8

انقلاب اسلامی ایران نےدنیاکےمستضعف ترین لوگوں کوفکری بیداری اوراپنےپاؤں پرکھڑےہونےکادرس دیا، علامہ امین شہیدی

  • News cod : 10242
  • 11 فوریه 2021 - 7:15
انقلاب اسلامی ایران نےدنیاکےمستضعف ترین لوگوں کوفکری بیداری اوراپنےپاؤں پرکھڑےہونےکادرس دیا، علامہ امین شہیدی
امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ جیسےبلندپایہ فقیہ،عارف،مفسرقرآن اور زمانہ شناس اہلِ علم نےقرآنی آیات کی وہ تعبیریں پیش کیں جوآئمہ معصومین علیہم السلام نےبیان کی تھیں.

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، امتِ واحدہ پاکستان کےسربراہ علامہ محمدامین شہیدی نےانقلاب اسلامی ایران کےبیالیس سال مکمل ہونےپر ایرانی حکومت اورعوام کومبارکبادپیش کی ہے۔اسلامی انقلاب کی سالگرہ کےموقع پرانہوں نےاپنےتحریری پیغام میں کہاہےکہ انقلاب اسلامی ایران اُس الہی نظام کامقدمہ ہےجس کی بشارت خداتعالی نےقرآن کریم میں دی ہے،وہ الہی نظام جس کاپرچم اُن لوگوں کےہاتھ میں ہوگاجومستضعف قراردیےگئےہیں اورخداانہی لوگوں کوزمین کی وراثت عطاکرےگا۔آج سےپچاس سال قبل کی عالمی سیاست میں مکتبِ اہل بیتؑ کےپاس کوئی حکومت نہ تھی۔یہ مکتب صدیوں سےظلم وجبراوراستحصال کاشکاررہا۔شیعہ علماءنےفقط واجبات ومحرمات اور دینی مسائل کی آگاہی پراکتفاکیا،انہوں نےدین کےآفاقی نظام کی طرف عام آدمی کومتوجہ نہیں کیا۔معاشرتی جبر،ناصبیت کاغلبہ اوراہلِ بیتؑ کےپیروکاروں کےقتل کوروارکھنا،یہ وہ تمام وجوہات تھیں جن کی وجہ سےامویوں اورعباسیوں کےبعدکےادوارمیں بھی اللہ کےنظام کانظریہ پنپ نہ سکا۔لہذامکتبِ تشیع میں اسلامی حکومت کاتصورماندپڑتاگیا۔ایک طویل عرصہ کےبعدامام خمینی رحمتہ اللہ علیہ جیسےبلندپایہ فقیہ،عارف،مفسرقرآن اور زمانہ شناس اہلِ علم نےقرآنی آیات کی وہ تعبیریں پیش کیں جوآئمہ معصومین علیہم السلام نےبیان کی تھیں۔انقلاب سےقبل بڑےبڑےفقہاءومراجع کاحکمرانوں سےیہی مطالبہ تھاکہ وہ مکتبِ تشیع کےچھوٹےچھوٹےمسائل میں خلل پیدانہ کریں۔انہیں عزاداری کےانعقاد،مساجدکی تعمیراورفقہی مسائل پرعمل کرنےکی اجازت درکارتھی اوربس!
امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی انقلابی تحریک نےاسلام کےچہرہ پرپڑی ہوئی اسی گردکوصاف کیا۔آپ نےواضح کیاکہ دین کے نفاذکےبغیرلوگوں کی زندگی بدلنااورمعاشرہ میں تنظیم پیداکرناممکن نہیں۔ اگرقرآنی آیات پرعمل درآمدنہ ہواتوناحق اور ظالم سے مظلوم کاحق لینامشکل ترہوگا۔درحقیقت یہی مکتبِ اہل بیتؑ کاسبق ہےجوامام عصر عجل اللہ تعالی فرج کےظہورتک منتج ہوتاہے۔امام زمان ؑ کی خلافت دراصل خلافتِ الہیہ کاروئےزمین پرغلبہ ہے،لہذاہمیں اس معنی میں انقلابِ خمینی کےمقصدکوسمجھنےکی ضرورت ہے۔یہاں امام سےمرادوہ رہبروفقیہ ہےجوامامِ معصوم علیہ السلام کی راہ پرگامزن کرنےکےلئےہماری رہنمائی کرتاہےاور ہمیں امامؑ سےمتصل کرتاہے۔امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ نےیہی عمل انجام دیا۔آپ کاسب سےاہم کارنامہ طاقت کےتوازن کاخاتمہ تھا۔آپ نےلاشرقیہ ولاغربیہ کانعرہ لگاتےہوئےایک مستقل الہی نظام کےنفاذکااعلان کیا۔وہ دنیاجوروس اورامریکہ کی طاقت کےزیرِاثرتھی،امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کےلائےہوئےانقلاب سےمتاثرہوئی اوراس انقلاب نےمشرق ومغرب کومشکل سےدوچارکردیا۔
آج دنیابھرمیں امریکی نظام رائج ہےجوتسلط کانظام ہے۔ تعلیم،صحت، میڈیااوردیگرشعبہ جات اسی نظام کےتابع ہیں۔جوبھی اس نظام سےباہرنکلناچاہتاہے،وہ امریکہ کی نظروں میں کھٹکتاہے۔آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ اورمعاشی پابندیوں کےذریعہ اسلامی جمہوریہ ایران کےاستقلال کومتزلزل کرنےکی کوشش کی گئی لیکن جنگ کےتسلسل کےباوجودایران نےکسی بیرونی امدادکےبغیراپنالوہامنوایا۔ اللہ کی مددکرنےوالوں کی مددبھی من جانب اللہ ہوتی ہے،یہی قرآن کافیصلہ ہے۔ایسےکٹھن حالات میں بھی ایران نےاپنےملک میں الیکشن کرائےاورجمہوری عمل کوجاری رکھا۔یہ جمہوریت مشرق ومغرب کوپسندنہیں کیونکہ اس جمہوری نظام کی وجہ سےان کےمفادپرضرب پڑتی ہے،اور وہ اس خدشہ کاشکارہیں کہ اردگردکی قومیں متوجہ اوربیدارہوں گی اورطاغوتی نظام کےخلاف آوازاٹھائیں گی۔
چارعشرےگزرجانےکےبعدبھی تمام خطہ انقلاب اسلامی ایران کےزیرِاثرہے۔ آج کئی عرب ممالک نےفلسطینی عوام کوان کی جدوجہدِآزادی میں تنہاچھوڑدیاہے،اس کےباوجودیہ لوگ مزاحمت کےمیدان میں ڈٹےہوئےہیں۔پابرہنہ یمنیوں نےاسی انقلابی طاقت کوہتھیاربناکر سعودی عرب کےحملوں کوتقریباچھےسال سےروکاہواہے،جبکہ سعودی عرب کوتمام سپرپاورزکی پشت پناہی اوردفاعی امدادبھی میسرہے۔اسی انقلاب نےلبنانیوں کوایک امیدبخشی اورانہوں نےبڑی قربانی کےبعداسرائیل کواپنی سرزمین سےبھاگنےپرمجبورکیا۔یہی وہ امیدتھی جس نےشام کی محدودقوم کوایک عالمگیر فتنہ کےخلاف متحدکیااور80ممالک سےبھیجےگئےدہشت گردوں کامقابلہ کیا۔صدام کےتیس سالہ اقتدار کےبعداسی انقلاب نےعراقی عوام میں مجاہدت وآزادی کی وہ امنگ پیداکی کہ ایک بلندپایہ فقیہ کے فتوی پرشیعہ سنی نےمل کرداعش کےفتنہ کوختم کیا۔آج امریکہ اس خطہ میں اپنےزخم چاٹ رہاہے۔
یہ بات انتہائی قابلِ ستائش ہےکہ اسلامی جمہوریہ ایران کانظام مستعارنہیں بلکہ صحت،بنکاری کےنظام اورثقافت بھی اس کی اپنی ہے۔یہ پہلااسلامی ملک ہےجوایٹمی طاقت نہ ہونےکےباوجوددفاعی صلاحیت میں اپنی مثال آپ ہے۔کتنے ہی ایسےچھوٹےگروہ تھے جنہوں نےاللہ پراعتمادکیااوربڑےبڑےگروہوں پرغالب ہوئےاوراللہ نےانہیں کامیابی عطاکی۔انقلاب اسلامی ایران میں بھی یہی پیغام پوشیدہ ہے،ایساپیغام کہ جس نےدنیاکےمستضعف ترین لوگوں کواپنےپاؤں پرکھڑےہونےکادرس دیااوراللہ پرتوکل کرنےکوکامیابی کی کنجی قراردیا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=10242