب حقہ شیعہ مذہب ہے سے دور کریں۔

مجلس خبرگان رهبری کے رکن کا کہنا تھا کہ اس زمانے میں امام جعفر صادق(ع) شیعہ مذہب کے علمدار تھے، لہٰذا شیعوں کو جعفری یا امام صادق علیہ السلام کے ماننے والے کہا جانے لگا۔

حجت الاسلام والمسلمین حیدری نے اسلام کی مایہ ناز شخصیت، عظیم عالم دین علی بن مهزیار اہوازی کے متعلق کہا کہ اہواز کے علماء جیسے حسن بن سعید اہوازی، حسین بن سعید اہوازی اور علی بن مهزیار اہوازی نے شیعہ مذہب اور اسلام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، لہٰذا قیامت تک شیعہ ان عظیم علماء کی زحمتوں کے مقروض ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان عظیم علماء کی لکھی ہوئی کتابیں دو تاریخی ادوار کو آپس میں جوڑتی ہیں یعنی اَرْبَعَمِائهْ کا دور اور کتب اربعہ کا دور۔ انہوں نے اصول اَرْبَعَمِائهْ کو موضوعی صورت میں اپنی کتابوں میں قلم بند کیا کہ یہ کتابیں کتب اربعہ کو لکھنے کیلئے اصلی ترین اساس شمار ہوئیں کہ اگر یہ اہواز کے علماء نہ ہوتے تو دو تہائی اصول اَرْبَعَمِائهْ گم ہو چکی ہوتی اور شیعوں کے پاس اہل بیت علیہم السلام کے علوم و معارف میں سے کچھ باقی نہ رہتا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=47292