5

عقائد توحید درس9

  • News cod : 49272
  • 08 آگوست 2023 - 15:33
عقائد توحید درس9
بحار الانوار میں نبیؐ اکرم کا فرمان ہے کہ: "اللہ تعالی کی مانند کوئی نہیں وہ بلا مثال ہے اور کوئی اسکی شبہیہ نہیں ۔ آپ اسے ایک ایسا خدا پائیں گے جو ایک ہے ، خلق کرنے والا ہے۔ قادر ہے۔ سب سے پہلے ہے سب سے آخر ہے۔ ظاہر ہے پنہاں ہے اور کوئی اس کی مثل نہیں اور یہ اللہ کی حقیقی معرفت ہے۔ ”

عقائد توحید درس9

حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

توحید ذاتی ، واحد اور احد میں فرق، برھان تمانع ، قرآن و احادیث میں توحید ذاتی۔

خلاصہ:

توحید باری تعالیٰ:
اللہ تعالیٰ کی توحید پر جب گفتگو ہو تو توحید کی کئی اقسام سامنے آتی ہیں۔

توحید ذاتی
توحید صفاتی
توحید افعالی
اسی طرح
توحید نظری
توحید عملی
توحید ذاتی:
اللہ اپنی ذات میں واحد اور یکتا ہے۔ توحید ذاتی دو طرح کی ہے یعنی وہ واحد ہے اور دوسرا وہ یکتا ہے۔ یعنی اللہ اعضاء کا محتاج نہیں وہ غنی مطلق ہے۔

علمی دنیا میں کہا جاتا ہے حیوان ناطق۔ انسان عقلی اعتبار سے بھی مرکب ہے ایسا حیوان ہے جو بولتا ہے۔

فکری دنیا میں وہ حیوان جو عقل و فکر رکھتا ہے۔ لیکن اللہ تعالی اسطرح کی ترکیب سے بھی منزہ ہے۔

. اس اعتبار سے ہم کہتے ہیں کہ خداوند کریم احد ہے اس کی ذات بسیط ہے۔ اور اس میں کسی قسم کی ترکیب نہیں ہے۔ نہ عقلی اعتبار سے اور نہ اعضاء کے اعتبار سے۔

وہ ہر اعتبار سے یکتا ہے۔ یہاں بعض لوگ توحید پروردگار سے مراد صرف توحید عددی لیتے ہیں لیکن اگر غور کریں تو پروردگار عالم عدد کا حصہ نہیں اس لیے ہم کہتے ہیں کہ وہ ایسا واحد ہے جو احد ہے۔ عدد کی دنیا میں یہ شمار ہوتا ہے کہ بہت سارے اعداد میں سے ایک
جبکہ اللہ وہ ذات ہے کہ جس کی کوئی شبیہ ہی نہیں اس لیے اللہ اعداد کی دنیا میں داخل نہیں

خدا جیسا کوئی ہے ہی نہیں۔ پروردگار عالم کے حوالے سے ایک مشہور دلیل ہے:

برھان تمانع ۔
جب بھی ہم فرض کریں کہ دو خدا ہیں تو تین احتمال آئیں گے ۔

اگر ایک خدا دوسرے خدا کے ارادے یا افعال کو روک دے تو پھر یہ خدا ہے اور دوسرا نہیں کیونکہ وہ مغلوب ہو گیا۔

اگر دونوں یہ طاقت رکھتے ہوں کہ ایک دوسرے کے افعال کو روک سکیں تو پھر یہ دونوں مغلوب ہو سکتے ہیں اور خدا وہ ہے جو کبھی مغلوب نہیں ہوسکتا لہذا یہ دونوں ہی خدا نہیں۔

اگر یہ دونوں ایک دوسرے کو روک نہیں سکتے تو لہذا دونوں ہی عاجز ہیں اور پروردگار عالم قادر مطلق ہے۔ پس اس صورت میں بھی دونوں خدا نہیں ہیں ۔

پس اس اعتبار سے بھی ہم کہتے ہیں کہ پروردگار عالم ذات میں احد ہے واحد ہے۔
اور دوسرا تصور ہی نہیں ہو سکتا۔

قرآن مجید میں اور احادیث مبارکہ میں موضوع توحید:

سورہ شورہٰ آیت نمبر 11 میں ارشاد پروردگار عالم ہو رہا ہے۔

لَيْسَ كَمِثْلِـهٖ شَيْءٌ ۖ وَّهُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْـرُ
کوئی چیز اس کی مثل نہیں، اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔

لَيْسَ كَمِثْلِـهٖ شَيْءٌ یعنی توحید واحد ہونا

توحید احد سورہ توحید میں بہت خوبصورت انداز میں بیان ہوئ ہے۔

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
قُلْ هُوَ اللّـٰهُ اَحَدٌ ( 1)
کہہ دو وہ اللہ ایک ہے۔

اَللَّـهُ الصَّمَدُ (2)
اللہ بے نیاز ہے۔

لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْ (3)
نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔

وَلَمْ يَكُنْ لَّـهٝ كُفُوًا اَحَدٌ (4)
اور اس کے برابر کا کوئی نہیں ہے۔

آخری آیت پروردگار عالم کے احد ہونے کو اور یکتا ہونے کو بتاتا ہے۔ وہ اپنی ذات میں فقط تنہا ہے۔

