7

سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے انتہائی المناک سانحات میں سے ایک اندوہناک واقعہ ہے، علامہ ساجد نقوی

  • News cod : 5714
  • 16 دسامبر 2020 - 14:00
سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے انتہائی المناک سانحات میں سے ایک اندوہناک واقعہ ہے، علامہ ساجد نقوی
حوزہ ٹائمز|قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں 16دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہو ئے جن کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے ،سقوط ڈھاکہ کو 5دہائیاں بیتنے کو ہیں جب پاکستان دو لخت ہوا.

حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی 16دسمبر کے حوالے سے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے پیغام میں کہاکہ 16دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہو ئے جن کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے ،سقوط ڈھاکہ کو 5دہائیاں بیتنے کو ہیں جب پاکستان دو لخت ہوا، چھ سال قبل اسی روز پشاور میں سنگدل دہشتگردوں نے ایسا گھناﺅنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140سے زائد افرادکو بے دردی سے شہید کر دیا، زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں، عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہوگا کہ ہم نے غلطیوں سے کیا سبق سیکھا ؟ہمیں دشمن کو پہچاننا ہوگا، دشمن مختلف حیلوں، حربوں سے امن کو تباہ کرنے پر تلا بیٹھا ہے ، ان سازشوں کو آئین اور قانون کی روشنی میں ٹھوس پالیسی پر عمل پیرا ہو کر ناکام بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان انتہائی المناک سانحات میں سے ایک اندوہناک واقعہ ہے جب دہشت گردوں نے تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کردیا،دہشت گردی کے خاتمے کےلئے ضروری ہے کہ دہشتگردوں اوران کے سہولت کاروںکو عبرت ناک سزا دی جائے، افسوس سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے ، ٹارگت کلنگ کا سلسلہ بھی ابھی تک نہیں تھما جس کا خاتمہ ضروری ہے ۔

سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا مزید کہناتھا کہ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں ۔ عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہوگا کہ ہم نے غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ملک میں آئین کی بالا دستی ، قانون کی حکمرانی ، سیاسی ہم آہنگی اور جمہوریت کی تقویت کوصرف بیانات کی بجائے عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے، اختلاف رائے کو کی صورت میں باہمی احترام سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جبکہ انا کی بجائے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی بھی ضروری ہے ، دشمن ملک میں انتہاءپسندی، نفرت اور فرقہ واریت کے ساتھ ساتھ مختلف حیلوں سے امن کو تباہ کرنے پر تلا بیٹھا ہے یہ سازشیں اتحاد اور ایک قوم بن کر ہی ختم کی جاسکتی ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=5714