12

کیا اچھے کام کا پرچار کرنا کافی ہے؟

  • News cod : 8920
  • 23 ژانویه 2021 - 22:27
کیا اچھے کام کا پرچار کرنا کافی ہے؟
یہ سوال کیوں کر ذہن میں آیا کہ ہر اچھے کام کا اچھا کہنا کافی ہے ؟ کیا خوب و بد کی تمیز کرنا کافی ہے ؟ یقینی بات ہے ہر عاقل آدمی یہی کہے گا نہیں! کیونکہ یہ انسانیت کے پہلا قدم اور پہلا مرحلہ ہے یہ مقدمہ ہے ذی المقدمہ کا ہونا ضروری ہے ۔ مگر آج کل کچھ زیادہ ہی ان باتوں کو دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے؟

تحریر: محمد حسین بهشتی

یہ سوال کیوں کر ذہن میں آیا کہ ہر اچھے کام کا اچھا کہنا کافی ہے ؟ کیا خوب و بد کی تمیز کرنا کافی ہے ؟ یقینی بات ہے ہر عاقل آدمی یہی کہے گا نہیں! کیونکہ یہ انسانیت کے پہلا قدم اور پہلا مرحلہ ہے یہ مقدمہ ہے ذی المقدمہ کا ہونا ضروری ہے ۔ مگر آج کل کچھ زیادہ ہی ان باتوں کو دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے؟ اس کی بہترین مثال فیس بک کو لیجئے ؟ اس میں بہت ا چھے ایسے باتوں کوہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ کوئی قرآنی آیت ، حدیث ، دعا اور بزرگ علماء ، دانشمند وں کے اشعار ، اقوال و غیرہ کو لائیک کرنے اور آگے ارسال کرنے کی بات کی جاتی ہے بعض مقامات پر ڈرانے ، دھمکانے اگر آپ نے لائیک نہیں کیا لعنت ہو ؟ اگر آپ نے دوسرے مسلمان اور مومنین کو نہیں پہنچایا ، ارسال نہیں کیا تو خطرناک بلاؤں ، مریضوں اور ومشکلات میں گرفتار ہو جائیں گے ! حتی یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ آپ فلاں دن ، فلاں ٹائم پر کوئی حادثہ میں اچانک مرجائیں گے! اگر ارسال کیا تو اتنا ثواب ملے گا حاجت روائی ہوں گی ، رزق میں وسعت ہوں گی و غیرہ و غیرہ ! دوسری بات ! ان مقالہ لکھنے والوں کی ہے جو مختلف تجزیہ و تحلیل پر مشتمل آرٹیکل کو اخبارات ، مجلات ، وسٹاپ یو ٹیوب وغیرہ غرض پرنٹ میڈیا اور شوشل میڈیا کے ذریعہ منظر عالم پر آتے ہیں الحق والا نصاف مقالہ بہت معتبر ، مضبوط تجزیہ وتحلیل پر مشتمل ہوتے ہیں اتفاق سے میرا سوال بھی در حقیقت انہی معتبر افراد سے ہی ہیں یہ بہت خوش آیندہ بات ہے مگر پھر وہی جو خوب اور لائیک والی بات ہو جائے تو خدا حافظ والی بات ہوں گی ! نہیں تو کوشش یہ ہونی چاہیے قولی ہمآ ہنگی کے ساتھ فعلی ہم آہنگی بھی ہونی چاہیے تب رزلٹ دے گا وگرنہ کاغذ کو کالے کرنے کی مترادف ہو گا ۔ لہذا میں دست بستہ عرض کروں گا کہ آپ ایک بہترین رائٹر ہونے کے حوالے سے آپ ایک سیکالر اور دانشمند ہونے کی حوالے سے قولی اور فعلی دونوں حوالے سے تعاون ، جدوجہد کرنے کی ضرورت ہیں ۔ تنہا سبکر ائٹ ، لائیک کرنے کی انتظار میں نہ رہیں ہماری ذمہ داری یہاں تک محدود نہیں ہوتا۔ ہماری بد قسمتی سمجھ لیجئے ! مسلمان دوسرے قوموں کے مقابلہ میں علم وٹیکنالوجی کے حوالہ سے پیچھے رہ گیا ہے ۔ اس عقب ماندگی کے کئی وجوہات ہو سکتے ہیں ۔ یہاں پر ان وجوہات کو بیان کرنے کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے تا ہم موضوع کے حوالہ سے ہم ان ذمہ داریوں کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے! اس ضمن میں ملک کے حکمران بہت اہمیت کی حامل ہے اگر ملک کے حکمران ٹھیک ہو جائے تو ملک کے 90 فیصد عوام ٹھیک ہو سکتےہیں تا ہم ہمارے ملک کے حکمرانوں کے اوپر کوئی ایسی توقع کرنا باطل اور عبث ہو گا۔ یہی سب سے بڑی بد قسمتی ہے دوسرے مرحلہ میں اس ملک کے عوام باشعور ہوں یہ بھی نہیں ہے ! جیسا حکمران ویسا عوام ! رہا اس ملک کے اساتذہ کرام ! یہ اساتذہ کرام اپنی اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آہو جائیں تو بہت کچھ تبدیلی واقع ہو سکتا ہے !
تیسرے مرحلہ میں والدین!
والدین اپنی دینی ،مذہبی اور سماجی ذمہ داریوں سے آشنا ہو کر اپنی اپنی گھروالوں کی اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریں تو بہت کچھ خوش آیند نتیجہ سامنے آجائيں گے ! آخری اور چوتھی بات علماء کرام اور قومی ،سیاسی اور مذہبی لیڈروں کی ہیں اگر یہ لوگ عوام کو صحیح رہنمائی کرے توملت کو بہت کچھ پھلنے پھولنے کا موقعہ ملے گا ۔
ہمارے ملک میں بہت سے علماء اور دانشمند موجود ہیں جنہوں نے اپنی کردار اور گفتار کے ذریعہ عوام کی صحیح رہنمائی کرنے کی وجہ سے یہ ملک چل رہا ہے عوام کے اندر کسی نہ کسی حد تک دینی اقدار کی پاسداری ہو رہی ہے محبت ، اخوت ، بھائی چارئے گی، دینی ومذہبی ہما ہنگی موجود ہیں وہ انہی علماء اور دانشمند وں کی وجہ سے ہیں یہ جو تھوڑا مسلمانیت نظر آرہی ہے وہ انہی علماء اور دانشورں کی روشن فکری سے ہیں ہماری دعا ہے خدا وند عالم ہم سب کو اپنی اپنی وظیفہ اور ذمہ داریوں کو بہترین طریقے سے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائیں ۔

نوٹ: وفاق ٹائمز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں وفاق ٹائمز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=8920