16

دشمن معاشرے میں ناامیدی اور مایوسی پیدا کرنا چاہتے ہیں،آیت اللہ رمضانی

  • News cod : 10554
  • 13 فوریه 2021 - 23:57
دشمن معاشرے میں ناامیدی اور مایوسی پیدا کرنا چاہتے ہیں،آیت اللہ رمضانی
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل آیت اللہ رمضانی نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے تین ستون ہیں۔ پہلا ستون تمام جہتوں میں جامع اسلام کا تعارف ہے؛ خصوصا اس کے سامراجیت مخالف پہلو کا تعارف جو امام راحل نے اجاگر کیا۔ دوسرا ستون قیادت ہے اور آج رہبر انقلاب اسلامی امام کے اسی راستے پر گامزن ہیں اور نظام کا تیسرا ستون قم و ملت ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل، کارکنان اور عملہ نے عشرہ فجر کی مناسبت سے امام خمینی (رہ) کے مزار اور شہدا کی قبور پر حاضری دے کر عقیدت کا اظہار کیا اور اسلامی انقلاب کے بانی امام راحل کے ساتھ تجدید بیعت کیا۔
اس تقریب میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل آیت اللہ رمضانی نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے تین ستون ہیں۔ پہلا ستون تمام جہتوں میں جامع اسلام کا تعارف ہے؛ خصوصا اس کے سامراجیت مخالف پہلو کا تعارف جو امام راحل نے اجاگر کیا۔ دوسرا ستون قیادت ہے اور آج رہبر انقلاب اسلامی امام کے اسی راستے پر گامزن ہیں اور نظام کا تیسرا ستون قم و ملت ہے۔
انقلاب اسلامی کے ستونوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نظام کی تعریف جمہوریت کی شکل میں کی گئی ہے اور بنیادی قانون نے اس نظام کے مندرجات کو بطور اسلام متعارف کروایا ہے۔ لہذا امام خمینی کے نظریات کی بنیاد پر ہمیں نظام کی عقلانیت اور روحانیت کو زندہ کرنا ہو گا، اور ضروری ہے کہ مختلف میدانوں میں عدالت کی راہ میں اقدامات کریں تاکہ پورے ملک میں عدل و انصاف کو محسوس کر سکیں۔ لہذا ، اگر ہم نظام کے حفاظتی عنصر کو بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان تینوں ستون کو مضبوط کرنا ہوگا۔
اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے فرائض کے بارے میں ، انہوں نے کہا کہ “اسمبلی کا سب سے اہم کام اہل بیت (ع) کے مذہب کو دنیا میں زندہ کرنا ہے کہ ہمارے انقلاب کی ابتدا بھی اسی مذہب سے ہوئی ہے نیز دنیا کو اسلام کی مختلف جہتوں کی تعلیم دینا ، بشمول عقلانیت ، روحانیت اور انصاف ، اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا۔
آیت اللہ رمضانی نے مزید کہاکہ “کچھ لوگ اپنے الفاظ اور طرز عمل سے اہل بیت (ع) کو بعض پہلوؤں میں منحصر کرنا اور دیگر میدانوں میں انہیں نظر انداز کرنا چاہتے ہیں ۔ حالانکہ اہل بیت (ع) مکمل اور جامع نمونہ ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ان اسلامی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے ان کی تعلیمات سے فائدہ اٹھائیں۔ بشرطیکہ ان کے الفاظ کی خوبیاں معلوم ہوں۔ اہل بیت (ع) کے کلام کو زندہ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ ایسی سنگین ذمہ داری ہے جو تمام مبلغین، مقامی انجمنوں اور دیگر ماہرین تعلیم کے دوش پر عائد ہوتی ہے۔ لہذا ، ضروری ہے کہ یہ سرگرمیاں اہل بیت (ع) کے مکتب فکر کی وضاحت کے مطابق ہوں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے غدیر کی دو اہم تعلیمات کو تاریخ تشیع کا ایک بنیادی عنصر قرار دیتے ہوئے کہاکہ پہلی تعلیم یہ ہے کہ بہترین لوگ انسانی معاشرے کی رہنمائی کریں۔ دوسرا عقیدہ غدیر کے بارے میں امام خمینی کا نظریہ ہے کہ لوگ اپنی تقدیر کو رقم کرنے کے لیے میدان میں حاضر ہوں، اگر مذکورہ تینوں ستوں کو مضبوط کیا جائے یقینا یہ نظام مستحکم اور مضبوط ہو جائے گا لیکن اگر کسی ایک ستون کو نقصان پہنچایا گیا تو پورا نظام کمزور ہو کر رہ جائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دشمن مایوسی اور ناامیدی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ نظام کی کامیابیاں نظر نہ آئیں، ہمیں مایوسی اور ناامیدی کو ختم کرنا ہوگا اور عوام اور عہدیداران کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی دشمنانہ سازش کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
اسلامی انقلاب کی کامیابیوں کے بارے میں، انہوں نے کہاکہ “یہاں تک کہ دشمنوں نے بھی اعتراف کیا ہے کہ نظام کی کامیابیاں منفرد ہیں ، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے تمام نظریے حاصل کیے ہیں۔” ہم نے سائنسی اور فوجی ترقی میں بہت بڑی پیشرفت کی ہے، لیکن انصاف کے میدان میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا ، پارلیمنٹ ، حکومت اور عدلیہ کا اسلامی نظام کی ترقی کی راہ میں گامزن ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا: “کچھ لوگ نظام کے استحکام میں خلل ڈالنے اور سازشیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نظام کے استحکام کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ لیکن ایرانی عوام اللہ کی طاقت سے درست اور صحیح ادراک کے ذریعے اور رہبر انقلاب کی شجاعانہ اور حکیمانہ تدبیروں کے ذریعے انقلاب کی ایک فصل کو مکمل کر کے دوسری فصل اور دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے دوسرے مرحلے میں ہمیں سائنسی ترقی کرنا چاہیے، معاشرے میں اخلاق، روحانیت اور عدل و انصاف کی ترویج اور معیشتی بدعنوانی کے خلاف جنگ نیز مذہب اہل بیت(ع) کے مطابق زندگی بسر کرنا اسلامی معاشرے کی نشانیاں ہیں۔ اس لیے کہ اہل بیت(ع) کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر ہو گی تو اس میں زندگی کے تمام شعبے شامل ہو جائیں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ ہمیں لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ، ماضی کی نسبت زیادہ طاقت کے ساتھ اپنے محرکات کو مستحکم کرنا چاہئے۔ آئیے امید کے ساتھ آگے بڑھیں اور معاشرے میں امید پیدا کریں۔ رہبر انقلاب کا مشورہ ہمیشہ سخت ترین حالات میں بھی یہی تھا کہ امید کا دامن نہیں چھوڑیں، اور یہ امید غلط نہیں ہے ایرانی قوم کی فتح کی نشانیاں دکھائی دے رہی ہیں۔
آیت اللہ رمضانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام خمینی (رہ) خدا ، اس کے مقصد اور قوم پر یقین رکھتے تھے، انہوں نے مزید کہا: “آج ، ایران کا اسلامی انقلاب دنیا میں اسلامی امت کے اتحاد کا مرکز اور سیاسی و معشیتی میدانوں میں ایک غیر معمولی طاقت کے حصول کے لئے ایک پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو لازمی طور پر اپنا فرض ادا کرنا چاہئے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=10554