جامعۃ النجف سکردو میں عظیم فکری و علمی کتاب “غدیر کا قرآنی تصورتقریب
آغاز جامعۃ النجف سکردو کے گروہِ تلاوت کی روح پرور تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا۔ بعد ازاں معروف نعت خواں مولوی غلام رضا نے بارگاہِ رسالت میں عقیدت و محبت کے پھول نچھاور کیے۔
بلتستان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صابر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد اور ہر دور کی فکری ضرورت ہے۔ غدیر سے دوری دراصل نظامِ حیات سے دوری ہے کیونکہ پاکیزہ زندگی غدیر کے پیغام سے وابستگی کے بغیر ممکن نہیں۔ حجۃ الاسلام سید سجاد اطہر موسوی نے کتاب کے فکری و روحانی پہلوؤں پر منظوم انداز میں اپنے تاثرات پیش کیے، جب کہ سابق سینئر وزیر حاجی محمد اکبر تابان نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر بشوی کی علمی و تحقیقی کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ معروف ادیب و مؤرخ محمد حسن حسرت نے کتاب کے اسلوب اور استدلال پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے عصرِ حاضر کی فکری ضرورت قرار دیا۔ اسی طرح نامور محقق محمد یوسف حسین آبادی نے واقعۂ غدیر کی تاریخی اور انسانی اہمیت پر مدلل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غدیر محض ایک واقعہ نہیں بلکہ ہر دور کے انسان کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔
اس موقع پر حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید محمد علی شاہ الموسوی فلسفی نے کتاب پر فلسفیانہ و عالمانہ نقد پیش کیا، جبکہ جامعۃ النجف کے برجستہ محقق اور معروف عالم دین شیخ سجاد حسین مفتی نے نہایت عمیق اور منفرد تجزیاتی تبصرہ پیش کیا جسے سامعین نے بے حد سراہا۔
تقریب میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے نمائندے ڈاکٹر محمد کاظم سلیم نے مختصر مگر معنی خیز خطاب کیا اور مصنف و مترجم کی علمی خدمات کو سراہا۔ اس تقریب کی صدارت نائب امامِ جمعہ مرکزی جامع مسجد سکردو اور صدر انجمن امامیہ بلتستان حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید باقر الحسینی نے فرمائی۔ انہوں نے خطبۂ صدارت میں مصنف علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی اور مترجم علامہ شیخ محمد علی توحیدی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ علمی خدمت قرآن و ولایت کے پیغام کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی سمت ایک مؤثر قدم ہے۔ آغا باقر الحسینی نے تمام مبصرین اور شرکائے محفل کے حق میں دعائے خیر بھی کی۔
کتاب کے مؤلف ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں اس تصنیف کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ ارب انسانوں تک پیغامِ غدیر پہنچانا ہم سب کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غدیر کا پیغام دراصل انسانی ہدایت، عدل اور ولایت کے تسلسل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے تقریب کے منتظمین اور تمام شرکائے محفل کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر کتاب کے مترجم حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ محمد علی توحیدی نے نہایت بصیرت افروز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے غدیر کے میدان میں اعلانِ ولایت کے بعد امت کو پیغامِ غدیر دوسروں تک پہنچانے کا حکم دیا۔ افسوس کہ ہم نے اس ذمہ داری میں کوتاہی کی۔ اگر ہر غدیر شناس فرد ہر دور میں تین افراد تک یہ پیغام پہنچاتا تو آج دنیا غدیری ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جدید میڈیا کے دور میں پیغامِ غدیر کی تبلیغ پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہوچکی ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں اس پیغام کی مؤثر ترویج دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ کتاب کم از کم ایک کروڑ کی تعداد میں چھپ کر دنیا بھر میں تقسیم ہونی چاہیے تاکہ ہر انسان ولایت کے آفتاب سے روشنی حاصل کرسکے۔
تقریب کی نظامت کے فرائض شیخ محمد اشرف مظہر نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیے۔ اس فکری و روحانی اجتماع میں علماء، ادباء، دانشوروں، صحافیوں، مذہبی و سماجی رہنماؤں، اساتذہ اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ شرکائے محفل نے اس تقریب کو نہایت کامیاب، فکرساز، تعمیری اور راہگشا قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے علمی و فکری پروگرام معاشرے میں فہمِ قرآن و ولایت کے فروغ کا ذریعہ ہیں۔
مقررین نے آخر میں جامعۃ النجف سکردو کی علمی و فکری خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ ادارہ آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ ملتِ اسلامیہ کی فکری آبیاری کرتا رہے گا۔












