قم المقدسہ میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
امریکہ اور یورپ صرف اسلحہ فروخت نہیں کرتے، اسے کنٹرول بھی کرتے ہیں۔ ہم نے پیسے دیکر ایف سولہ طیارے لے رکھے ہیں، مگر ہم انہیں انڈیا کیخلاف استعمال نہیں کرسکتے تو کیا ہم نے یہ اچار ڈالنے کیلئے رکھے ہوئے ہیں؟
كَيْفَ يُسْتَدَلُّ عَلَيْكَ بِما هُوَ فى وُجُودِهِ مُفْتَقِرٌ اِلَيْكَ اَيَكُونُ لِغَيْرِكَ مِنَ الظُّهُورِ ما لَيْسَ لَكَ حَتّى يَكُونَ هُوَ الْمُظْهِرَ لَكَ مَتى غِبْتَ حَتّى تَحْتاجَ اِلى دَليلٍ يَدُلُّ عَليْكَ وَمَتى بَعُدْتَ حَتّى تَكُونَ الاْ ثارُ هِىَ الَّتى تُوصِلُ اِلَيْكَ عَمِيَتْ عَيْنٌ لا تَراكَ عَلَيْها رَقيباً، اے پروردگار ،وہ چیز کیسے تیری رہنمائی کرسکتی ہے، جو اپنے وجود میں ہی تیری محتاج ہے؟آیا تیرے سوا کسی اور شے کے لئے ایسا ظہور ہےجو تیرے لئے نہیں ہےیہاں تک کہ وہ تجھے ظاہر کرنے والی بن جائے؟ تو کب غائب تھا کہ کسی ایسے نشان کی حاجت ہوجو تیری دلیل ٹھہرے؟ تو کب دور تھا کہ آثار اور نشان تجھ تک پہنچنے کا ذریعہ اور وسیلہ بنیں؟
آزاد ریاستوں کی آزادی پسند قیادتوں کو راستے سے ہٹانا پرانی امریکہ عادت ہے۔ شمالی امریکہ سے لیکر انقلاب اسلامی سے پہلے ایران تک امریکیوں کی ایک بدنما تاریخ ہے۔ امریکی سینیٹ کی کارروائی میں جنوبی ایشیاء کے امریکی ذمہ دار سے پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان، سری لنکا اور انڈیا ووٹنگ سے غائب رہے؟ اس پر وہ اپنے رابطے بڑھانے اور حمایت کے حصول لیے اقدامات کرنے کی وضاحت دیتا ہے۔
چائینہ نے ہائپرسانک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسکی رفتار اتنی تیز ہے کہ اسکا توڑ تقریباً ناممکن ہے۔ جنگی ماہرین اسے جنگ کے میدان میں گیم چینجر کہہ رہے ہیں۔ اس طرح اب چین امریکی اسلحہ سازی کی صنعت کے مقابل ایک بڑا آپشن بن چکا ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر کی وفات پر اسرائیل کے سب سے موقر اخبار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ واحد اسرائیل دشمن ایٹمی سائنسدان تھا، جو اپنی موت سے بستر پر مرا۔ امریکہ اس تاثر کو بھی دور کرنا چاہتا ہے کہ اس نے خطے کو چھوڑ دیا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ اسرائیل کے تحفظ کے منصوبے کا حصہ ہے
آج امریکہ اور یورپ ان کی آزادیوں کے لیے ان کی حمایت نہیں کرتے بلکہ یہ ان کو خطے میں اپنے مفادات کا محافظ سمجھتے ہیں اور خطے کے ممالک کو توڑنے سے ڈرائے رکھنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کی بھی تربیت ایسے کر دی ہے کہ ان کی فکر و طرز زندگی مغربی رنگ میں رنگا جا چکا ہے۔
شاعر مشرق ،مصور پاکستان حضرت علامہ اقبال ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔آپ کے سامنے ایک محکموم قوم دنیا کے مکار ترین استعمار کے تسلط میں تھی،امت مسلمہ کا برا حال تھا مسلمان ہر جگہ غیروں کے محکوم تھے۔اسلامی تہذیب قصہ پارینہ بننے کے خواب دیکھے جا رہے تھے ،ہر طرف معذرت خواہانہ رویہ اپنا جا رہا تھا ۔