کتاب لقاء اللہ (سیر و سلوک) – درس 10
شیعہ حضرات کے مطابق جو شخص حیاتِ پیغمبرﷺ میں ایمان لایا اور تاحیات اُس ایمان پر قائم رہا، صرف وہی صحابی کہلانے کا حق دار ہے۔ ان کے مطابق جس نے ایمان لانے کے بعد رسولﷺکی اطاعت نہیں کی، تو وہ صحابی بھی نہیں رہا۔ یعنی اہلِ تشیع کے ہاں حکمِ رسولﷺ کے مقابلے میں خطائے اجتہادی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
پریس کانفرنس اور مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر عوام کو مسائل میں الجھانے کیلئے یکساں نصاب تعلیم کی آڑ میں ایک ایسا نصاب تعلیم نافذ کرنا چاہتی ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلی سطح وفد نے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور انہیں یکساں نصاب تعلیم کے متنازع نکات سے پیدا ہونے والی بے چینی سے آگاہ کیا۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے واضح کیا ہے کہ ملت جعفریہ ہرگز اہل بیتؑ کی مخالفت برداشت نہیں کرے گی، جبکہ شیعہ عقائد کو نظرانداز کرکے کوئی نصاب مسلّط نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک انصاف کا تمام طبقات کیلئے ”یکساں نصاب“ اچھا اقدام ہے، لیکن متعصب افراد نے اسے متنازعہ بنا دیا، بالخصوص نصاب میں مکتبِ تشیّع کو نظرانداز کیا گیا ہے
مجھے فرقہ پرستی والی سوچ، جو اکثریت پسندی کا مظاہرہ کر رہی ہے، اسکے اقدامات سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ شیعہ کمیونٹی سرے سے الگ نصاب تعلیم کا مطالبہ نہ کر دے اور پہلے کی طرح الگ اسلامیات کی تحریک شروع نہ ہو جائے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ پہلا قدم ہے، اس میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا، لوگ کہیں گے کہ ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہو رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے تو کشتیاں جلانی پڑتی ہیں، ہم تمام مشکلات کے باوجود اس ملک کو ایک قوم بنائیں گے۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ 23 مارچ کو وفاق المدارس الشیعہ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں بھی مکتب اہل بیت کی سفارشات کو نظر انداز کرکے تیار کی جانے والی نصابی کتب پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور واضح کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں رائج کی جانے والی متنازع کتابیں ناقابل قبول ہیں۔