5

حقیقی معنیٰ میں عبد کی تعریف

  • News cod : 57324
  • 05 سپتامبر 2024 - 17:50
حقیقی معنیٰ میں عبد کی تعریف
اگر آپ چاہتے ہیں کہ خُدا آپ سے محبت کرے، تو جو خدا چاہتا ہے آپ وہ کریں۔ واجبات کو ادا کریں اور ممنوعات کو چھوڑ دیں تو خدا آپ سے محبت کرے گا۔ پھر جب خدا کسی سے محبت کرتا ہے تو وہ اسے دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں کامیابی دیتا ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مرحوم آیت اللہ محمد علی ناصری، جو حوزہ میں اخلاقیات کے استاد تھے، انھوں نے اپنے ایک اخلاقی درس میں “بندگی کے معنیٰ اور خالق و مخلوق کی محبت کو حاصل کرنے کے طریقے” کے موضوع پر گفتگو کی، جس کا متن حسب ذیل ہے:

امام سجاد علیہ السلام دعاۓ مکارم الاخلاق میں فرماتے ہیں کہ “وَانهَج لی إلی مَحَبَّتِکَ سَبِیلاً سَهلَةً أکمِل لی بِها خَیرَ الدُّنیا وَالآخِرَةِ” اپنی محبت کی راہ میں میرے لیے آسان راستہ کھول دے کیونکہ آپ ہی مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائی کو کامل کرنے والے ہیں۔

امام سجاد علیہ السلام جو خود خدا کی محبت میں غرق ہیں، اسکے باوجود ایسا جملہ امام علیہ السلام نے اپنے محبین کے لیے استعمال کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اہل بیت علیہم السلام کے محبٌین خدا تعالیٰ کی محبت حاصل کر لیں گے تو وہ یقیناً خدا سے بھی اپنے لیے محبت پائیں گے۔

اہل بیت علیہم السلام نے خدا کی محبت تک پہنچنے کے لیے مختلف طریقوں کا اظہار کیا ہے۔ روایات میں موجود ہے کے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اور عرض کیا «یا رَسولَ اللّه ِ، عَلِّمنی شَیئا إذا أنَا فَعَلتُهُ أحَبَّنِی اللّه ُ مِنَ السَّماءِ، وأحَبَّنی أهلُ الأَرضِ» اے اللہ کے نبی مجھے کوئی ایسی تعلیم دیں کہ جب میں اس پر عمل کروں تو آسمان والے اور زمین والے دونوں مجھ سے محبت کریں۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ «اِرغَب فیما عِندَ اللّه ِ یُحِبَّکَ اللّه ُ، وَازهَد فیما عِندَ النّاسِ یُحِبَّکَ النّاسُ» جو کچھ خدا کے پاس ہے اسکی طرف رغبت رکھو، تاکہ خدا تم سے محبت کرے، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ، تاکہ لوگ تم سے محبت کریں۔

لہٰذا، طریقہ یہ ہے کہ خدا کی بندگی کی جائے، ہم حقیقی معنیٰ میں خدا کے بندے نہیں ہیں۔ بندے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اپنی کوئی مرضی نہ ہو اور وہ وہی کہتا ہو کے جو خدا کی مرضی ہے جیسے خدا چاہتا ہے، نہ یہ کہ جو میرا دل چاہے۔

دل مٹی کی طرح ہے اس کی کوئی قیمت نہیں ہے لیکن خدا انسان کا خالق اور منتظم ہے۔ ہمیں ہر لمحہ خدا کے محتاج ہیں، اگر وہ چاہے کہ ہم سانس نہ لیں تو کیا ہم سانس لے سکتے ہیں؟ یہ ممکن نہیں ہے۔! کیا ہم ان تمام نعمتوں کے لیے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں جو اس نے ہمیں دی ہیں؟
نہیں، ہم خدا سے غافل ہیں!

چنانچہ حضرت فرماتے ہیں کہ اگر تم چاہتے ہو کہ خدا تم سے محبت کرے تو جو خدا چاہتا ہے تم وہ کرو۔ واجبات کو ادا کرو اور جن چیزوں سے منع کیا گیا ہے انکو چھوڑ دو تو خدا تم سے محبت کرے گا۔
پھر جب خدا کسی سے محبت کرتا ہے تو وہ اسے دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں کامیابی عطا کرتا ہے۔

اسی بیان شدہ روایت کے تسلسل میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ «وَازهَد فیما عِندَ النّاسِ یُحِبَّکَ النّاسُ» اور جو لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ کے لوگ تم سے محبت کریں۔ اللہ نے لوگوں کو دنیا کی دولت اپنی مرضی سے عطا کی ہے، اب وہ چاہے کسی بھی وجہ سے، یا تو وہ چالاک ہو یا اس نے لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا ہو یا اس کے پاس ایک مہنگی گاڑی، گھر اور بنگلہ ہو جیسے بھی ہو لیکین آپکو اللہ نے اس حالت میں چاہا ہے۔

