وفد نے وفاقی وزیر کی توجہ خاص طور پر آئین میں دی گئی مذہبی آزادیوں کی طرف دلوائی اور بتایا کہ آئین پاکستان بچوں کو ایسی مذہبی تعلیم اور ہدایات سے تحفظ فراہم کرتا ہے جن کا تعلق ان کے مذہب سے نہ ہو۔ وفد نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ایک مسلک کا فہمِ دین زبردستی سب بچوں کو پڑھانے سے ملک میں قائم مذہبی رواداری متاثر ہوگی اور حوالے سے اہل تشیع میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
شیعہ علماءکونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے یکساں نصاب کے نام پر متنازع مواد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ نصاب مسلکی کہا جاسکتا ہے ،تمام مکاتب فکر کا متفقہ نہیں ہے۔تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کریں گے۔
گورنر پنجاب سے گفتگو میں علماء نے یکساں نصاب کے نام پر نصاب میں متنازع تبدیلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی اور اتحادِ امت اسلامیہ کیلئے ضروری ہے کہ تمام مکاتب فکر کا نقطہ نظر قومی نصاب میں نظر آنا چاہیے، مگر نصاب کی تیاری میں کچھ ایسی بے احتیاطیاں کی گئی ہیں جن کی قطعی ضرورت نہ تھی۔
شیعہ علما ءکونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ یکساں نصاب کے نام پر پاکستانی معاشرے کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکمران رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اہل بیت اطہار سے عشق کو ختم کرنے کی سازش سے باز رہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ نے ہمیشہ حکومت سے کئے گئے معاہدوں پر عمل کیا، اگرچہ ملت جعفریہ خود دہشتگردی کا شکار رہی، مگر ہمارے مدارس کبھی دہشت گردی میں ملوث رہے اور نہ ہی ملکی سلامتی کیخلاف کوئی کام کیا۔