2

آثارہ قرآن

  • News cod : 60431
  • 01 مارس 2025 - 16:41
آثارہ قرآن
اثارۂ قرآن کا مفہوم درحقیقت قلوب و اذہان میں ایک انقلاب بپا کرنے کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ جس طرح انقلاب ایک معاشرتی یا فکری تحریک کو مہمیز دیتا ہے، اسی طرح قرآن کو اثارہ کرنے سے دلوں میں معرفت کے سوتے پھوٹتے ہیں، انسانی سوچ کی راہیں روشن ہوتی ہیں اور روحانی بصیرت ایک نئی جہت اختیار کرتی ہے۔

آثارہ قرآن

تحریر :تصور حسین

اثارۂ قرآن ایک ایسا مفہوم ہے جو قرآنی علوم کے فہم میں ایک منفرد اور گہرائی رکھنے والا پہلو اجاگر کرتا ہے۔ یہ محض تلاوت، قرأت یا تفسیر تک محدود نہیں بلکہ قرآن کو ایک زندہ اور متحرک سرچشمۂ ہدایت کے طور پر ابھارنے اور اس سے مسلسل معانی کشید کرنے کی ایک علمی اور فکری روش ہے۔ یہ اصطلاح جو صحابی رسول ابن مسعودؓ نے بیان کی، درحقیقت قرآن کے ساتھ ایک زندہ تعامل کا متقاضی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قرآن کوئی جامد اور ساکن کتاب نہیں بلکہ ایک زندہ اور دائمی الہامی سرچشمہ ہے جو ہر زمانے اور ہر معاشرے کی فکری و عملی رہنمائی کے لیے متحرک رہتا ہے۔

اثارۂ قرآن کا مفہوم درحقیقت قلوب و اذہان میں ایک انقلاب بپا کرنے کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ جس طرح انقلاب ایک معاشرتی یا فکری تحریک کو مہمیز دیتا ہے، اسی طرح قرآن کو اثارہ کرنے سے دلوں میں معرفت کے سوتے پھوٹتے ہیں، انسانی سوچ کی راہیں روشن ہوتی ہیں اور روحانی بصیرت ایک نئی جہت اختیار کرتی ہے۔ قرآن کی یہ تحریک انسان کو محض ایک روایت پسند یا جامد مقلد نہیں بناتی بلکہ وہ اسے حقیقتِ مطلقہ کی جستجو میں متحرک کر دیتی ہے۔ جو شخص قرآن کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور و فکر کی مشق کرتا ہے، اس پر حکمت کے دروازے کھلنے لگتے ہیں اور معرفت کے چشمے خود اس کے دل سے ابلنے لگتے ہیں۔

یہی وہ حقیقت ہے جسے امام علیؑ نے بھی بیان کیا کہ قرآن خاموش ہے مگر بولنے والا میں ہوں، یعنی جب تک اسے سمجھنے والا، اس پر غور کرنے والا اور اس کے اندر مخفی حکمتوں کو اجاگر کرنے والا نہ ہو، تب تک یہ محض صفحات پر درج الفاظ کی صورت میں باقی رہتا ہے۔ پس، ضروری ہے کہ اثارۂ قرآن کو محض ایک علمی اصطلاح کے بجائے ایک عملی طریقۂ کار کے طور پر اپنایا جائے، تاکہ یہ آیات محض ہمارے اذہان کی زینت نہ بنیں بلکہ ہمارے دلوں میں ایک انقلاب بپا کر سکیں۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو اثارۂ قرآن نہ صرف ایک علمی جستجو ہے بلکہ ایک فکری تحریک بھی ہے جو معاشرتی بیداری اور انقلابی سوچ کی بنیاد بن سکتی ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=60431

ٹیگز