آپ خدا کے بندے تھے اور آپ نے اس کی مرضی کے مطابق عمل کیا، تو آپ کے پاس چاہے اب مہنگی گاڑی اور بنگلہ ہو یا نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اس لیے جو کچھ لوگوں کے پاس م ہے اس کی لالچ نہ کرو۔ اللہ نے جس کو جو بھی دیا ہے اس پر راضی رہو تو لوگ تم سے محبت کریں گے۔ لوگوں کے درمیان یہ اختلافات لالچ کی وجہ سے ہیں، کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے پاس ان سے کم ہو۔

مرحوم علامہ مجلسی بحار الانوار کی 86 جلد میں بیان کرتے ہیں کے امام علی علیہ السلام نے فرمایا «جاءَ رجُلٌ إلی النَّبیِّ (ص) فقالَ: عَلِّمْنی عَمَلاً یُحِبُّنی اللّه ُ علَیهِ و یُحِبُّنی المَخلوقونَ و یُثْری اللّه ُ مالِی و یُصِحُّ بدَنی و یُطیلُ عُمری و یَحشُرُنی مَعکَ. قالَ: هذهِ سِتُّ خِصالٍ تَحْتاجُ إلی سِتِّ خِصال: إذا أرَدتَ أنْ یُحِبَّکَ اللّه ُ فخَفْهُ و اتَّقِهِ و إذا أرَدتَ أنْ یُحِبَّکَ المَخلوقونَ فأحْسِنْ إلَیهِم و ارفُضْ ما فی أیْدیهِم و إذا أرَدتَ أنْ یُثرِیَ اللّه ُ مالَکَ فَزَکِّهِ و إذا أرَدتَ أنْ یُصِحَّ اللّه ُ بدَنَکَ فأکْثِرْ مِن الصَّدَقَهِ و إذا أرَدتَ أنْ یُطیلَ اللّه ُ عُمرَکَ فَصِلْ ذَوِی أرْحامِکَ و إذا أرَدتَ أنْ یَحْشُرَکَ اللّه ُ مَعی فأطِلِ السُّجودَ بینَ یَدَیِ اللّه ِ الواحِدِ القَهّار»

ایک شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کے مجھے کسی ایسے عمل کی تعلیم دیں کے جسکے سبب خدا اور اسکی مخلوق مجھ سے محبت کریں، اور خدا میرے مال میں اضافہ کرے، مجھے تندرستی عطا کرے، میری عمر دراز کرے اور اپ کے ساتھ مجھے محشور کرے۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا کہ:
یہ جو تم نے چھ چیزیں بیان کی ہیں انکو خود چھ نکات کی ضرورت ہے۔اگر تم چاہتے ہو کہ خدا تم سے محبت کرے تو اس سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تم سے محبت کریں تو ان کے ساتھ بھلائی کرو اور ان سے
لالچ کرنے سے بچو۔ اگر تم چاہتے ہو کہ خدا تمہارے مال میں اضافہ کرے تو اپنے مال کو پاک رکھو۔ اگر چاہتے ہو کہ خدا تمہیں تندرستی دے تو کثرت سے صدقہ کرو، اگر چاہتے ہو کہ اللہ تمہاری عمر دراز کرے تو رحم کی دعا کرو، اگر تم چاہتے ہو کہ وہ تمہیں میرے ہمراہ محشور کرے تو خدائے احد کے سامنے طویل سجدے کرو۔

حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے چھ چیزیں مانگی ہیں، جن میں سے ہر ایک کا اپنا ایک ذریعہ ہے، تاکہ خدا اور اسکی مخلوق کو تم سے محبت ہو، اپنے اعمال سے ڈرو، جو واجب ہے اسے ادا کرو اور محرمات کو چھوڑ دو تاکہ تم خدا کے بندے بن جاؤ۔ اور تمہارا نامہ اعمال گناہوں سے آلودہ نہ ہو۔ شیطان کی بات نہ مانو اور خواہشات کی پیروی نہ کرو،
یہ دیکھو کہ خدا تم سے کیا چاہتا ہے، نہ یہ کہ تمہارا اپنا دل کیا چاہتا ہے۔
اگر چاہتے ہو کہ لوگ آپ سے محبت کریں، ان کے ساتھ نرمی سے پیش آو، ان کا احترام کرو اور ان کا خیال رکھو، اور ان کے مال و دولت کا لالچ نہ کرو۔ جب تم کسی پر احسان کرو گے تو وہ یقیناً تم سے محبت کرے گا۔
اگر تم اپنے مال میں کثرت چاہتے ہو تو زکوٰۃ دو۔ اللہ نے امیر اور غریب دونوں کو پیدا کیا ہے اور غریبوں کے حقوق امیروں کے پاس رکھے ہیں۔
اگر چاہتے ہو کہ تمہارا جسم تندرست رہے تو صدقہ کرو کیونکہ صدقہ مصیبت اور آفت سے بچاتا ہے۔
اگر اپنی عمر دراز چاہتے ہو تو صلہ رحمی کرو۔
اگر چاہتے ہو کے خدا تمہیں میرے ساتھ محشور کرے تو خدا کی بارگاہ میں طولانی سجدے کرو۔
بندے کی خدا کے ساتھ نزدیک ترین حالت سجدے کی حالت ہے۔

گویا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعلیم کیا ہوا یہ دستور العمل ہم سب کے لیے ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=57324

ٹیگز