11

انسان کی سعادت صرف خدا کی بندگی پر منحصر ہے، حجت الاسلام اسماعیلی

  • News cod : 47328
  • 17 می 2023 - 14:40
انسان کی سعادت صرف خدا کی بندگی پر منحصر ہے، حجت الاسلام اسماعیلی
انہوں طاغوت کے معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ چیز جس کی طرف انسان رغبت پیدا کرے اور وہ چیز غیر خدا ہو اور خدا تک پہنچنے کیلئے رکاوٹ بنے، طاغوت ہے

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ الزہرا(س) بوشہر میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا میں اساتذہ کرام اور طالب علموں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس سے بوشہر کے حوزہ علمیہ کے سربراہ حجت الاسلام علی اکبر اسماعیلی نے خطاب کیا۔
حجت الاسلام اسماعیلی نے مجلس میں اس نکتہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ انسان کی سعادت صرف خدا کی بندگی پر منحصر ہے، کہا کہ دنیا و آخرت کی سعادت تک پہنچنے کا واحد راستہ خداوند عالم کی حقیقی بندگی کرنا ہے اور آئمہ کرام علیہم السلام نے ہمیشہ اس موضوع پر خصوصی توجہ دی اور ہر ممکن کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بندگی کا حصول ایک ایسی چیز پر منحصر ہے کہ جس کے بغیر انسان بندگی کے راستہ پر گامزن نہیں ہوسکتا اور وہ معاشرے میں امام(ع) کا ان کے مقام پر ہونا اور عوام کا امام کی اطاعت کرنا ہے، اس کے علاوہ بندگی کا حصول نا ممکن ہے۔
حجت الاسلام اسماعیلی نے حصول بندگی کے مقدمات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بندگی کے حصول نیز اماموں کی پیروی کے کچھ اہم مقدمات ہیں جن کو طے کرنا سعادت ابدی کا باعث ہے۔
حوزہ علمیہ خواہران کے سربراہ نے سورہ بقرہ آیت نمبر 257 کہ جس میں بندگی کے مقدمات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے، کے ذیل میں کہا کہ آج کے دور میں ضروری ہے کہ انسان طاغوت کا انکار کرے اور واحد خدا پر ایمان لائے اور ایمان لانے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے طاغوت کا انکار کیا جائے تاکہ حقیقی ایمان دلوں میں نفوذ کرجائے۔
حجت الاسلام اسماعیلی نے کہا کہ دین میں زبردستی نہیں بلکہ دین بدبختی اور رشد و سعادت کے راستوں کو واضح و معین کرتا ہے۔ وہی شخص سعادت اور خوشبختی کے راستے کو اپنا سکتا ہے جو طاغوت کا منکر ہو۔
انہوں طاغوت کے معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ چیز جس کی طرف انسان رغبت پیدا کرے اور وہ چیز غیر خدا ہو اور خدا تک پہنچنے کیلئے رکاوٹ بنے، طاغوت ہے۔ اب ممکن ہے وہ طاغوت کوئی دوستی اور محبت کا رشتہ ہو جو خدا تک پہنچنے کیلئے رکاوٹ بنے یا کوئی اور صورت میں ہو جیسے انسان کی اپنی اندرونی نفسانی خواہشات۔
حوزہ علمیہ خواہران بوشہر کے استاد کا کہنا تھا کہ جب تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں اور انسان، کامل انسان یعنی امام زمانہ(عج) کی پیروی کرنے لگے یعنی اپنے وقت کے امام تک پہنچ جائے، تو بندگی کی حقیقت کو درک کر لیتا ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں انسان کا ایمان کامل اور حقیقی سعادت کی جانب گامزن ہو جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ حکومت اسلامی کی تشکیل میں امام کی مدد کرنا طالب علموں کا فریضہ ہے، کہا کہ امت کا اپنے امام کے ساتھ بیعت کرنا ضروری ہے۔ جب تک امت امام کے ہمراہ نہ ہو امام اکیلے کچھ نہیں کر سکتا، لہٰذا امت کو چاہیئے کہ وہ حقیقی ایمان کے ساتھ امام سے عہد اور ان کی بیعت کرے اور اس پر پابند رہے، تاکہ حکومت اسلامی قائم ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالب علموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو ایمان اور بندگی کی جانب ہدایت کریں ان کی رہنمائی کریں تاکہ وہ اپنے زمانہ کے امام کی پیروی کر سکیں۔
حجت الاسلام اسماعیلی نے دین میں غور و فکر کے موضوع پر امام صادق(ع) کی ایک روایت نقل کی کہ امام نے فرمایا: “لَوَدِدْتُ أَنَّ أَصْحَابِی ضُرِبَتْ رُءُوسُهُمْ بِالسِّیَاطِ حَتَّی یَتَفَقَّهُوا”؛ (میں اس کام کو پسند کرتا ہوں کہ اپنے اصحاب کے سرپر تازیانہ ماروں تاکہ وہ دین کو اچھے سے سمجھیں۔) امام(ع) کا یہ قول در حقیقت کنایہ ہے، جو دین میں تفقہ (غور و فکر) کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ ماں سے زیادہ مہربان امام اس کام کو پسند کرتا ہے تاکہ اصحاب دین کو اچھے سے سمجھیں۔ یہاں سے دین میں تفقہ کی اہمیت سمجھ آتی ہے۔ بالخصوص طالب علموں کو چاہیئے کہ اس اہمیت کے پیش نظر دین میں غور و فکر کریں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=47328