امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
امیرالمؤمنین امام المتقین حضرت علی علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر آستان قدس رضوی کے کتب خانوں ، میوزیمز اور دستاویزاتی مرکز کی ارگنائزیشن کی جانب سے نہج البلاغہ کے ۷۶۸ سالہ قدیمی خطی نسخے کی رونمائي کی گئي ۔
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام : اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ، يَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ يَتَكَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ يَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ يَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْمٍ. امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا: ’’تعجب کرو انسان پر جو چربی سے دیکھتا ہے، اور گوشت (کے لوتھڑے) سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے، اور سوراخ سے سانس لیتا ہے۔‘‘
امیر المومنین علیہ السلام اس کلام میں دو نکات کو بیان فرماتے ہیں ایک صدقہ کی تاثیر اور دوسرا قیامت کے دن انسان کے دنیوی اعمال کا حضور کہ جسے ’’تجسم اعمال‘‘ یعنی خود اعمال کا مجسم ہو کر حاضر ہونا۔
امیر المومنین علیہ السلام اس کلام میں دو نکات کو بیان فرماتے ہیں ایک صدقہ کی تاثیر اور دوسرا قیامت کے دن انسان کے دنیوی اعمال کا حضور کہ جسے ’’تجسم اعمال‘‘ یعنی خود اعمال کا مجسم ہو کر حاضر ہونا۔
مال اکھٹا کرنے والے زندہ ہونے کے باوجود مردہ ہوتے ہیں اور علم حاصل کرنے والے رہتی دنیا تک باقی رہتے ہیں۔ بے شک ان کے اجسام نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں مگر ان کی یادیں دلوں میں موجود رہتی ہیں۔" (حکمت: 147)
کنجوسی ننگ و عار ہے، اور بزدلی عیب ہے، اور غربت و تنگدستی زیرک انسان کو اپنی دلیل کے بیان سے عاجز بنا دیتی ہے، اور غریب و مفلس اپنے ہی شہر میں غریب الوطن ہوتا ہے۔