سنہ 1340 ہجری (1921 عیسوی) میں شیخ عبدالکریم حائری کے توسط سے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس سے قبل میرزا محمد فیض قمی سنہ 1333 ہجری میں سامرا سے قم واپس آئے اور 1336 سے 1340 ھ تک مدرسہ دارالشفاء اور مدرسہ فیضیہ کی تعمیر نو کا اہتمام کیا جو علمی سرگرمیوں کے لئے استعمال کی قابلیت کھو چکے تھے۔ انہوں نے ان مدارس میں طلبہ کو بسایا۔
آپ دیکھئے کہ اچانک قم میں اشعریین نظر آنے لگے۔ وہ کیوں آئے؟ اشعریین تو عرب ہیں۔ وہ آئے قم۔ قم میں حدیث و اسلامی معارف کا بازار گرم ہو گيا۔ احمد بن اسحاق اور دوسرے افراد نے قم کو اپنا مرکز بنایا۔ ری کے علاقے میں وہ ماحول پیدا ہوا کہ شیخ کلینی جیسی ہستیاں وہاں سے نکلیں۔
چھلم امام حسین (علیہ السلام )در اصل ظہور کی طرف حرکت ہے۔چھلم کے دن دنیا بھر سے کروڑوں عاشقان حسینی کربلا جمع ہو کر در اصل زمانے کے حسین فرزند زہرا امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ شریف) سے تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم آپ کو اب تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔چھلم ظہور ہی کی ایک کڑی ہے ۔اسی لئے اماموں کی طرف سے چھلم کو کربلا میں ہی مانانے اور زندہ رکھنے کی تاکید ہوئی ہے تاکہ لوگ اس معجزے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