حجۃ الاسلام مولانا سید باقر حسین نقوی کی نماز جنازہ کل ادا کی جائے گی
انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بہہ جانے والے مویشیوں کی تعداد سات لاکھ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔صوبہ سندھ کے23 اضلاع آفت زدہ جبکہ ایک کروڑ 45 لاکھ سے زیادہ آبادی متاثرین میں شامل ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ صوبہ بلوچستان کے 34 اضلاع اور 91 لاکھ 82 ہزار سے زیادہ افراد کے سیلاب سے متاثر ہونے کا دعوی کر رہے ہیں۔اس نقصان کی تلافی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم ذاتی اختلافات اور رنجشوں کو بالائے طاق رکھ کر خالصتاً مدد کے جذبے سے میدان عمل میں نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ارض پاک کی داخلی خودمختاری اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔پاک فوج کے نوجوانوں کے سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ان قومی مجرموں کو پاکستان کے قوانین کے تحت سخت ترین سزائیں دینا حب الوطنی کا تقاضا ہے۔محب وطن اور مدافع وطن کے قاتلوں کی معافی ملک و قوم سے خیانت ہے۔ہم سب نے مل کر اپنے وطن کی حفاظت کرنی ہے۔ہمارے لیے یہ رب کریم کی سب سے بڑی نعمت ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کو تکنیکی لحاظ سے تسلی بخش جانچ پرتال کے بعد طویل روٹس پر چلنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ہمارے ملک میں ہر طرح کے ادارے اور قوانین تو موجود ہیں لیکن ان ہر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کی باتیں عالمی سازش کا حصہ ہے۔پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کرنے کی اجازت نہیں۔ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی شہری کی شہریت منسوخ کر کے اسے گرفتار کیا جائے۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کیا
انہوں نے کہا کہ چھٹے امام ؑ کے دور میں اسلامی افکار و نظریات کی ترویج اور علمی بحث و مباحثوں سے اہل بیت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات کو فروغ حاصل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی کمزور ترین دور سے گزر رہا ہے۔ اسرائیل نے بدامنی کو اپنی بقا کے لیے ہتھیار بنا رکھا ہے۔اسرائیل کی غاصب ریاست کو کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔فلسطین کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم کے فرمودات ہمارے لیے بہترین لائحہ عمل ہے۔یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے اسے ضیائی پاکستان نہیں بننے دیں گے۔
لامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مولائے کائنات امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جس دہشت گردی کا آغاز مولائے متقیان کو شہید کر کے مسجد سے کیا گیا تھا وہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئمہ اطہار علیہ السلام نے ہر دور کے تقاضوں کے مطابق حکمت عملی اختیار کی جب کہ سب کے مقاصد یکساں تھے۔امام باقر علیہ السلام کے دور میں بنو امیہ اور بنو عباس کے درمیان مملکتی چپقلش رہی ۔یہ حالات امام برحق کے لیے اس اعتبار سے سازگار تھے کہ انہیں عوام کے علم و تربیت کے بہترین مواقع میسر آئے۔جس سے ہزاروں لوگ فیضیاب ہوئے۔
اسلام کے اوائل سے ہی خواتین کا اسلام کی بقا اور ترویج میں اہم کردار رہا ہے، خاتون جنت نے نبوت، امامت اور ولایت کا تحفظ کیا ۔