1

مختصر حالات زندگی علامہ سید ناصر حسین

  • News cod : 57308
  • 04 سپتامبر 2024 - 20:13
مختصر حالات زندگی علامہ سید ناصر حسین
سرکار ناصرالملت کا بہت بڑا کتب خانہ تھا آپ نے 16سذل کی عمر میں کتب خانہ میں جانا شروع کیا اور مسلسل ساٹھ سال تک تشریف لے جاتے رہے جسمیں ایک دن بھی ناغہ نہ کیا

تحریر: ندیم عباس شہانی

وفاق ٹائمز، علامہ سید ناصر حسین المعروف ناصرالملت 18اکتوبر 1867میں علامہ میر سید حامد حسین صاحب عبقات الانوار کے گھر لکھنوء میں پیدا ہوئے آپ نے علامہ میر حامد حسین اور سرکار علامہ مفتی سید محمد عباس سے دینی تعلیم حاصل کی اور پھر ساری زندگی شاگرد پروری مزہبی اور قومی خدمت میں گزاری۔

آپ علم فقہ وعلم دینیات میں ماہر تھے اور سرکار آقائے بروجردی اور آیتہ اللہ سرکار ابوالحسن اصفہانی بھی آپ کے علم کے قائل تھے آپ نے ایک مقالہ لکھا جس پر نجف اشرف کے چھ سو علماء نے متفقہ طور پر سرکار ناصرالمت کو ۔۔صدرالمحققین۔۔کا خطاب دیا اور لکھ کر سرکار کو بھیجا۔

آقائے نجفی مرعشی آپکے علمی مرتبہ کے بہت قائل تھے

سرکار ناصرالملت کا بہت بڑا کتب خانہ تھا آپ نے 16سذل کی عمر میں کتب خانہ میں جانا شروع کیا اور مسلسل ساٹھ سال تک تشریف لے جاتے رہے جسمیں ایک دن بھی ناغہ نہ کیا

آپ روزانہ ایک گھنٹہ لوگوں سے ملاقات کرتے اور انکے مسائل حل کرتے اور انکے سوالات کے جواب دیتے تھے

علامہ سید اظہر حسن زیدی صاحب مرحوم اپنے ایک انٹرویو میں سرکار ناصرالملت کے بارے فرماتے ہیں کہ۔۔میں بھی آقا کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا تب میرا بچپن تھا سرکار کپڑے کی ٹوپی سر پر دکھتے تھے اور بہت آہستہ بولتے تھے اور بانس کا عصا ہاتھ میں رکھتے تھے شیعہ سنی ہندو سب آپ کو چلتی پھرتی لائبریری کہا کرتے تھے انکے سامنے جب جس وقت کسی کتاب کا لے دو تو فرماتے کہ اس کتاب کے فلاں صفحہ پر یہ لکھا ہے اپکو کتابوں کے صفحات تک یاد تھے کہ کس صفحہ پر کیا لکھا ہے اس قسم کے عالم تھے ناصرالملت زیدی صاحب فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگ جب لکھنوء میں ملتے تو مجھے مبارک دیتے تھے کہ تمہیں مبارک ہو کہ آپکو ناصر الملت کے ساتھ رہنے کا موقع ملا۔۔

سرکار ناصرالملت نے تحقیق وتالیف کے 12آثار چھوڑے ہیں جنمیں نقہات الازہار فی مناقب ائمہتہ الاطہار۔۔اثبات رد شمس العلی علیہ السلام اور ایک رسالہ ہدایات ناصریہ بہت مشہور ہے اس رسالہ میں عزاداری امام حسین علیہ السلام میں پڑھی جانے والی چند روایات کے بارے کئے گئے سوالات کے جوابات ہیں رسالہ۔۔ ہدایات ناصریہ۔۔ میری لائبریری میں بھی موجود ہے الحمداللہ۔۔

علامہ ناصر حسین صاحب قبلہ نے ہندوستان میں غریب پروری کی جدوجہد اور اردو فارسی ادب کے فروغ کے لئے بہت خدمات سر انجام دیں

علامہ سید ناصر حسین صاحب قبلہ نے 15جولائ 1942میں وفات پائ اور اپنی وصیت کے مطابق شہید ثالث رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کے احاطہ میں آگرہ میں دفن ہوئے اللہ تعالی آپکی خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عنائت فرمائے اور جوار سرکار سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام میں بلند درجہ عطا فرمائے

 

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=57308

ٹیگز