13

مختصر حالات زندگی شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری

  • News cod : 56527
  • 05 جولای 2024 - 17:56
مختصر حالات زندگی شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری
آپکی تصانیف کی تعداد 140 بتای جاتی ہے جنمیں مشہور کتابیں احقاق الحق اور مجالس المومنین ہیں

علامہ قاضی نور اللہ شوستری شہید ثالث کے والد بزرگوار کا نام شریف الدین تھا اور آپ 956 ہجری میں ایران کے شہر شوستر میں پیدا ہوئے علامہ عبالواحد شوستری اور عبد الاحد شوستری اپکے اساتذہ کرام تھے
آپ اصول فقہ محدث متکلم اور شاعر تھے
993 ہجری میں آپ مشہد مقدس ایران سے ہندوستان کے شہر آگرہ تشریف لائے
اہلسنت کے اس وقت کے معروف عالم دین علامہ عبد القادر بدونی فرماتے ہیں کہ اگرچہ قاضی شیعہ ہیں مگر عدل نیکی حیا تقوی پریزگاری عفت عصمت اور اشراف کے صفات آپ میں بہت زیادہ پائے جاتے ہیں
آپ پانچوں مزاہب شیعہ حنفی مالکی شافعی حنبلی کی تعلیم بھی دیتے تھے آپ حکیم عبد الفتح کے ذریعہ مغل بادشاہ اکبر کے دربار میں پہنچے تو اکبر اعظم نے اپکو اپنے علم فہم نفاست پاکیزگی عدل کی وجہ سے قاضی مقرر کیا جسے پہلے آپ نے انکار کر دیا مگر پھر عہدہ قضاوت قبول کرنا پڑا
آپ پانچوں فقہ شیعہ حنفی شافعی حنبلی مالکی کے مطابق فیصلے کرتے کیونکہ لاہور دربار میں قاضی شیخ معین پڑھاتے اور قضائ امور میں کمزور ہو چکے تھے تو شہید ثالث کو قاضی مقرر کیا گیا آپ پانچوں فقہ کے مطابق فیصلہ کرتے
آپکی تصانیف کی تعداد 140 بتای جاتی ہے جنمیں مشہور کتابیں احقاق الحق اور مجالس المومنین ہیں
مجالس المومنین میں آپ نے علماء حکماء ادباء شعراء اور علم رجال کے ماہرہن کا زکر کیا
مغل بادشاہ اکبر کی وفات کے بعد جہانگیر تخت نشین ہوا تو اس کے کچھ مصاحبین آپ سے حسد کرنے لگے اور شاہی دربار میں شکایات کرنے لگے آپ کے پاس ایک جاسوس بطور شاگر بھیجا گیا جس نے اپکو بہت اعتماد میں لیا اور اپنی کتاب احقاق الحق کا نسخہ اسے لکھنے کو دیا جو اس نے دربار میں پیش کر دیا تو بادشاہ نے حکم دیا کہ اپکو برہمی کر کے تقزیانے مارے جائیں جس پر میخیں لگی ہوں تو اپکو تازیانے اتنے مارے گئے کی اپکا گوشت جسم سے جدا ہو گیا اور اپکو بغیر غسل و کفن آگرہ میں مزبلہ پر پھنک دیا گیا
بادشاہ نے خواب میں جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں غصبناک ریکھا جو علامہ نور اللہ شوستری کے دفن کا حکم دے رہے ہیں ادھر ایران میں ایک سید کے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کو خواب میں دیکھنے اور علامہ شوستری کو دفن کرنے کی روایت بھی موجود ہے
آپکی شہادت 18 ربیع الاول 1019 ہجری میں ہوئ اور اپکو آگرہ میں دفن کیا گیا جہاں اپکو مزار بنا ہے ہزاروں لوگ اپکے مزار کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں
لاہور میں شیعیت کا وجود اپکا ہی مرہون منت ہے اللہ تعالی اپکے درجات عالی و متعالی فرمائے

تحریر۔۔ندیم عباس شہانی ضلع بھکر

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=56527

ٹیگز