مکتب اہل بیت

11دسامبر
مکتب اہلِ بیتؑ کے پیروکار کی حیثیت سے ہمیں عقیدہ کے انتخاب کا پورا حق حاصل ہے، علامہ امین شہیدی

مکتب اہلِ بیتؑ کے پیروکار کی حیثیت سے ہمیں عقیدہ کے انتخاب کا پورا حق حاصل ہے، علامہ امین شہیدی

لامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے شیعہ بھی ہیں اور مکتب اہل بیتؑ کے پیروکار ہونے کی حیثیت سے ہمیں اپنے عقیدہ کے انتخاب کا پورا حق حاصل ہے بالکل اسی طرح کہ جس طرح کسی دوسرے مکتبِ فکر اور مسلک کے پیروکاروں کو اپنے عقیدہ کے چناؤ کا حق حاصل ہے۔

22مارس
مکتب اہل بیتؑ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،صرف متفقہ نصاب ہی تسلیم کیا جائے گا

مکتب اہل بیتؑ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،صرف متفقہ نصاب ہی تسلیم کیا جائے گا

مجلس اعلیٰ کے اجلاس میں علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ رضی جعفر نقوی، علامہ محمد افضل حیدری،علامہ شبیر حسن میثمی،علامہ محمد جمعہ اسدی، علامہ مرید حسین نقوی،علامہ محسن مہدوی، علامہ عبدالمجید بہشتی، مولانا انیس الحسنین خان، مولانا لعل حسین اور دیگر نے بھی شرکت کی۔

30ژانویه
یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلکی سوچ کو قوم پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، علامہ سبطین سبزواری

یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلکی سوچ کو قوم پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، علامہ سبطین سبزواری

 شیعہ علماءکونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے یکساں نصاب کے نام پر متنازع مواد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ نصاب مسلکی کہا جاسکتا ہے ،تمام مکاتب فکر کا متفقہ نہیں ہے۔تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کریں گے۔

04دسامبر
قرآن کریم کے بارے میں شیعہ علما کا چودہ سو سالہ موقف

قرآن کریم کے بارے میں شیعہ علما کا چودہ سو سالہ موقف

علامہ سید ساجدعلی نقوی،آیت اللہ حافظ ریاض نجفی،مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی نے ایک مشترکہ اعلامیہ کے ذریعے قرآن کے حوالے سے مکتب اہل بیت کانظریہ بیان فرمایا ہے۔ جوکہ بروقت اقدام ومستحسن عمل ہے۔

24مارس
پاکستان کی آزادی مکتب اہل بیت ؑ اور قرآنی تعلیمات کی مرہون منت ہے۔ مدیر جامعۃ الزہرا پاکستان

پاکستان کی آزادی مکتب اہل بیت ؑ اور قرآنی تعلیمات کی مرہون منت ہے۔ مدیر جامعۃ الزہرا پاکستان

محترمہ جعفری نے قیام پاکستان کے لئے مسلمان قوم اور قائد اعظم محمد علی جناح کی جدوجہد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: پاکستان کا قیام لوگوں کو امن و سکون سے سانس لینے کا موقع فراہم کرنے کے لئے تھا۔ ابتدا میں قیام پاکستان کی بات کرنے کو "دیوانے کا خواب" کہا جاتا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ انگریز سامراج کی زنجیر غلامی سے چھٹکارا پانا اور موجودہ آزاد ماحول کا فراہم ہونا ہرگز ممکن نہیں ہے۔