5

مختصر حالات زندگی حجت الاسلام محمد اسماعیل شگری (مرحوم)

  • News cod : 58568
  • 11 نوامبر 2024 - 14:56
مختصر حالات زندگی حجت الاسلام محمد اسماعیل شگری (مرحوم)
آپ کو ابتداء سے ہی دینی علوم سے بہت دلچپسی تھی  لہذا میٹرک پاس کرنے کے بعد آپ لاہور گئے اور پاکستان کے مشہور و معروف شیعه مدرسه جامعه المنتظر میں دینی علوم کا آغاز کیا

مختصر حالات زندگی حجت الاسلام محمد اسماعیل شگری (مرحوم)

حجتہ الاسلام شیخ محمد اسماعیل شگری مرحوم 12 اگست 1967 کو بلتستان کے ضلع شگر کے گاوں برق چھن میں ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے ، آپ نے قرآن کریم کی تعلیم اپنے گاوں میں  اور ابتدائی مروجہ تعلیم شکر میں حاصل کی ، 1984 میں شنگر ہائی اسکول سے اچھے نمبروں کے ساتھ میٹرک پاس کیا ، آپ کو ابتداء سے ہی دینی علوم سے بہت دلچپسی تھی  لہذا میٹرک پاس کرنے کے بعد آپ لاہور گئے اور پاکستان کے مشہور و معروف شیعه مدرسه جامعه المنتظر میں دینی علوم کا آغاز کیا ، ساتھ میں مروجہ تعلیم بھی پڑھتے رہے اور 1987 میں لاہور بورڈ سے بی اے پاس کیا ، ساتھ ہی ساتھ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے امتحانات میں بھی شرکت کرتے رہے جس کے نتیجے میں آپ نے 1989 میں سلطان الا فاضل کی ڈگری بھی اعلی نمبروں سے حاصل کی ۔

جامعہ المنتظر لاہور میں اسانید سے کسب فیض کرتے رہے اور وہاں پر آپ کا اخلاق اور تدین سب کے زبان زدعام وخاص تھا اسی وجہ سے سارے اساتید بھی آپ سے ایک خاص قسم کے لگاور کھتے تھے ،، دینی اعلی علوم کے حصول کے لئے آپ شہر کریمہ اہل بیت کا ، حوزہ علمیہ قم المقدسہ ایران آئے ، اور کچھ عرصہ آزاد مختلف دورس میں شرکت کرنے کے بعد المصطفی انٹر نیشنل یونیورسٹی تم میں باقاعدہ طور پر تعلیم شروع کیا ، اور 1998 میں معارف اسلامی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کر لی ، جس کے بعد آپ نے مدرسہ امام خمینی میں کارشناسی ارشد ( ایم فل کی کلاسوں میں شرکت کی اور 2005 کو مدرسہ امام خمینی میں ” فقہ میں خواتین کے حقوق “ کے عنوان پر تھیسز ( Thesis ) لکھا اور اچھے نمبروں سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر لی ، جس کے بعد حوزہ علمیہ کے مشہور اساتید حضرات آیات عظام وحید خراسانی ، مکارم شیرازی اور جعفر سبحانی کے دورس خارج میں شرکت کرتے رہے ، اور اس کے ساتھ ساتھ مدرسہ مجتبیہ میں فقہ واصول میں پی ایچ ڈی کی کلاسوں میں شرکت کرتے رہے ، اور ڈاکٹریٹ کی تعلیم ختم ہونے کے بعد فقہ شیعہ اور اہلسنت میں تقاص کا حکم ” کے موضوع پر ایک تھیسیز لکھا ، اور 2016 میں آپ نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرلی ۔

آپ مہدویت کے بارے میں تحقیقی ادارے کا مسئول بھی تھا اور اس بارے میں آپ کی بہت سی کاوشیں ہیں ۔ آپ تعلیم کے میدان میں دن رات مشغول رہنے کے ساتھ ساتھ تبلیغ دین پر بھی بہت توجہ دیتے تھے اور ہر سال رمضان المبارک اور محرم الحرام میں پاکستان کے مختلف جگہوں پر تبلیغ کے لئے تشریف لے جاتے تھے ، خصوصا سندھ ، کشمیر اور بلتستان میں آپ کے انداز بیان اور تدین اور اخلاق کی وجہ سے لوگ فریفتہ تھے ، اور ہر جگہ آپ کا تدین اور اخلاق اور ایک فاضل اور محب حقیقی اہلمیت زبان زد عام تھے اور مجالس و محافل اور عزاء میں شرکت کے بہت ہی پابند تھے ، مولائے متقیان امام علی کے حدیث کے مصادیق میں سے تھے : خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَهً إِنْ مُتُّمْ مَعَهَا بَكَوْا عَلَيْكُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَيْكُمْ

49 ساله علمی ، فکری ، اجتماعی ، درسی ، تبلیغی اور تحقیقی زندگی گزارنے کے بعد شیخ محمد اسماعیل اپنے فرزند ارجمند انجینئر محمد حسنین شگری کے ساتھ شہر کریمہ اہل بیت قم المقدسہ ایران میں ایک ٹریفک حادثے میں 15 جمادی الثانی 1438 مطابق 14 مارچ 2016 کو داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ، اور 17 جمادی الثانی بروز جمعرات کو مدرسہ حبیبہ میں دنیا کے مختلف ممالک کے سینکڑوں علماء اور طلاب دینی کے حضور آپ کے جنازہ کاندھا دے کر حرم مظہر حضرت معصومہ کا میں لایا گیا اور وہاں پر نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد بہشت معصومہ انکا میں اپنے ابدی جایگاہ میں آرام کر گئے اور یہ متقی و پرہیز گار علمی شخصیت ہمیشہ کے لئے ہم سے جدا ہو گئے ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=58568

ٹیگز