احادیث:
ہم احادیث کے اندر بھی دیکھتے ہیں کہ اس موضوع کو مختلف انداز میں رسولؐ اللہ اور آئمہؑ نے بیان فرمایا۔

بحار الانوار میں نبیؐ اکرم کا فرمان ہے کہ:

“اللہ تعالی کی مانند کوئی نہیں وہ بلا مثال ہے اور کوئی اسکی شبہیہ نہیں ۔ آپ اسے ایک ایسا خدا پائیں گے جو ایک ہے ، خلق کرنے والا ہے۔ قادر ہے۔ سب سے پہلے ہے سب سے آخر ہے۔ ظاہر ہے پنہاں ہے اور کوئی اس کی مثل نہیں اور یہ اللہ کی حقیقی معرفت ہے۔ ”

روایت کتاب توحید:
امیر المومنینؑ سے جنگ جمل کے دوران ایک شخص نے مولاؑ سے اللہ کی توحید کے بارے میں سوال کیا تو آپؑ نے فرمایا۔

” توحید کی چار اقسام ہیں ۔ دو قسمیں اللہ پر جائز نہیں اور دو قسمیں خدا کے مقام کے مطابق ہیں۔

دو قسمیں جوکہنا جائز نہیں وہ بھی توحید ہیں لیکن کہنا جائز نہیں ۔ یعنی اگر کوئی اللہ کو ایسا واحد کہے کہ جس کا تعلق اعداد سے ہو۔ یعنی جس طرح گنتی کی دنیا میں ہم کہتے ہیں ایک ہے۔ گنتی میں ثانی ہوتا ہے اور اللہ کا کوئی ثانی نہیں۔ یا اس طرح نہیں کہنا کہ جیسے انسانوں میں سے کوئی ایک۔ کیونکہ انسان بذات خود ایک نوع ہے۔ جنس حیوان سے ایک ہے۔ یعنی ایک نوع انسان ہے۔ اللہ کا تعالق کسی جنس سے نہیں کہ وہ ایک نوع کہلائے تو اس صورت سے بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ تشبیہہ ہے۔

وہ دو صورتیں کہ جن میں ہم کہہ سکتے ہیں۔

۔ اللہ واحد ہے لیکن اشیاء میں اس کی کوئی شبیہہ نہیں ہے۔
۔ اللہ احدی المعنی ہے۔ یعنی وہ اپنے وجود میں کسی بھی اعتبار سے تقسم نہیں ہوسکتا یعنی اس کا کوئی جز نہیں”۔

یہی چیز سورہ توحید میں بھی ہے یعنی وہ احد ہے جس سے اس کا ایسا واحد ہونا ثابت ہوتا ہے جو عدد کی دنیا سےبھی خارج ہے۔

ایک اور مقام پر امیر المومنینؑ فرماتے ہیں کہ :

” اللہ ایسا یکتا اور واحد ہے کہ جس کا عدد سے کوئی تعلق نہیں اور ایسا موجود ابدی ہے کہ جس کی کوئی انتہا نہیں”

امام جعفر صادقؑ کے اصحاب میں سے کسی نے امامؑ سے اللہ اکبر کا معنیٰ پوچھا تو آپؑ نے نے پوچھا کہ تمھاری نگاہ میں کیا معنی ہے تو اس نے کہا کہ اللہ اکبر یعنی اللہ تمام چیزوں سے بڑا ہے تو امامؑ نے فرمایا کہ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور چیز ہے ایسی کہ جس کو دیکھ کر ہم یہ کہیں کہ اللہ اس سے بڑا ہے؟

پھر امامؑ نے فرمایا کہ یہ معنی درست نہیں بلکہ ایسے کہو :

” ہر وہ چیز کہ جو توصیف ہو سکتی ہے اللہ اس سے بڑا ہے”۔
دوسرے معنوں میں یہ ہے کہ :
خدا اس سے بالاتر اور منزہ تر ہے کہ آپ اس کی توصیف کر سکیں

یہاں امام صادقؑ نے ایک عمیق ترین نقطہ بیان فرمایا کہ پروردگار عالم کا وجود ایسا مطلق اور لامحدود ہے کہ آپ اس کو کسی چیز سے مقایسہ ہی نہیں کر سکتے اور ایسا بزرگ تر ہے کہ ہم اس کی توصیف ہی نہیں کر سکتے۔
اللہ اکبر!

اہم نکات:
پروردگار کی توحید ذاتی یہ ہے کہ وہ ایسا واحد ہے کہ احد ہے۔ جس کی کوئی شبیہہ نہیں وہ ہر اعتبار سے یکتا ہے۔ اور ہر قسم کی توصیف سے پاک و منزہ ہے۔
سبحان اللہ!

اہل انتظار:

اہل انتظار وہ لوگ ہیں جو پروردگار کی توحید پر غور و فکر کرتے ہوئے صحیح عقیدہ توحید رکھتے ہیں جس سے ان کی زندگیوں پر اثر پڑتا ہے کہ اپنے تمام امور میں موحد ہیں ۔

اہل انتظار اللہ واحد کی جانب توجہ رکھتے ہیں ۔ وہ کسی اور کو راضی نہیں کرتے صرف اپنے رب کو راضی کرتے ہیں اور یہی ان کی کامیابی کی دلیل ہے کیونکہ ان کا امام بھی صرف اپنے رب کو راضی کرتا ہے۔
پروردگار عالم ہمیں امام زمانہؑ کے موحد ناصر بننے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=49272